معصوم بچی کی وحشیانہ آبروریزی کےخلاف عوامی احتجاج جاری

0
117

مجرم کو پھانسی پر لٹکانے کا زور دارمطالبہ
طلاب کے پرتشدد احتجاجی مظاہروں کے نتیجے میں شہر میں کئی گھنٹوں تک ٹریفک جام
کے این ایس
سرینگرسمبل بانڈی پورہ میں تین سالہ معصوم بچی کی وحشیانہ آبروریزی کے خلاف منگلوار دن بھر وادی کے مختلف حصوں میں مختلف تعلیمی اداروں سے وابستہ طلبا و طالبات کی بڑی تعداد نے احتجاجی مظاہرے کئے جس دوران کئی مقامات پر طلاب اور فورسز کے درمیان پرتشدد جھڑپیں بھی رونما ہوئیں۔ احتجاجی طلبا اس انسانیت سوز واقعے میں ملوث مجرم کو سرعام پھانسی پر لٹکانے کےساتھ ساتھ متاثرہ 3سالہ معصوم بچی کو انصاف فراہم کرنے کا مطالبہ کررہے تھے۔ ادھر مختلف علاقوں میں پیش آئے سانحے کے خلاف جاری احتجاج کی وجہ سے یہاں کچھ دیر تک معمولات زندگی مکمل طور پر متاثر رہے جبکہ غم و غصے کی وجہ سے کئی مقامات پر سڑکوں پر گاڑیوں کے لمبے لمبے جام دیکھے گئے۔ کشمیرنیوز سروس (کے این ایس)کے مطابق ملک پورہ ترہگام بانڈی پورہ میں گزشتہ ہفتے 3سالہ معصوم بچی کی وحشیانہ آبروریزی کے خلاف منگلوارکو دن بھر وادی کے مختلف حصوں میں مختلف تعلیمی اداروں میں زیر تعلیم طلبا و طالبات نے احتجاجی مظاہرے کرتے ہوئے ریاستی سرکار سے مطالبہ کیا کہ وہ اس انسانیت سوز واقعے میں ملوث مجرم کو کیفر کردار تک پہنچانے کے ساتھ ساتھ متاثرہ بچی کے حق میں انصاف کو یقینی بنانے میں کوئی بھی دقیقہ فروگذاشت نہ کریں۔ احتجاج کررہے طلبا نے اس موقعے پر کہی تعلیمی اداروں کے اندرون اور کہیں بیرونی سڑکوں پر نکل کر واقعے کے خلاف جم کر اپنے غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے کئی مقامات پر تعینات فورسز اہلکاروں پر سنگ باری کی جس کے نتیجے میں یہاں حالات نے کچھ دیر کےلئے غیر یقینی صورتحال اختیار کی۔ تفصیلات کے مطابق شہر سرینگر کے امر سنگھ کالج میں منگلوار کی دوپہر کوادارہ سے وابستہ طلبا و طالبات کی ایک بڑی تعداد سڑکوں پر نکل آئی اور واقعے کے خلاف اپنے غم و غصے کا زبردست اظہار کرتے ہوئے مجرم کو پھانسی پر لٹکانے کا مطالبہ کیا۔ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ منگلوار دوپہر کو کالج میں زیر تعلیم طلبا و طالبات کی ایک بڑی تعداد نے کالج کے کیمپس میں جمع ہوکر سمبل بانڈی پورہ میں پیش آئے انسانیت سوز واقعے کےخلاف جم کر احتجاجی مظاہرے کئے۔ طلبا و طالبات نے اس موقعے پر ہاتھوں میں بینر اور پلے کارڈ اُٹھارکھے تھے جن پرواقعے سے متعلق مذمت ، متاثرہ بچی کو انصاف اور مجرم کو پھانسی پر لٹکانے سے متعلق نعرے درج تھے۔ طلاب نے اس موقعے پر جم کر نعرے بازی کرتے ہوئے کیمپس سے باہر آنے کی کوشش کی تاہم یہاں احاطہ کے باہر موجود فورسز اہلکاروں نے طلاب کی کوشش کو ناکام بناتے ہوئے انہیںاندر دھکیلنے کی کوشش کی جس کے نتیجے میں بعض طلبا نے کالج کی دیواروں کو پھلانگ کر سڑکوں پر اپنے احتجاج کو درج کیا جس کے بعد یہاں افرا تفری کا ماحول پیدا ہوا۔طلاب نے اس موقعے پر فورسز اہلکاروں پر پتھراﺅ کیا جس کے جواب میں کالج کے مین گیٹ پر موجود فورسزاہلکاروں نے مظاہرین کو منتشر کرنے کی غرض سے آنسو گیس کے درجنوں گولے داغے ۔ عینی شاہدین نے بتایا کہ فورسز کی کارروائی کے نتیجے میں کالج کے اندر بھگدڑ کا ماحول مچا اور یہاں ہر سو دھواں ہی دھوں چھاگیا جس کے جواب میں کئی طالبات پر غشی طاری ہوگئی۔ اس موقعے پر کالج کی انظامیہ نے جاری احتجاجی مظاہروں کو کنٹرول کرنے کی انتھک کوششٰں کیں تاہم وہ بارآور ثابت نہ ہوئیں۔ معلوم ہوا کہ احتجاج کی وجہ سے گوگجی باغ کے علاقے میں کئی گھنٹوں تک افرا تفری کاماحول چھایا ریا جس کے نتیجے میں یہاں دوکانات، کارورباری و تجارتی ادارے بند ہوئے۔ اسی طرح شہر کے بمنہ علاقے میں قائم ڈگری کالج میں زیر تعلیم طلبا و طالبات نے بھی اس واقعہ فاجعہ کے خلاف جم کر احتجاج کرتے ہوئے فورسز پر چہار سو سنگ باری کی۔ معلوم ہوا کہ ڈگری کالج بمنہ میں زیر تعلیم طلاب نے منگلوار کو کالج کیمپس میں جمع ہوکر ہاتھوں میں پلے کارڈ اور بینر لئے مین روڑ پر نکلنے کی کوشش کرتے ہوئے یہاں احتجاجی مظاہرے کئے۔ اس دوران یہاں فورسز کی بڑی تعداد نمودار ہوئی جنہوں نے طلبا و طالباب کو کالج کے اندر جانے کی اپیل کی تاہم احتجاج کررہے طلاب نے فورسز اہلکاروں کی ایک نہ مانی جس کے دوران بعض طلاب نے پولیس و فورسز اہلکاروں پر کئی اطراف سے پتھراﺅ کیا۔ اس موقعے پر علاقے میں کچھ وقفے کےلئے سنسنی پھیل گئی جبکہ فورسز اہلکاروں نے بھی احتجاجی مظاہرین کو کچلنے کی خاطر طاقت کا استعمال کرتے ہوئے طلباب کو منشتر کیا۔ ادھر شہر میں قائم زنانہ کالج واقع ایم اے روڑ مین زیر تعلیم طلاب نے بھی واقعے کے خلاف اپنے غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے کالج کیمپس کے اندر رہتے ہوئے متاثرہ بچی کو انصاف فراہم کرنے کی مانگ کررہے تھے۔ مظاہرین نے واقعے میں ملوث مجرم کو سخت سزا دینے کی مانگ کی۔ انہوں نے میڈیا کو بتایا کہ وادی کشمیر میں اب ایسے واقعات رونما ہونے شروع ہوچکے ہیں جس کے نتیجے میں خواتین اور لڑکیوں کاجینا مشکل لگ رہا ہے۔ طالبات کے بقول حکومت کے چاہیے کہ ایسے شرمناک اور انسانیت سوز واقعات کی تحقیقات فاسٹ ٹریک بنیادوں پر عمل میں لائی جانی چاہیے اور ملوث مجرموں کوایسی سزادینی چاہیے جو سماج میں صدیوں تک یاد رہ جائے۔ طالبات نے ریاستی سرکار سے مطالبہ کیا کہ وہ واقعے کو سیاسی رنگت دینے کے بجائے انسانی بنیادوں پر حل کروانے کی خاطر ٹھوس اور مو¿ثر اقدامات اُٹھائے تاکہ ایسے واقعات معمول نہ بن جائے۔ ادھر وادی کشمیر کی سب سے بڑی جامعہ کشمیر یونیورسٹی میں بھی منگلوار کی صبح طلاب نے احتجاجی مظاہرے کرتے ہوئے واقعے کے خلاف اپنے غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچانے کا مطالبہ کیا۔ عینی شاہدین کے مطابق کشمیر یونیورسٹی کے مختلف شعبہ جات میں زیر تعلیم طلاب نے منگلوار کی صبح اپنے کلاسوں سے باہر آکر کیمپس کے احاطہ میں جمع ہوئے جس دوران انہوں نے کشمیر یونیورسٹی اسٹوڈنٹس یونین (کے یو ایس یو) کے بینر تلے جمع ہوکر واقعے کے خلاف احتجاج کیا۔ طلاب نے اس موقعے پر واقعے میں ملوث مجرم کو پھانسی پر لٹکانے کا مطالبہ کرتے ہوئے ریاستی حکومت پر زور دیا کہ وہ واقعے کو طول دینے کے بجائے انصاف کو یقینی بنانے میں جلدی کریں۔ انہوں نے بتایا کہ حکومت کو چاہیے کہ وہ آج کے واقعے میں ملوث مجرم کو ایسی سزا دے جس کے بعد مستقبل میں کوئی عنصر اس قسم کی حرکت کا ارتکاب نہ کریں۔بعد میں طلاب نے پرامن طورپر منتشر ہوکر اپنے کلاسوں کا رخ کیا۔ اس دوران کنگن ڈگری کالج کے سینکڑوں طلبا نے بھی واقعے کے خلاف احتجاجی مظاہرے کرتے ہوئے حکومت سے مانگ کی کہ وہ ملوث مجرم کوتحفظ فراہم کرنے کے بجائے قرار واقعی سزا دے۔ ادارہ سے وابستہ طلاب نے کالج کے کیمپس میں جمع ہوکر احتجاجی مظاہرے کئے جس کے بعد مظاہرین نے کالج سے باہر آکر مین چوک کنگن کی طرف مارچ کیا ۔ مظاہرین اس موقعے پر یہاں پرامن دھرنے پر بیٹھ گئے اور کچھ وقفے کے بعد پرامن طور پر منتشر ہوئے۔ادھر کشمیر نیوز سروس نمائندے کے مطابق اوڑی بارہمولہ میں بھی طلاب نے سمبل میں پیش آئے المناک سانحے کےخلاف احتجاج کرتے ہوئے حکومت سے مانگ کی وہ قانونی چارہ جوئی کو صاف اور شفاف بنیادوں پر آگے لےجائیں اور متاثرہ بچی کو انصاف فراہم کرتے ہوئے واقعے میں ملوث مجرم کو کیفر کردار تک پہنچائیں۔نمائندے کے مطابق ہائر اسیکنڈری اسکول بونیار اُوری میں زیر تعلیم طلاب نے ادارے سے باہر آکر سڑک پر زور دار احتجاج کرتے ہوئے واقعے میں ملوث مجرم کو سخت سزا دینے کی مانگ کی۔ طلاب نے اس موقعے پر زور دار نعرے بازی کرتے ہوئے متاثرہ بچی کےساتھ یکجہتی کا اظہار کیا۔اسی طرح جنوبی قصبہ ترال میں کئی تعلیمی اداروں سے وابستہ طلاب نے بھی سڑکوں پر نکل پر پرامن احتجاجی مظاہرے کئے اور واقعے میں ملوث عناصر کو کڑی سزا دینے کی مانگ کی۔ طلاب نے زور دار نعرے بازی کے بیچ حکومت سے مانگ کی کہ وہ جلد از جلد متاثرہ بچی کو انصاف کریں۔اس دوران وادی کے اطراف و اکناف میں جاری احتجاجی مظاہروں کے نتیجے میں شہر سرینگر سمیت کئی مقامات پر سڑکوں پر ٹریفک کی روانی میں خلل واقع ہوا جس کے نتیجے میں کئی کئی گھنٹوں تک لمبے لمبے ٹریفک جام کے مناظر دیکھے گئے۔

 

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا