دین کی بنیادی تعلیم بچوں کے لئے نہایت ضروری ہے

0
0

۰۰۰
محمد شفیق عالم مصباحی
۰۰۰
اسلام میں تعلیم کی بڑی اہمیت ہے اس کی اہمیت کو بتانے کے لیے اللہ تعالی نے پہلی ہی وحی پڑھنیکے متعلق اتاری اور بتا دیا کہ علم کا حصول کتنا ضروری ہے اسلام نے اپنے ماننے والوں کو دنیا میں زندگی گزارنے کے ہر پہلو سے روشناس کرایا ہے اور ایک مسلمان کے لیے دین اور دنیا دونوں سے واقف ہونا بہت ضروری ہے۔جب تک تعلیم کی تقسیم نہیں ہوئی تھی مسلمانوں نے سارے میدانوں میں نمایاں کارکردگی دکھائی خواہ وہ عصری تعلیم ہو یا مذہبی تعلیم کیونکہ اسلام نے تعلیم پر جتنا زور دیا ہے شاید ہی کسی اور مذہب نے دیا ہو، انسان کی ساری اہمیت علم کے اعتبار سے ہے جو انسان جتنا زیادہ علم والا ہوگا وہ اتنا ہی زیادہ قابل قدر ہوگا زندگی کی بیشتر ترقیاں براہ راست علم سے جڑی ہوئی ہیں، جتنا زیادہ علم اتنا ہی زیادہ ترقی، اس میں کوئی شک نہیں لیکن ایک مسلمان کے لیے سب سے پہلے وہ تعلیم ضروری ہے جن سے اس کے ایمان و اسلام کی حفاظت ہو۔ موجودہ دور میں جب ہم اپنے معاشرے کے اکثر و بیشترافراد کی ذہنی وفکری اپج کو دیکھتے ہیں تو بڑی تکلیف ہوتی ہے کیونکہ ہمارے معاشرے سے اسلامی تعلیم و تربیت کی شمع بجھتی ہوئی محسوس ہو رہی ہے۔ اس وقت ضرورت اس بات کی ہے کہ اپنیمعاشرے کو اسلامی،اخلاقی تعلیم و تربیت سے روشناس کرایا جائے۔ مسلمانوں کی نئی نسلیں بنیادی اسلامی تعلیم سے پرے ہو کر سیلاب کی مانند اسکول کالجز کا رخ کر رہی ہیں اور وہاں مغربیت زدہ روشن خیالی کا چشمہ پہن کر نکل رہی ہیں اور دینی اسلامی تعلیم و تربیت کو فرسودہ خیال گردان رہی ہیں۔ ہم سمجھتے تھے کہ مسلمان دینی تعلیم کے سلسلے میں بہت حساس ہیں اور ان کے پیاسے ہیں لیکن مسلسل تجربات اور مشاہدے سے یہ بات ثابت ہو گئی ہے کہ اب ان کے اندر وہ پیاس باقی نہ رہی ،اسلامی تعلیمات پر عمل پیرا ہونے کا وہ جذبہ نہ رہا۔ اگرچہ مسلمانوں کا سواد اعظم اسلام پر کامل یقین اور مضبوط عقیدہ رکھتا ہے لیکن دعوت کلام اللہ اور اسلام کے پیغام کی سماعت کے لیے ان کے اندر کوئی روحانی محرک موجود نہیں۔ آج جب کہ کفر و شرک کی نت نئی طاقتیں ہر طرف سے اسلام اور اہل اسلام اور ان کی تعلیم و تربیت کو مجروح کرنے کی کوشش میں لگی ہیں اور ان کی عفریتی ذہنیت غیر اسلامی تہذیب ہم پر مسلط کرنے کی تگ دومیں لگی ہے، ایسے پرفتن اورپر آشوب حالات میں مسلمانوں کی ذمہ داری اور بڑھ جاتی ہے کہ اسلام کی تحفظ و بقا کی خاطر اپنی نئی نسلوں کو اسلامی تعلیم و تربیت سے آراستہ و پیراستہ کریں۔ کیوں کہ یہی نسلیں دین اسلام کے سچے سپاہی اور اسلام کے محافظ بنیں گے۔ آج ایک طوفان بڑی شد و مد کے ساتھ چل رہا ہے یعنی عصری تعلیم کے حصول کا، جس کے حصول کے لیے مسلمان دینی تعلیم دیے بغیر اپنیکور ے بچوں کوکالج اور یونیورسٹی بھیج رہے ہیں،جس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ نئی نسلیں دینی اغراض سے بے بہرہ اوراسلام کے تقاضوں سے بے پرواہ ہو کر خدا کی خدائی اور رسول کی رسالت اور قران کریم کی تنزیل میں مغربی تشکیک ،یونانی تفلس اور نجومی موشگافی شروع کر دیتی ہیں۔میرا مقصد قطعی یہ نہیں ہے کہ اپنے بچوں کو اسکولوں اور کالجز نہ بھیجیں اور انھیں عصری تعلیم نہ دلائیں، بلکہ میں تو کہوں گا کہ عصری تعلیم انھیں ضروری دلائی جائے تاکہ وہ بھی کسی میدان میں غیروں سے پیچھے نہ ہوں اور اپنی زندگی کو دنیاوی اعتبار سے بھی بہتر بنا سکیں ، لیکن میں یہ سمجھتا ہوں کہ ایک اسلامی ذہن رکھنے والیانسان کے لیے اسلامی تعلیم و تربیت بہرحال مقدم ہے تاکہ وہ اسلامی اغراض ومقاصد سے واقف اور مصالح دینیہ سے پوری طرح روشناس ہو سکے۔ چونکہ اسکولوں اور کالجز میں قطعی غیر مذہبی قسم کے اساتذہ اور رہنماؤں سے سابقہ پڑتا ہے اور وہاں کے سبجیکٹ زیادہ تر غیر اسلامی اور عصری ہوتے ہیں جس کی وجہ سے انہیں دنیا بھر کی چیزیں تو یاد رہتی ہیں، ان کی تاریخ، سوانح عمریاں تو نوک زبان پر رہتی ہیں لیکن اسلامی تاریخ اور دین و اسلام کے بارے میں کچھ بھی پتا نہیں ہوتا ،بھلا وہ کیا جانے کہ محمدمصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کون ہیں؟ اپ کا اسوہ حسنہ کیا ہے؟ یا اسلام کی بنیاد کن چیزوں پر ہے؟ صحابہ وتابعین اور بزرگان دین رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین کے بارے میں تو کچھ بھی معلوم نہیں،پھر بھی دعویٰ ہے کہ ہم مسلمان ہیں۔آج اگر مذہب اسلام اور اس سے بے تعلقی و عدم وابستگی اور غیر اسلامی کردار کے اثر پذیری کی ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں تو والدین یا ان کے سرپرستوں پر عائد ہوتی ہیں کہ انہوں نے ابتداہی شعوری یا غیر شعوری طور پر اپنے بچوں کو اسلامی تعلیم سے روشناس کرائے بغیر دنیاوی تعلیم کیبحر ناپیدا کنار میں دھکیل دیا۔
نہ سمجھو گے تو مٹ جاؤ گے اے ہندی مسلمانو
تمہاری داستان تک بھی نہ ہو گی داستانوں میں
اسلامی معاشرت میں پروان چڑھنے والے وہ نونہالان قوم جو اب اسکولوں اور کالجوں میں تعلیم و تربیت حاصل کر رہے ہیں جب ہم ان کیذہنی وفکری حالات کا سرسری طور پر جائزہ لیتے ہیں تو بڑی حیرت اور دلی تکلیف ہوتی ہے،کیوں کہ غیر اسلامی سوسائٹی اور مغربی طرز کی تعلیم نے ان کے دل و دماغ سے اسلامی نقوش کو بالکل ہی کھرچ دیا ہے ہیں،حرماں نصیبی یہ ہے کہ اسلام کا بنیادی تعارف بھی انھیں نہیں پتاہے۔اس کی تعلیم و تاریخ کیا ہے ؟ اس وقت حیرت کی انتہا ہو جاتی ہے جب ہم گلی کوچوں ،محلوں،یا کسی چائے پان کے اسٹال پر دنیااور دنیا والوں کی باتیں کرتے ہوئیپاتے ہیں ،انہیں فلم انڈسٹری کیایکٹرزاور ایکٹریس کے نام تو یادرہتے ہیں، فلموں کی سین اور ہسٹری تو یادرہتی ہے لیکن جنگ بدر کا ہیرو انہیں یاد نہیں ،جنگ خندق ،جنگ احد وجنگ یرموک وغیرہ کا ہیرو اور وہاں کی سین یاد نہیں۔ ہمیں دنیا بھر کی چیزیں سمجھ میں بھی آجاتی ہیں اور انہیں یاد بھی رکھ لیتے ہیں لیکن اسلام اور اس کی تعلیمات ہی ہیں جو یاد نہیں رہتیں۔خدارا! اپنے بچوں کی خبر لیں ،انہیں سب سے پہلے اسلامی تعلیم گاہوں سے جوڑیں۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا