spot_img

ذات صلة

جمع

اگر ’مناسب حکمرانی نہ کی گئی تو بادشاہ کو بھی عہدہ چھوڑنا پڑ تا ہے ‘ : موہن بھاگوت

ممبئی ، // اگر ‘مناسب حکمرانی نہ کی گئی تو بادشاہ کو بھی عہدہ چھوڑنا پڑ تا ہے’اس طرح کا اشارہ دیتے ہوئے آر ایس ایس کے سرسنگھ چالک ڈاکٹرموہن بھاگوت نے کہا کہ کسی ملک کا عروج و زوال معاشرے کے عروج و زوال پر منحصر ہے۔ ممبئی میں لوک مانیہ سیوا سنگھ، ولے پارلے، کی 101 ویں سالگرہ کے موقع پر بھاگوت کا ایک لیکچر ‘سماجی تبدیلی – اداروں کا کردار’ کے عنوان پر منعقد کیا گیا تھا ۔اس موقع پر انھوں نے بادشاہ اور حکمرانی کیسی ہونی چاہیے؟ اس حوالے سے اہم تبصرے بھی کیے اور کہا کہ اگر ‘مناسب حکمرانی نہ کی گئی تو بادشاہ کو بھی عہدہ چھوڑنا پڑتا ہے’
ڈاکٹرموہن بھاگوت نے ممبئی میں کیا زور دے کر کہا کہ اگر شہری اور سماج محب وطن ہو تو ملک عظیم بن جاتا ہے، اس موقع پر موہن بھاگوت نے مختلف موضوعات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ شہریوں اور برسراقتدار حکمرانوں کو کن اقدار کا تحفظ کرنا چاہیے۔ "ہمیں پیسہ ضائع کیے بغیر معاشرے میں سادگی اور کفایت شعاری سے رہنا چاہیے، ہمیں سودیشی کا کے ساتھ مل کر ضرورت مندوں کی مالی مدد کرنی چاہیے۔ کیا آپ کو واقعی گھر میں دو کاریں، ایک مہنگا سمارٹ کلر ٹیلی ویژن سیٹ جیسی لگژری اشیاء کی ضرورت ہے؟ اس پر بھی ہر ذہین شہری کو سوچنا چاہیے۔ شہری قوانین پر عمل کریں اور ماحول کی حفاظت کریں۔ ذہین، نظم و ضبط اور محب وطن شہری اور معاشرہ ہو تو ملک عظیم بنتا ہے۔ اس سلسلے میں، سماجی تنظیموں کو شہریوں میں یہ بیداری اور تحریک پیدا کرنے کے لیے ذہن کی تبدیلی کی ذمہ داری نبھانی چاہیے”، موہن بھگتاو نے لیکچر کے دوران بات کرتے یہ ہوئے اپیل کی۔
موہن بھگت نے کہا کہ ‘مناسب حکمرانی نہ کی گئی تو بادشاہ کو بھی عہدہ چھوڑنا پڑ تا ہے’ انہوں نے ترقی یافتہ ممالک میں شہریوں کے طرز عمل، خیالات اور دوسری جنگ عظیم کے دوران کچھ واقعات کا حوالہ دیتے ہوئے وضاحت کی کہ ایسی بہت سی مثالیں ہیں جہاں "بادشاہ کا وجود معاشرے کی وجہ سے ہوتا ہے اور اگر وہ اچھی طرح حکومت نہیں کرتا تو اسے عہدہ چھوڑنا پڑتا ہے”۔ "کسی ملک کا عروج و زوال معاشرے کے عروج و زوال پر منحصر ہے۔ سماجی تبدیلی میں سماجی اداروں سمیت ہر کسی کی ذمہ داری اہم ہے”۔

spot_imgspot_img
%d bloggers like this: