جموںو کشمیر میں روزگار کے مواقع

0
105

روزگار ایک ایسا لفظ جس کے آنے سے ہی نوجوانوں کے کان لکھڑے ہوجاتے ہیں روزگار کتنا بھی ہو جموں و کشمیر بلکہ پورے ملک کے نوجوانوں کے لئے بہت خاص ہے اوررو زگار کے متعلق آیا ہوا کوئی بھی وہ تب زیادہ خاص ہوجاتا ہے جب سرکاری سطح پر روزگار کے متعلق کوئی بات آئے گزشتہ روز امور داخلہ کے وزیر مملکت نتیا نند رائے نے راجیہ سبھا میں کہاجموں و کشمیر میں۔ سال 22- 2021 سے اب تک کل 7.4 لاکھ خود روزگار/روزگار کے مواقع پیدا/ہوئے ہیں۔مشن یوتھ کے تحت کاروباری اکائیوں کے قیام اور پائیدار روزی روٹی کے منصوبوں بشمول ٹرانسپورٹ سیکٹر میں تعاون کے لیے ممکن، تیجسونی، اسپرنگ انٹرپرینیورشپ جیسی نئی اسکیموں کا آغاز۔بے روزگار نوجوانوں اور ممکنہ آجروں کے لیے ایک پلیٹ فارم مہیا کرنے کے لیے ڈویژنل اور ضلعی سطح پر روزگار میلے اور پلیسمنٹ مہمات کا انعقاد، ملازمت کے مواقع میں اضافہ۔ گزشتہ دو سالوں میں منعقد کیے گئے روزگار میلوں کی تعداد 151 ہے جن میں کل 1631 کمپنیوں نے حصہ لیا۔مالی سال 24-2023 میں نوجوانوں میں ہنر مندی کی کمی کو ختم کرنے کے لیے ہنر مندی کے فروغ کے پروگراموں کو متعارف کرایا گیا۔2020 سے 2023 (اکتوبر تک) کے دوران کل 4,74,464 امیدواروں نے کیریئر کونسلنگ سیشنز میں حصہ لیا اور کل 2,12,109 امیدواروں نے کیریئررہنمائی کے لیے آگاہی کیمپوں میں حصہ لیا۔تنظیم نو کے بعد شفاف بڑے پیمانے پر بھرتی مہم سمیت گورننس اصلاحات کا نفاذ عمل میں لایا گیا ہے۔ پبلک سیکٹر کی بھرتیوں کی نگرانی کے لیے 2020 میں تیز رفتار تقرری کمیٹی تشکیل دی گئی تھی۔‘‘یوگیتا سے روزگار’’ مہم کے تحت، شفاف اور منصفانہ انداز میں میرٹ کی بنیاد پر انتخاب پر زور دیا گیا ہے۔شفافیت کے عنصر کو بروئے کار لانے اور بھرتی کے عمل کو تیز کرنے کے لیے، پے لیول 5 اور پے لیول 6 تک کی تمام پوسٹوں کے لیے انٹرویوز کیے گئے ہیں۔اگست 2019 سے اب تک سرکاری شعبے میں کل 31,830 آسامیاں (بشمول جموں و کشمیر بینک) پْر کی گئی ہیں۔حکومت ہند نے 19 فروری 2021کو مرکز کے زیر انتظام علاقے جموں اور کشمیر کی صنعتی ترقی کے لیے ایک نئی مرکزی سیکٹر اسکیم کو نوٹیفائی کیا ہے جس کی لاگت 28,400 کروڑ روپے تاکہ صنعتی ترقی کو فروغ دیا جا سکے۔حکومت جموں و کشمیر کی طرف سے مختلف پالیسی اقدامات کیے گئے ہیں۔ اگر چہ بڑی تعداد میں نوجوان ان اسکیموں کے فائدہ لیتے دیکھائی دیتے ہیں لیکن اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جاسکتا ہے کہ بہت سارے نوجوان سرکاری نوکری کی شدید منتظر ہیں اسی انتظار وقت کا ضائع کیا جائے وزیر موصوف کو پارلیمنٹ میں قائدے سے بتانا چاہئے کہ کیا جموں و کشمیر سروس سلیکشن بورڈ پر گزشتہ دور میں طلبہ کی جانب سے الزٓام، تراشیاں نہیں ہوئی کیا جموں و کشمیر میں سروس سلیکشن بورڈ نے کتنی نوکریاں دی ہیں ٰخیر نوجوانوں کو سرکاری اسکیموں سے فائدہ لینے کے لئے پرائیویٹ سیکٹر میںآنا چاہئے تاکہ بے روزگاری ختم ہو

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا