’رائے شماری کامطالبہ جان سے پیارا‘

0
0

سولی چڑھنے کو بھی تیار ہوں،کشمیری ڈرتے نہیں،دِلی حقیقت پسندی پہ آئے:انجینئر رشید
جان محمد

جموں؍؍عوامی اتحاد پارٹی کے سربراہ اور ممبر اسمبلی لنگیٹ انجینئر رشید نے آج اسمبلی میں گورنر کے خطبے پر اپنی تقریر کے دوران پی ڈی پی اور بی جے پی کو آڑھے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ مسئلہ کشمیر کو نظرانداز کئے جانے کی پالیسی کے انتہائی خطرناک نتائج برآمد ہونگے۔وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی اور انکے پیش رو عمر عبداللہ کی کڑی نکتہ چینی کرتے ہوئے انجینئر رشید نے کہا کہ ان دونوں نے نئی دلی اور اسکی ایجنسیوں کے سامنے سرنڈر کیا کہ انہیں ریاست کے ہر چھوٹے بڑے معاملے میں مداخلت کرنے کا موقعہ ملا یہاں تک کہ نئی دلی نے اپنے سیاسی مقاصد کیلئے این آئی اے جیسی ایجنسیوں کو استعمال کرنا شروع کیا۔ انجینئر رشید نے کہاکہ این آئی اے ایک پیشہ ورانہ ادارہ ہے اور نئی دلی کو اسے سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کرکے اسکی اعتباریت کو داو پر نہیں لگانا چاہیئے تھا۔انہوں نے کہا کہ یہ بات انتہائی شرمناک ہے کہ این آئی اے کو جموں کشمیر میں ان معتبر آوازوں کو دبانے کیلئے استعمال کیا گیا کہ جو ستر سال سے ناسور بنتے چلے آرہے مسئلہ کشمیر کے حل کی بات کررہی ہیں۔انہوں نے این آئی کے معاملے پر عمر عبداللہ کے ساتھ ساتھ ایوان کے دوسرے ممبران کی خاموشی کو افسوسناک بتاتے ہوئے اسکی شدید الفاظ میں مذمت کی۔میڈیا کے جھوٹے پروپیگنڈہ اور پھر این آئی کی جانب سے انہیں پوچھ تاچھ کیلئے بلائے جانے پر سوال اٹھاتے ہوئے انجینئر رشید نے کہا کہ ظہور وٹالی کوئی مجرم نہیں ہیں کہ جنسے ملنے کیلئے کسی کو گرفتار کیا جاسکے تاہم انہوں نے کہا کہ اگر مسٹر وٹالی مجرم ہی ہیں اور انسے ملنا بھی قابل سزا جرم ہے تو پھر یہ جرم فقط انجینئر رشید نے ہی نہیں کیا ہے بلکہ عمر عبداللہ سمیت حزب اختلاف اور حزب اقتدار کے ان سبھی ممبران نے بھی جرم کیا ہے کہ جنکے وٹالی کے ساتھ مراسم رہے ہیں۔ممبر اسمبلی لنگیٹ نے ریاستی جوابدہی کمیشن کو اسپیکر کے ذریعہ اپنی جائیدادوں کا گوشوارہ پیش کیا اور کہا کہ انکی تحقیقات کی جانی چاہیئے تاکہ میڈیا کے جھوٹے پروپیگنڈا کی اصلیت سامنے آئے اور عوامی نمائندوں پر عوام کا اعتماد بحال ہو جائے۔لارڈ میگنارڈ کے سابق وزیر اعلیٰ مفتی سعید کی برسی کے موقعہ پر دئے گئے خطبہ کا تذکرہ کرتے ہوئے انجینئر رشید نے پی ڈی پی سے اس بات کی وضاحت طلب کی کہ وہ اپنے معتبر مہمان کی اس نصیحت پر عمل کرنے کی وکالت کیوں نہیں کرسکتے ہیں کہ مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے رائے شماری کی جانی چاہیئے۔انہوں نے حیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جو کچھ وہ اسمبلی میں کہتے آرہے ہیں لارڈ میگارڈ کو زوراور اسٹیڈیم میں وہی سب کہنے کیلئے گورنر این این ووہراا،محبوبہ مفتی،نتیش کمار اور نرمل سنگھ کی جانب سے سراہا جارہا تھا اور انکے لئے تالیاں بجائی جارہی تھیں۔انہوں نے کہا کہ اگر بی جے پی رائے شماری کے اتنی ہی خلاف ہے تو پھر اسے اسی دم پی ڈی پی کے ساتھ اپنا اتحاد ختم کردینا چاہیئے تھا کہ جب اسکے بلائے ہوئے مہمان،لارڈ میگارڈ،نے رائے شماری کی وکالت کی اور پی ڈی پی لیڈروں نے تالیاں بجائیں۔انہوں نے بی جے پی پر موقعہ پرستی کا الزام لگاتے ہوئے اسے وزیر اعظم مودی کے مشہور مقولہ ’’باپ بیٹی اور باپ بیٹے کی سرکار‘‘کی یاد دلائی اور چیلنج کرتے ہوئے کہا کہ اب جبکہ تصدق مفتی کو لوگوں کے سروں پر سوار کیا گیا ہے مودی جی بھائی بہن کی سرکار کا نعرہ لگاکر اسکے خلاف اقدام کریں۔عوامی اتحاد پارٹی کے سربراہ نے پورے ایوان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ یا وہ سنجیدہ ہوکر مسئلہ کشمیر کے حتمی حل کیلئے کام کرے یا پھر اپنے آپ کو محض ترقیاتی کاموں اور روزمرہ کے مسائل تک محدود رکھے۔انہوں نے کہا کہ سیلف رول اور اٹانومی جیسی بیکار چیزوں کی امید دلاکر لوگوں کا استحصال کیا جانا فوری طور بند ہوجانا چاہیئے۔انہوں نے کہا کہ یہ تاثر انتہائی غلط اور فرضی ہے کہ حریت کانفرنس ضد پر اڑی ہے اور مذاکرات سے بھاگ رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ پی ڈی پی لیڈران ایسی باتیں کرکے لوگوں اور تمام متعلقین کو دھوکہ دیتے آرہے ہیں کیونکہ نہ صرف مولوی عمر فاروق اور یٰسین ملک بلکہ خود حزب المجاہدین کے پانچ نامور کمانڈر بھی نئی دلی کے ساتھ میز پر بیٹھنے کی پہل کرچکے ہیںلیکن نئی دلی کی غیر سنجیدگی اور بے دلی کیوجہ سے انہیں اپنا اعتبار کھونے کے سوا کچھ حاصل نہیں ہوا۔انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام نہ ہی فرقہ پرست ہیں اور نہ مسئلہ کشمیر کا فرقہ وارانہ خطوط پر حل چاہتے ہیں بلکہ وہ خود ہندوستان کے قد آور لیڈروں کی طرفسے یو این او کی گواہی کے ساتھ کئے ہوئے وعدوں کے مطابق رائے شماری کے ذرئعہ اس تنازے کے حل کا مطالبہ کرتے آرہے ہیں۔انہوں نے نئی دلی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ مختلف ایجنسیوں کا استعمال کرکے سچ بات بولنے والوں کو حراساں نہیں کیا جانا چاہیئے کیونکہ ایسے میں نہ سچی آوازوں کو دبایا ہی جاسکتا ہے اور نہ کچھ اور حاصل کیا جا سکتا ہے۔انہوں نے مسئلہ کشمیر سے متعلق اپنے موقف پر ڈٹے ہونے کی بات کرتے ہوئے کہا کہ اگر انہیں ایل او سی کے دونوں جانب رائے شماری کا مطالبہ کرنے کیلئے سولی پر بھی لٹکایا جائے تو وہ ایسا بار بار کرنا چاہیئں گے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا