spot_img

ذات صلة

جمع

ریلوے پولیس (جی آر پی) جموںنے 28 سال بعد مفرور گرفتارکیا

کاکا رام اپنا نام کبل سنگھ رکھ کر پڑوسی...

بلڈرز ایسوسی ایشن آف انڈیا نے جموں و کشمیر میں پہلا سینٹرکھولا

افتتاحی تقریب کا انعقادپہلگام کے ریڈیسن میں ہوا، سبزار...

سکاسٹ جموں کے ڈاکٹر گرودیو نے این سی سی کیڈٹس کو بااختیار بنایا

’ہائیڈروپونکس: جدید مسائل کا جدید حل‘ کے موضوع پر...

جے کے این سی نے پرنوٹ متاثرین کی بحالی اور معاوضے کا مطالبہ کیا

کہا حکومت بچاؤ اور باز آبادکاری کے کاموں میں...

وزیر اعظم نریندر مودی نے انتخابات کے دوران راجستھان میں ملک

کے مسلمانوں کے خلاف ہتک آمیز اور دشمنانہ خیالات...

آبگینوں کو ٹھیس نہ پہنچانے والے انیس

 

 

 

شاہ تاج خان (پونے)
9225545354
یہ ایک ایسے ادیب ہیں، جو نہ افسانے تخلیق کرتے ہیں نہ کہانیاں اور نا ہی ناول۔ واقعہ تو یہ ہے کہ شاعری سے بھی کوسوں دور، مگر اردو ادب میں یہ نام محتاج تعارف نہیں! میں بات کر رہی ہوں ریاست کرنا ٹک کے تاریخی علمی وادبی مرکز گلبرگہ سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر انیس صدیقی کی۔ ڈاکٹر انیس صدیقی درس و تدریس کے پیشے سے وابستہ رہے ہیں اور پچھلے ہی سال وظیفہ حسن خدمات سے سبکدوش ہو کر اپنے حصے کے چوبیسوں گھنٹوں کو اپنی مرضی سے ترتیب دینے میں کوشاں ہیں۔
ڈاکٹر انیس صدیقی ادب، صحافت اور تحقیقی میدان میں اپنے ہنر وفن کا لوہا منوا چکے ہیں۔ ڈاکٹر صاحب کی پر وقار اور سنجیدہ طبع شخصیت سے متعلق ان کے استاد محترم ڈاکٹر محمد طیب انصاری، جو،اُن کے ریسرچ گائیڈ بھی رہے ہیں، ایک جگہ رقمطراز ہیں کہ” ڈاکٹر انیس صدیقی خاموش طبع نوجوان ہیں، کم گو ہیں اور کم خو ربھی لیکن جو بھی کرتے ہیں خوب کرتے ہیں۔ دُھن اور ارادے کے پکے ہیں۔”
معروف شاعر وادیب انجینئر اکرم نقاش بھی ڈاکٹر انیس صدیقی کی شگفتہ اور شائستہ مزاج شخصیت سے متعلق لکھتے ہیں کہ” انیس صدیقی حد درجہ کم آمیز، کم سخن اور محتاط و متوازن شخصیت کے مالک ہیں۔ گفتگو بھی کرتے ہیں تو لگتا ہے سونا تول رہے ہیں۔ ظاہر ہے کہ سونا تو لنا کوئی آسان کام نہیں!‘ اگر میں یہ کہوں تو شاید بے جانہ ہوگا کہ وہ اُردو کا مسافر ہے یہی پہچان ہے اُس کی جدھر سے بھی گزرتا ہے سلیقہ چھوڑ جاتا ہے۔”
ڈاکٹر انیس صدیقی اُردو کی شیرینی سے بے حد متاثر ہیں۔ ایک جگہ صاحب موصوف خود لکھتے ہیں کہ ’’میری پسندیدہ زبان اُردو ہے۔ جس سے عشق کا نتیجہ ہے کہ کچھ لکھنے پڑھنے اور اس کی خدمت کرنے کے قابل ہوا ہوں۔ ڈاکٹر صاحب کی تصنیف ’’کرناٹک میں اُردو صحافت پر عہد ساز شخصیت پروفیسر شمس الرحمن فاروقی مدیر ”شب خون” نے ان کی شستہ اور خوبصورت زبان سے متعلق اپنے خیالات کا اظہار کچھ یوں کیا تھا کہ ’’آج کل کے نوجوان اتنی خراب زبان لکھ رہے ہیں کہ رنج اور غصہ سے دل لبریز ہو جاتا ہے اور کتاب پڑھتے نہیں بنتی۔ مجھے خوشی ہے کہ آپ کی زبان صاف ستھری اور ہندی انگریزی الفاظ سے بوجھل نہیں ہے۔ آپ نے معیاری اردو کے مزاج کا خیال رکھا ہے۔‘‘
میں نے جب بھی ڈاکٹر صاحب سے گفتگو کی تو ہر جملے میںموتیوں کی طرح پروئے ہوئے الفاظ کے انتخاب نے احساس دلایا کہ ڈاکٹر صاحب خوبصورت زبان صرف لکھتے ہی نہیں بلکہ اتنی ہی خوبصورت زبان بولتے بھی ہیں۔ میں یہاں صرف اتنا کہنا چاہوں گی کہ
عجب لہجہ ہے اُس کی گفتگو کا
غزل جیسی زباں وہ بولتا ہے
اردو ادب و صحافت کی دُنیا کا ایک روشن ستارہ، باوقار شخصیت کے مالک ڈاکٹر انیس صدیقی نے علمی، ادبی اور تحقیقی میدان میں اپنی بے پناہ محنت اور لگن سے ہر کام کو نہایت خوش اسلوبی سے پایہ تکمیل تک پہنچایا ہے۔ وہ اپنی ذمہ داری کو خوب سمجھتے ہیں، وقت کی اہمیت سے واقف ہیں۔ انہوں نے ایک انٹرویو کے دوران کہا تھا کہ ’’زندگی اللہ تعالیٰ کی عنایت کردہ سب سے بڑی ایسی نعمت ہے، جس پر انسان کا اختیار نہیں ہے۔ اس لیے بہر حال اسے جینا ہے، مگر تمام تر مثبت اقدار اور رویوں کے ساتھ اس طرح جینا چاہئے کہ روز محشر ہمارے سر سرنگوں نہ ہوں۔‘‘
ڈاکٹر صاحب صرف الفاظ ہی ناپ تول کر نہیں بولتے اور لکھتے بلکہ زندگی کے ہر پل کو ناپ تول کر سمجھداری اور ذمہ داری کے ساتھ گزارنے کے قائل ہیں۔
معروف صحافی و مشہور کالم نویس جناب محمد اعظم شاہد اپنی نظم ’’محو جستجوــ‘‘ میں ڈاکٹر انیس صدیقی کی شخصیت کے تعارف کو پیش کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ
اپنی لگن میں مگن
ذوق کی تکمیل میں
ہر لمحہ سر گرداں
مجسم خلوص بیکراں
باتوں کی محفلوں سے دور
خاموش مگر
کتابیں اُس کی بولتی ہیں
نفاست پسند
قرینہ اُس کا شعار ہے
اہلِ علم کا دلدادہ
اہل نظر کا دلارا
تلاش جستجو
نئے آفاق کی جانب گامزن
ریاضت اُس کی
عقیدت کا آئینہ ہے
تھکے ماندے تقدس کے درمیاں
وہ نئی منزلوں کا راہی
اپنے مقاصد کے تکمیل کا دھنی
بازیابی جس کا مقدر
قدم بہ قدم
وہ ہر پل رواں دواں
ڈاکٹر انیس صدیقی کا علمی وادبی سفر جاری ہے۔ میں آج کرناٹک اردو اکادمی بنگلور کے معزز رکن کواپٹ ہونے کے پرمسرت موقع پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے یہی دُعا کرتی ہوں کہ یہ شخص جو کہ اُردو بولتا ہے وہ….
خدا کرے کہ چلاتا رہے قلم ہر دم
٭٭٭

المادة السابقة
المقالة القادمة
spot_imgspot_img
%d bloggers like this: