حالات ٹھیک ہیں:یہ خون کی ندیاں کیوں؟

0
55

نوجوان کی ہلاکت کیخلاف اپوزیشن کاہنگامہ، واک آئوٹ،محبوبہ مفتی کے جواب کابھی کیابائیکاٹ
جان محمد
جموں؍؍ناگپورسرکار،آر ایس ایس سرکار،شرم کروشرم کرو…پانی میں ڈوب مرو…قاتل سرکار …کشمیریوں کاقتل عام بند کروبندکرو…کے نعروں کی گونج کے بیچ اپوزیشن نے آج ریاستی ومرکزی سرکارکے جموں وکشمیرمیں امن وامان کی بحالی کے دعوئوں پرسوال اُٹھاتے ہوئے کہاکہ کشمیرمیں معصوموں کی ہلاکتیں جاری ہیں، خون کی ندیاں بہہ رہی ہیں، جموں میں لاٹھیاں اورکشمیرمیں گولیاں جبکہ لداخ میں بھی مایوسی کاعالم ہے‘پھرحالات کے بہترہونے کے دعوے کیوں؟ایوانِ زیریں میں بدھ کو کولگام میں نوجوان کی تازہ ہلاکت پراپوزیشن نے خوب ہنگامہ آرائی کے بعد احتجاجاً واک آئوٹ کیا جبکہ اس کے بعد انجینئر رشیدکو ایوان میں ہنگامہ آرائی کرنے پرآج پھر ایوان بدرکیاگیا، اپوزیشن نے کارروائی کادب بھرکیلئے بائیکاٹ کرتے ہوئے وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی کے گورنر کے خطبے پربحث کے جواب اور پورے دن کی کارروائی کا بائیکاٹ بھی کیا۔ تفصیلات کے مطابق بدھ کو جونہی ایوان کی کارروائی شروع ہوئی تواپوزیشن کے ارکان اپنی نشستوں پراُٹھ کھڑے ہوئے اور کھڈونی کولگام میں فورسز کے ہاتھوں معصوم نوجوان کی ہلاکت کامعاملہ اُٹھاتے ہوئے حکومت سے جواب طلب کیا۔اپوزیشن کی جانب سے زبردست نعرے بازی کاسلسلہ شروع کردیاگیااس بیچ نیشنل کانفرنس کے ممبر اسمبلی ہوم شالی بگ عبدالمجید بٹ لارمی نے اپنے ہاتھ میں ایک بینر اٹھا رکھا تھا جس پر’’معصوموں کا قتل عام بند کرو‘‘ کا نعری درج تھا جبکہ اسی پارٹی سے وابستہ ایم ایل اے گاندربل شیخ اشفاق جبار اپنے ہاتھوں میں’’کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بند کرو‘‘ کے نعرے کے ساتھ ایک بینر لہرارہے تھے۔لارمی نے ان کے حلقہ انتخاب کے کھڈونی کولگام علاقے میں منگل کو فورسز کی مبینہ فائرنگ سے ایک22سالہ نوجوان اور دوسرے کے زخمی ہونے کا معاملہ اٹھایا۔انہوں نے کہا کہ اپوزیشن نے اسی معاملے کو لیکر3جنوری کو ایک تحریک التواء پیش کی تھی لیکن اسپیکر نے اس کی اجازت نہیں دی۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت کھڈونی ہلاکت کے بارے میں اپنا موقف واضح کرے اور ملوثین کی نشاندہی کرکے ان کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے۔اپوزیشن ممبران کے شور شرابے کے بیچ ہی سابق وزیر اور ایم ایل اے خانیار علی محمد ساگر نے حکمران ارکان سے مخاطب ہوکر کہا’’کشمیر میں ہر روز ہلاکتیں ہوتی ہیں ، آپ کو اپنا موقف صاف کرنا چاہئے‘‘۔ساگرنے کہا’’کیسے حالات ٹھیک ہونگے ، اس سرکارکو شرم کرناچاہئے،‘‘۔اپوزیشن نے ’’ناگپورسرکار ہائے ہائے،آر ایس ایس سرکار ہائے ہائے کے نعروں کاسلسلہ تیز کرتے ہوئے وقفہ سوالات کونہ چلنے دیا، اپوزیشن ارکان ’’کشمیریوں خاقتل عام بند کرو بند کرو…سرکار کچھ شرم کرو…نعرے بازی کرتے رہے، اس بیچ علی محمد ساگر نے ’’’سرکار کچھ شرم کرو …پانی میں ڈوب مرو…جوڑتے ہوئے ارکان کو قہقہے لگانے پرمجبورکردیا،اسی پارٹی کے دویندر سنگھ رانا نے شہری ہلاکت پر وزیر اعلیٰ کے بیان کی مانگ کرتے ہوئے حکومت پر الزام عائد کیا کہ وہ لوگوں کی فلاح و بہبود کے حوالے سے مکمل طور ناکام ہوگئی ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ سرکار ریاست کے تینوں خطوں میں امن بحال کرنے میں ناکام ہوئی ہے ۔رانا نے چیخ چیخ کر کہا’’کشمیر جل رہا ہے، جموں سلگ رہا ہے اور لداخ رورہا ہے، موجودہ سرکار لوگوں کے بنیادی حقوق کا تحفظ کرنے میں بھی ناکام ہے ‘‘۔رانانے کہا’’حالات سدھرگئے ہیں تولوگ کیوں مر رہے ہیں؟…ریاستی سرکار بھی کہتی ہے …مرکزی سرکاربھی کہتی ہے حالات ٹھیک ہیں‘‘۔ دویندرسنگھ رانانے کہا’’یہ خون کی ندیاں کیوں بہہ رہی ہیں…یہ قتل وغارت کیوں ہورہاہے؟‘‘…دویندرسنگھ رانانے حکومت کوزبردست تنقید کانشانہ بنایااس بیچ ارکان …قاتل سرکار ہائے ہائے…قاتل سرکار ہائے ہائے …کی نعرے بازی کرتے رہے۔رانانے سوالیہ انداز میںکہا ‘‘ اگر صورتحال میں بہتری کے سرکاری دعوے درست ہیں تو لوگ ہر روز ہلاکتوں اور خون خرابے کا مشاہدہ کیوں کررہے ہیں؟ ‘‘حکومت پر تابڑ رانانے کہاکہ جموں میں لاٹھیاں اورکشمیرمیں گولیاں برسائی جارہی ہیں۔انہوں نے کہا’’ ریاست کے تینوں خطے جل رہے ہیں اور حکومت صرف خاموش تماشائی کا رول نبھا رہی ہے‘‘۔ پارٹی لیڈر عمر عبداللہ کی قیادت میں دویندررانا کے ہمراہ ان کے دیگر کئی ساتھی شورشرابہ کرتے ہوئے ویل میں اُتر آئے اور اسپیکر کی میز کے سامنے زوردار احتجاج کیااورخوب نعرے بازی کی۔اپوزیشن ممبران کے شوروغوغا کے بیچ اسپیکر نے وقفہ سوالات جاری رکھنے کی کوشش کی تاہم ایسا ممکن نہیں ہوسکا، حالانکہ انہوں نے احتجاجی ممبران سے خاموش رہنے کی اپیل کئی باردہرائی لیکن اس کا اپوزیشن ارکان پر کوئی اثر نہیں ہوا اور وہ کھڈونی ہلاکت پر وزیر اعلیٰ کے بیان کا مطالبہ کرتے رہے تاہم محبوبہ مفتی ایوان میں موجود نہیں تھیں۔ایوان میں شوروغل بپا ہونے کے نتیجے میں معمول کی کارروائی کافی دیر تک ممکن نہیں ہوپائی۔اس دوران نیشنل کانفرنس کے ساتھ ساتھ کانگریس اور اپوزیشن کے دیگر ارکان نے بھی کولگام ہلاکت پر احتجاج کرتے ہوئے اس پر بحث کرانے کا مطالبہ کیا۔ایوان میں زوردار ہنگامے کے بیچ ہی ویل میں موجودحزب اختلاف کی سب سے بڑی جماعت نیشنل کانفرنس کے لیڈر عمر عبداللہ نے اعلان کیا کہ اپوزیشن نے گورنر کے خطبے پر ایوان میں ہوئی بحث پر وزیر اعلیٰ کے خطاب کا بائیکاٹ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ اکثر اوقات ایوان سے غیر حاضر رہتی ہیںجو ایوان کے تئیں ان کی غیر سنجیدگی کو ظاہر کرتا ہے۔ اس ضمن میں ان کا کہنا تھا’’ہم نے جنوبی کشمیر میں شہری ہلاکتوں کا معاملہ کل بھی ایوان اٹھایا، وزیر اعلیٰ کو ایوان میں آکر اس پر بیان دینا چاہئے تھا لیکن وہ گورنر کے خطبے پر جواب دینے کیلئے بعد میں ایوان میں آئیں گی، لہٰذا میں ان کا خطاب نہیں سنوں گا اور خطاب کے دوران ایوان میں نہیں رہوں گا‘‘۔عمر عبداللہ کے اعلان کے ساتھ ہی نیشنل کانفرنس اور کانگریس کے تمام ممبران حکومت مخالف نعرے بازی کرتے ہوئے ایوان سے واک آئوٹ کرگئے اور پھر وزیر اعلیٰ کے خطاب سمیت پورے دن کی کارروائی کا بائیکاٹ کیا۔اس سے قبل جب ایم ایل اے لنگیٹ انجینئر عبدالرشید نے شہری ہلاکت کو لیکر ایوان میں ہنگامہ کیا تو انہیں اسپیکر نے مارشلوں کے ذریعے ایوان سے نکال باہر کروایا۔بھاجپاکے رکن اسمبلی ست شرمانے این ایچ ایم ملازمین پرلاٹھی چارج کامعاملہ بھی اپوزیشن کے ہنگامے کے دوران اُبھارا۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا