ترقی کی شہہ رگ”سڑک “

0
134

اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ سڑک ہی ترقی کی شہہ رگ ہے۔ کس بھی علاقی کی مجموعی طور پر ترقی سڑک سے ہی ممکن ہے ،سڑک رابطہ ہی واحدایک ایسا آسان اورموثر ذریعہ ہے جس کا فائدہ ہر خاص و عام کو مل سکتا ہے ۔ جبکہ دوسری طرف حکومت نے بھی ملک کے دور دراز علاقہ جات کو شہروں سے جوڑنے اور ان کی ترقی کے لئے سڑکوں کی تعمیر پر خاصی توجہ دے رکھی ہے ، اور اس سلسلہ میں با قاعدہ طور پر کئی اسکیمیں بھی روبہ عمل ہیں اس سے صاف ظاہر ہے کہ حکومت سڑک رابط کے سلسلہ میں کافی سنجیدہ ہے ۔اس کو عملی جامہ پہنانے کے لئے کئی سارے حکومتی ادارے بھی کام کر رہے ہیں ، ہر علاقہ کو سڑک نٹورک سے جوڑنا سرکار کی اولین تر جیحات میں شامل ہے ۔ لیکن باوجود ان سب کے سڑکوں کے تعمیری سلسلہ کی سب سے بڑی خامی یہ ہے کہ سڑکوں پر ناقص مواد کا استعمال ہونا جو ایک لمحہ فکریہ ہے ، بالخصوص سڑک کو آخری شکل دینے کے لئے جب تارکول بچھایا جاتا ہے ، اس پر نہایت ہی ناقص مواد کا ستعمال ہوتا ہے ، ٹھیکدار حضرات موسم کی پرواہ کئے بغیر تارکول بچھا دیتے ہیں جو بچھانے کے چند ہی ماہ بعد اکھڑنا شروع ہو جاتا ہے سڑکیں اسی طرح ٹوٹنا شروع ہو جاتی ہیں ، جس کی وجہ سے سڑک حادثات کا خطرہ بھی زیادہ بڑھ جاتا ہے ، سڑکوں پر سے اٹھنے والے دھول سے ماحولیاتی آلودگی پیدا ہو تی ہے جو سڑکوں پر پیدل چلنے والے لوگوں یہ گاڑیوں میں سفر کرنے والے مسافروں کےلئے درد سر بن جاتی ہیں اور کئی بیماریوں کا باعث بھی بنتی ہیں ، جب کہ اس سلسلہ میں ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ جہاں سڑکوں کی تعمیر کے لئے حکومت اتنی فکر مندہیں،وہیں ان کی دیکھ ریکھ ان کے اوقات اور دیگر تمام کاموں کا خیال رکھا جاتا ، سڑکوں کی تعمیر کے کاموں میں حصہ لینے والے ٹھیکداروں اور نجی کمپنیوں پر خصوصی توجہ رکھی جاتی ۔ لیکن یہاں اس کے بر عکس دکھائی دے رہا ہے ، نجی کمپنیاں اور ٹھیکدار اپنے حساب سے کام کرتے ہیں ناقص مواد کا استعمال کیا جاتا ہے جو بعد میں بے کار ثابت ہوتا ہے ، لہذا ایسے میں تعمیری اداروں کو چاہئے کے وہ بذات خود اس پر نظر رکھیں، تاکہ سڑکوں کی تعمیر کو صحیح معنوں میں یقینی بنایا جا سکیں ۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا