برائن لارا : عالمی کرکٹ افق پر اب تک کا سب سے بڑا سپر اسٹار

0
0

نئی دہلی، // ویسٹ انڈیز ٹیم میں یوں تو اب تک بڑے بڑے بلے باز سورماؤں نے اپنی بلے بازی اور قہربرپا گیند بازی سے لوگو ں کے دلوں میں جگہ بنائی ہے۔ گیری سوبرس، گورڈن گرینج، ڈیمسنڈ ہینز، کلایئو لائیڈ، وویو رچرڈز اور برائن لارا جیسے بلے بازوں نے اپنی جارحانہ کارکردگی سے حریف ٹیم کے گیند بازوں کی دھجیاں بکھیری ہیں۔ تو دوسری طرف جوئل گارنر، میلکم مارشل، اینڈی رابرٹس، کورٹنی والش جیسے گیند بازوں نے مخالف ٹیم کے بلے بازوں کو اپنے سامنے نہیں ٹکنے دیا۔ بےشک یہ کھلاڑی ویسٹ انڈیز ٹیم کی ریڑھ کی ہڈی کہے جاتے تھے۔ ایک وہ وقت تھا جب ویسٹ انڈیز کی ٹیم سے کوئی بھی ٹیم مقابلہ کرنے سے گھبراتی تھی۔ اس کا ہر کھلاڑی اپنے شعبے میں ماہر تھا۔ انہیں مایہ ناز کھلاڑیوں میں ایک نام برائن لارا کا ہے جنہوں نے اپنی بلے بازی کی وجہ سے ان سب کھلاڑیوں پر سبقت پالی۔

ویسٹ انڈیز کے مایہ ناز بلے باز برائن چارلس لارا بلاشبہ دنیا کے عظیم ترین کرکٹرز میں سے ایک ہیں۔ ان کا نام 90 کی دہائی میں دنیا کے اعلی ترین بلے بازوں میں شمار کیا جاتا ہے۔سر ڈان بریڈمین کے بعد اگر کسی بلے باز نے ٹیسٹ کرکٹ میں بڑا سکور بنایا ہے تو وہ برائن لارا ہیں۔

برائن لارا، 2 مئی 1969 کو سانتا کروز، ٹرینیڈاڈ، ویسٹ انڈیز میں پیدا ہوئے۔ شروع میں وہ فٹ بال اور ٹیبل ٹینس سے دلچسپی رکھتے تھے لیکن بعد میں کرکٹ کو اپنا کیریئر بنا یا۔لارا 14 برس کی عمر میں ٹرینیڈاڈ انڈر- 19 ٹیم کا حصہ بنے اور 20 سال کی عمر میں ٹیم کے کپتان بنے ۔ وہ اس ٹیم کے سب سے کم عمر کپتان تھے۔ انہوں نے 20 سال کی عمر میں ٹیسٹ ڈیبیو کیا۔

لارا نے ابتدائی طور پر جونیئر فٹ بال اور ٹیبل ٹینس میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا لیکن کرکٹ سے بچپن سے ہی انہیں دلی وابستگی تھی۔پورٹ آف اسپین میں 15 سال کی عمر میں لارا نے انٹر اسکول مقابلے کے ایک سیزن میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ لارا کو کم عمری سے ہی ویسٹ انڈیز کے عظیم کرکٹر بننے کی امید تھی۔ وہ پہلی بار 1990 میں 21 برس کی عمر میں ویسٹ انڈیز کی قومی ٹیم کے لیے منتخب ہوئے ۔

بیس برس کی عمر میں لارا کو ٹرینیڈاڈ اینڈ ٹوباگو کا کپتان مقرر کیا گیا جس کے بعد انہوں نے کبھی پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا اور یوں ٹی اینڈ ٹی کی قیادت کرنے والی کم عمر ترین کھلاڑی بننے کا اعزاز حاصل کیا۔ ویو رچرڈز کی غیر موجودگی میں، لارا کو اسی سال لاہور میں پاکستان کے خلاف ٹیسٹ ڈیبیو کا موقع ملا۔تاہم، انہیں ٹیسٹ کے فوراً بعد ڈومیسٹک سرکٹ سے باہر کردیا گیا۔ جلد ہی، لارا نے خود کو ویسٹ انڈیز کے اہم کھلاڑی کے طور پر مضبوط کیا۔ سال 1992 کے ورلڈ کپ کے دوران جب ویسٹ انڈیز ٹیم مایوسی کا شکار تھی، بیٹنگ کا آغاز کرنے والے لارا نے تیز رفتاری سے 333 رنز بنائے۔ دو سال بعد ہی لارا نے انٹیگوا میں انگلینڈ کے خلاف 375 رنوں کی شاندار اننگز کھیل کر ایک بڑا کارنامہ انجام دیا۔ ٹیسٹ میں 400 رنز بنانے والے پہلے اور واحد کھلاڑی کے طور پر انہیں یہ اعزاز حاصل ہے، جو ایک لازوال سنگ میل تھا۔ بائیں ہاتھ کے اس بلے باز نے 400 رن ناٹ آؤٹ کا نایاب کارنامہ 10 اپریل 2004کو انگلینڈ کے خلاف سینٹ جانس کرکٹ گراؤنڈ پر انجام دیا۔ انہوں نے ایک روزہ میچوں کی طرح جارحانہ بلے بازی کرتے ہوئے 582 گیندوں میں 43 چوکے اور 4 چھکوں کی مدد سے 68.72 کی اوسط سے یہ رن بنائے۔

برائن لارا کو اگر بلے بازی کا جادوگر کہا جائے تو غلط نہ ہوگا۔ یوں تو انہوں نے ہر ٹیم کے خلاف اپنی بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا لیکن آسٹریلیا کے خلاف ان کا بلا اس طرح حرکت کرتا تھا جیسے میدان کے بیچ میں بیٹنگ کا جادو چل رہا ہو۔ وہ ایک بہترین بلے باز تھے۔ حد تو یہ ہے کہ شین وارن اور گلین میک گرا جیسے پایہ کے گیند بازوں کی لارا نے راتوں کی نیندتک ا ڑا رکھی تھی۔
نوے کی دہائی کے اوائل میں ویسٹ انڈیز کی ٹیم کامیابی سے تنزلی کی جانب جارہی رہی تھی ۔ ایسے وقت میں ویسٹ انڈیز کی کرکٹ میں برائن چارلس لارا کی آمد ہوئی۔ انہوں نے اپنے شاندار کھیل سے ویسٹ انڈیز کرکٹ میں نئی جان ڈالی۔ پاکستان کے خلاف اپنے پہلے ہی میچ میں 44 رن بنا کر برائن لارا نے کرکٹ دنیا کو یہ اشارہ دیا تھا کہ آنے والا وقت ان کا ہی ہوگا۔
برائن لارا نے ٹیسٹ کرکٹ میں اپنی پہلی سنچری 1993 میں آسٹریلیا کے خلاف سڈنی کرکٹ گراؤنڈ میں بنائی تھی۔ لیکن لارا کوسنچری مکمل کرنے کے بعد بھی اطمینان نہ ہوا اور انہوں نے 277 رنوں کی شاندار اننگز کھیل کر اپنی سنچری کو ڈبل سنچری میں بدل دیا۔ انہوں نے جو 277 رنز بنائے وہ اپنی پہلی سنچری کے دوران کسی بھی بلے باز کا سب سے بڑا اسکور تھا۔ لارا کے کرکٹر کیریئر کا یہ پانچواں ٹیسٹ میچ تھا۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ سڈنی کرکٹ گراؤنڈ میں کھیلی گئی اس اننگز سے لارا اتنے خوش ہوئے کہ انہوں نے اپنی بیٹی کا نام بھی سڈنی رکھ دیا۔
لارا نے اپنے بین الاقوامی کرکٹ کیریئر کا آغاز9 نومبر 1990 میں پاکستان کے خلاف کراچی ٹیسٹ سے کیا اور اپنا آخری میچ انگلینڈ کے خلاف برج ٹاؤن میں21 اپریل 2007 کو کھیلا۔ لارا نے پاکستان کے خلاف لاہور میں 6 دسمبر 1990 میں اپنا پہلا ٹیسٹ میچ جبکہ 27نومبر 2006 میں کراچی میں پاکستان کے خلاف اپنا آخری ٹیسٹ میچ کھیلا۔

برائن لارا نے اپنے 131 ٹسٹ میچوں میں 52.88 کی اوسط سے 11953 رن بنائے۔ جس میں ان کا بہترین اسکور 400ناٹ آؤٹ ہے۔ اس دوران انہوں نے 34 سنچریاں اور 48 نصف سنچریاں بنائیں۔ ایک روزہ 299 بین الاقوامی میچوں میں لارا نے 289 اننگز میں 40.48 کی اوسط سے 10405 رن بنائے۔ اس میں ان کا 169 شاندار اسکور ہے۔ ایک روزہ میچوں میں انہوں نے 19 سنچریاں اور 63 نصف سنچریاں بنائیں۔ فرسٹ کلاس 261 میچوں میں 22156 رن بنائےجس میں ان کی ناقابل شکست 501 رن بھی شامل ہیں۔ فرسٹ کلاس میچوں میں انہوں نے 65 سنچریاں اور 88 نصف سنچریاں بنائیں۔ لارا جہاں ایک پایہ کے بلے باز رہے وہیں گیند بازی میں بھی انہوں نے ایک روزہ میچوں میں 5 اننگز میں 61 رن دے کر شاندار 4 وکٹ حاصل کئے ۔
برائن لارا نے ویسٹ انڈیز کی ٹیم کی قیادت بھی کی لیکن وہ کپتانی میں زیادہ کامیاب نظر نہیں آئے ۔ان کی کپتانی میں ویسٹ انڈیز نے چیمپئنز ٹرافی تو جیتی لیکن مجموعی طور پر ٹیم کو جیت سے زیادہ نقصانات کا سامنا کرنا پڑا۔ 1998 اور 1999 کے درمیان لارا نے ویسٹ انڈیز کی ٹیم کی کپتانی کی۔ لارا کی کپتانی میں ویسٹ انڈیز کو پہلی بار جنوبی افریقہ کے خلاف شکست کا سامنا کرنا پڑا ۔ آسٹریلیا کے خلاف چار ٹیسٹ میچوں کی سیریز بھی 2-2 سے ڈرا رہی۔ایسے میں 2007 کے ورلڈ کپ کے بعد انہوں نے کپتانی بھی چھوڑ دی اور ریٹائرمنٹ بھی لے لی۔ کہا جاتا ہے کہ ویسٹ انڈیز بورڈ نے ان پر ریٹائرمنٹ کے لیے دباؤ ڈالا تھا۔ مارچ 2005 میں ویسٹ انڈیز کی کپتانی سے دستبردار ہوئے۔پھرمئی 2006 میں مسلسل تیسری بار ویسٹ انڈیز کی کپتانی سنبھالی۔آخر کار 2007 میں ورلڈ کپ کے بعد برائن لارا نے تمام طرز کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی۔ ریٹائرمنٹ کے بعد، لارا نے ٹی20 میں قدم رکھا۔ اپنی ریٹائرمنٹ کے بعد ایک غیر متعینہ سال کے دوران کرائے گئے ایک سروے میں لارا کو اس دور کے معروف باؤلرز کے ووٹوں کی بنیاد پر کرکٹ کی تاریخ کا دوسرا خطرناک ترین بلے باز قرار دیا گیا۔

لارا نے کئی بار ویسٹ انڈیز ٹیم کے لئے ون مین آرمی کا کردار ادا کیا۔ لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ لارا کا شاندار کیریئر اسی وقت آیا جب ویسٹ انڈیز ٹیم تنزلی کاشکار تھی۔ کپتان کے طور پر اپنے کئی ادوار کے دوران انہیں کافی تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔ سال2007 کا ورلڈ کپ بہت اچھی طرح سے لارا کا تاج بن سکتا تھا، لیکن امید افزا آغاز کے باوجود ویسٹ انڈیز کو شکست کے بعد شکست کا سامنا کرنا پڑا اور دوسرے مرحلے کے اختتام تک وہ ٹورنامنٹ سے باہر ہو گئی۔ لارا کا انگلینڈ کے خلاف الوداعی انٹرنیشنل میچ بھی ناامیدی کے ساتھ ختم ہوا کیونکہ ویسٹ انڈیز کو ایک اور شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
برائن لارا ، جنہیں برائن چارلس لارا کے نام سے بھی جانا جاتا ہے ایک ویسٹ انڈین کرکٹر ہے، جو اس کھیل کے مشہور کھلاڑیوں میں سے ایک ہے۔ کمپیکٹ بائیں ہاتھ کے بلے باز کے پاس بین الاقوامی ٹیسٹ اور فرسٹ کلاس کرکٹ دونوں میں ایک اننگز میں سب سے زیادہ رنز بنانے کا ریکارڈ ہے۔
ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ اسکور کا ریکارڈ بھی برائن لارا کے نام ہے۔ انہوں نے یہ ریکارڈ 2004 میں انٹیگا ٹیسٹ میں انگلینڈ کے خلاف 400 رنز کی ناقابل شکست اننگز کھیل کر بنایا تھا۔ یہ پہلا موقع نہیں تھا جب لارا نے ٹیسٹ کرکٹ میں اتنی بڑی اننگز کھیلی ہو۔ اس سے قبل بھی انہوں نے سال 1994 میں انگلینڈ کے خلاف 375 رنز کی ریکارڈ ساز اننگز کھیل کر اپنے ہم وطن آل راؤنڈر سر گیری سوبرز (365ناٹ آؤٹ ) کا 36 سالہ پرانا ریکارڈ توڑ تھا۔
تقریباً 9 سال بعد آسٹریلیا کے میتھیو ہیڈن نے زمبابوے کے خلاف 380 رنز بنا کر لارا کا ریکارڈ توڑ دیا۔ لیکن لارا جنہیں شاید اپنے سے آگے کسی کو نکلنے نہیں دینا تھا،وہ اتنی دیر کہاں رکنے والے تھے ، تقریباً ایک سال بعد 2004 میں برائن لارا نے انگلینڈ کے خلاف ناقابل شکست 400 رنز بنا کر انفرادی سب سے زیادہ سکور کا ریکارڈ اپنے نام کیا۔ بین الاقوامی کرکٹ میں سب سے زیادہ اسکور بنانے کے ساتھ ساتھ لارا نے فرسٹ کلاس کرکٹ میں سب سے زیادہ ا سکور بنانے کا ریکارڈ بھی اپنے نام کیا۔

برائن لارا نے 16 دسمبر 2006 کوایک روزہ بین الاقوامی کرکٹ میں 10,000 رنز مکمل کیے اور ویسٹ انڈیز کے لیے ایسا کرنے والے پہلے بلے باز بن گئے۔ کئی گیند باز اور ماہرین کی رائے میں تو برائن لارا کا کھیل سچن ٹنڈولکر سے کئی گنا بہتر تھا۔ کیونکہ انہوں نے ٹیسٹ کرکٹ کی سب سے بڑی اننگز کھیلی۔ ان میں 375 اور 400 ناقابل شکست رنز شامل ہیں۔ واروکشائر کے لیے 501ناٹ آؤٹ اسکور کرنے کے بعد، 375 رنز بنانے کے چند ہفتوں بعد، لارا نےحنیف محمد کے 499 رنز کو پیچھے چھوڑتے ہوئے کرکٹ کی تاریخ کا سب سے بڑا فرسٹ کلاس اسکور بنایا۔
ان مشکل کارناموں کے درمیان، لارا کو بعض اوقات متوقع سطح پر پرفارم کرنے کے لیے جدوجہد کرنا پڑتی تھی اور کچھ لوگوں نے کھیل کے لیے ان کی لگن پر سوال اٹھایا تھا۔ اسی طرح ان کی کپتانی میں ویسٹ انڈیز کی قومی ٹیم کا ریکارڈ بھی بے مثال تھا۔ تاہم، اس میں کوئی شک نہیں کہ وہ سوبرز، ڈان بریڈمین، کلائیو لائیڈ اور ویو رچرڈز کے ساتھ کرکٹ کے عظیم ترین بلے بازوں میں شمار ہوتے ہیں۔ 8 مارچ 1996 سے 21 جنوری 1999 تک 1049 دنوں کے دوران آئی سی سی پوائنٹس ٹیبل میں نمبر ایک ون ڈے بلے باز رہے۔ جنوری 2023 تک، یہ کسی بھی کھلاڑی کے لیے آئی سی سی ون ڈے بیٹنگ ریٹنگ میں سرفہرست مقام رکھنے کا پانچواں طویل عرصہ ہے۔
پاکستان کے خلاف 1989-90 میں ڈیبیو کرتے ہوئے، ان کے ابتدائی سال ان کی واضح طور پر ناقابل یقین صلاحیت کے مقابلے میں معمولی تھے۔ اس انتظار کا صلہ 1992 میں آسٹریلیا کے خلاف سڈنی میں اس وقت ملا جب لارا نے اپنے پانچویں ٹیسٹ میں 277 رنز بنائے اور اپنے باقی کیریئر کے لیے معیار قائم کیا۔ اور بمشکل ایک سال بعد، لارا نے اینٹیگا میں انگلینڈ کے خلاف 375 رنز بنا کر دنیا کو حیرت میں ڈال دیا، 1958 میں ویسٹ انڈیز کے ایک اور لیجنڈ سر گارفیلڈ سوبرز کا 365 کا سابقہ ریکارڈ توڑ دیا۔ انہوں نے 1995 میں ڈرہم کے خلاف ناقابل شکست 501 رنز بنائے، جس سے وہ عالمی کرکٹ افق پر اب تک کا سب سے بڑا سپر اسٹار بن گئے۔نومبر 2005 میں وہ سابق آسٹریلوی کپتان ایلن بارڈر کے مجموعی 11,174 رنز کو پیچھے چھوڑتے ہوئے ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی بن گئے۔ لارا نے اس اننگز میں آسٹریلوی ٹیم کے خلاف 226 رنز بنائے تھے۔
لارا نے 1992، 1996، 1999، 2003 اور 2007 میں ویسٹ انڈیز کی ٹیم کے لیے 5 کرکٹ ورلڈ کپ کھیلے۔1992، 1996 اور 2003 کے ورلڈ کپ میں ویسٹ انڈیز کے لیے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی رہے ہیں لارا۔
برائن لارا کی 1998-99 میں برج ٹاؤن میں آسٹریلیا کے خلاف ناٹ آؤٹ 153 رنز کی اننگز کو "وزڈن 100” نے 1936-37 میں انگلینڈ کے خلاف سر ڈان بریڈمین کی اننگز کے پیچھے ٹیسٹ کرکٹ کی دوسری بہترین اننگز قرار دیا ہے۔ وزڈن نے 270 رنز بنا کر پہلے نمبر پر رکھا ہے۔ آسٹریلوی گلین میک گرا کے ذریعے ٹیسٹ میں 15 بار آؤٹ ہونے کے باوجود لارا پاکستانی لیجنڈ وسیم اکرم کو سب سے تباہ کن باؤلر مانتے ہیں ۔انہیں 1994 میں بی بی سی اوورسیز اسپورٹس پرسنالٹی آف دی ایئر ایوارڈ سے نوازا گیا۔ وہ اس وقت گیری سوبرز کے بعد دوسرے کرکٹر تھے جنہیں یہ اعزاز دیا گیا اور 2004 میں شین وارن نے ٹرافی جیتنے کے بعد سے وہ واحد کرکٹر ہیں۔ 2021 تک تین کرکٹرز یہ کارنامہ انجام دیں گے۔
سال2009 میں لارا کو آرڈر آف آسٹریلیا کا رکن بنایا گیا جو آسٹریلوی کرکٹ اور ویسٹ انڈیز کرکٹ کو فروغ دینے کے لیے کام کرتا ہے اور جنوری 2012 میں لارا کو آئی سی سی ہال آف فیم میں شامل کیا گیا۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا