جاوید رانا جموں صوبہ سے کابینہ کے اولین دعویدار

0
89

ستیش، چودھری اور ارجن کو بھی شامل کیا جاسکتا ہے

جموں//جموں صوبہ سے کابینہ میں منتخب ممبران کو جگہ دینے کے حوالے سے جموں کشمیر نیشنل کانفرنس کی قیادت ممبران کی سینئرٹی اور ان کی دس سال میں پارٹی کے تئیں خدمات کومدنظر رکھ رہی ہے اور سا تھ ہی ساتھ گوجروں و بکروالوں کے علاوہ جموں اور چناب خطہ کو بھی نمائندگی دینے پر غور کررہی ہے۔
پارٹی کو اس بار پیر پنچال سے کافی حمایت ملی ہے اور خاص طور سے گوجر طبقہ نے اس پارٹی کے حق میں اپنا ووٹ کیا ہے جس کو مد نظر رکھتے ہوئے اور جموں صوبہ میں کے سب سے سینئر پارٹی لیڈر جاوید احمد رانا کا نام کابینہ میں شامل کرنے کےلئے جموں صوبہ سے اول مقام پر ہے۔ ان کی کارکردگی بھی دس سال میں پارٹی کےلئے نمایاں رہی ہے اور پارٹی میں بڑا قد ہونے کے علاوہ لوگوں پر بھی ان کی بھاری پکڑ ہے۔  جاوید احمد رانا تین بار ممبر اسمبلی، ایک بار ممبر قانون ساز کونسل اور ایک بار قانون ساز کونسل کے ڈپٹی چیئرمین بھی رہ چکے ہیں  اسلئے ہر اعتبار سے ان کو کابینہ میں شامل کرنا پارٹی کےلئے ضروری ہوگیا۔  رانا واحد لیڈر بھی رہا ہے جس نے دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد پارٹی کے کام کاج کو جاری رکھا اور پارٹی ، علاقے و لوگوں کے لئے لڑتے تھے ۔  مبصرین کے مطابق  جب بہت ساری لیڈر یا تو مکمل خاموش تھے، یا پارٹی چھوڑ چکے تھے تو جاوید رانا نے پارٹی کے کام کاج کو جاری رکھا تھا اور وہ لگاتار بولتے رہے اسلئے ان کی کارکردگی بھی کافی اہم رہی ہے۔
دوسری طرف پارٹی کو اس بار یہ احساس بھی ہے کہ اگر پونچھ راجوری سے اس بار گوجروں و بکروالوں نے ان کا ساتھ نہ دیا ہوتا تو حالات کافی مختلف ہوتے۔ ایک سیاسی مبصر کا ماننا ہے کہ اگر پونچھ راجوری کی چھ سیٹوں پر بھاجپا جیت چکی ہوتی تو نیشنل کانفرنس کی جگہ بھاجپا نے حکومت بنانے کے حوالے سے دعوا پیش کیا ہوتا ۔  ان کے مطابق کالاکوٹ کی سیٹ پر گوجر و بکروال لوگوں نے ووٹ ہی نہیں کیا جس سے یہ سیٹ بھاجپا کے کھاتے میں گئی اور باقی سب سیٹوں پر گوجروں و بکروالوں نے بھاجپا کیخلاف ووٹ کیا ہے جس سے اس بار نیشنل کانفرنس کو اس خطہ سے کافی سیٹیں آئی۔  پارٹی کو یہ بات پوری طرح ذہن میں ہے اور پارٹی کسی بھی صورت میں راجوری پونچھ کے گوجروں و بکروالوں کو نمائندگی دینا چاہتی ہے۔
ادھر ذرائع کے مطابق جموں صوبہ سے دوسرے طبقوں کو نمائندگی دینا بھی پارٹی کی ایک مجبوری بن گئی ہے۔ اس حوالے سے رام بن کے ایم ایل اے ارجن سنگھ راجو  اور چھمب کے ایم ایل اے ستیش شرما کو کابینہ میں جگہ مل سکتی ہے جبکہ بھاجپا پردیش صدر کو ہرانے والے نوشہراہ کے ممبر سریندر چودھری کو بھی کابینہ میں جگہ مل سکتی ہے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا