نوجوان نسل ذہنی مسائل سے دوچار کیوں؟

0
304

وہ نوجوان، جنہیں اْمید کی کرن سمجھا جاتا ہے کہ عام طور پر نوجوانوں کا تصور ذہن میں آتے ہر مشکل کا سامنا کرنے کی صلاحیت رکھنے والوں ہی کا خاکہ اْبھرتا ہے، لیکن افسوس کہ ان کی ایک کثیر تعداد آج دنیا بھر کے لیے ایک مسئلہ بنی ہوئی ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق کسی بھی فرد کی دماغی حالت یا ذہنی صحت ایک ایسی کیفیت کا نام ہے، جس میں نہ صرف اْس کی صلاحیتوںکی جانچ ہو، بلکہ ان صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے معاشرے کی تعمیر میں کردار کا بھی اندازہ ہو۔ظاہر سی بات ہے کہ جب نوجوانوں کی ذہنی صحت متاثر ہوگی، تو اس کے اثرات اْن ہی پرنہیں، اْن کے خاندان اور معاشرے پر بھی مرتب ہوں گے۔ وہیں نوجوانوں کی ذہنی صحت کا جائزہ لیا جائے، تو بدقسمتی سے ان میں مختلف ذہنی و نفسیاتی امراض پنپنے کے ساتھ خودکْشی کا رجحان بھی تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ جبکہ عالمی ادارہ صحت کی جانب سے پیش کردہ اعداد و شمار کے مطابق دنیا بھر میں سالانہ آٹھ لاکھ افراد خودکْشیاں کررہے ہیں، واضح رہے کہ خودکْشی، ذہنی صحت کی بدترین کیفیت کا نام ہے۔ اصل میں دماغ انسان کے تمام تر افعال کا کنٹرولر ہے۔ اور فی زمانہ، ٹیکنالوجی کی حددرجہ ترقّی نے جس طرح بنیادی اخلاقیات کو روند ڈالا ہے۔ انسانی و روحانی اقدار میں زوال اور سماجی زندگی میں روابط کی سخت کمی آگئی ہے۔ ہر طرح کی اسکرین سے چوبیس گھنٹے کا ربط رہنے لگا ہے۔ نیز، چلتے پھرتے، اْٹھتے بیٹھتے، کھاتے پیتے، حتی کہ محفل میں بھی اطراف سے بے خبر، لاتعلق رہنا، جسمانی کھیلوں کی بجائے آن لائن گیمز کھیلنا، سیلفی کلچر، دوست احباب سے میل ملاقات کی بجائے واٹس ایپ، فیس بْک کی لت، ایک نہیں کئی کئی گروپس جوائن کرنا وغیرہ جیسے عوامل نے بھی نوجوانوں کی ذہنی و نفسیاتی صحت تباہ کر کے رکھ دی ہے۔ پھر مختلف ویڈیو گیمز ذہنی صحت متاثر کرنے کا سبب بنتے ہیں۔ اس کی واضح مثال بلیو وہیل اور مومو چیلنج جیسی ایپلی کیشنز ہیں، جو خودکْشی جیسے انتہائی اقدام کی ویڈیوز بنوانے تک لے جاتی ہیں،تو ماہرین کے مطابق نوجوانوں میں عمومی طور پر نیند کی کمی، جھنجھلاہٹ، غصّہ، ڈیپریشن اور تنائو سمیت ذہنی صحت متاثر کرنے والے کئی مسائل دیکھے جارہے ہیں۔یاد رہے، ذہنی اور نفسیاتی صحت برقرار کھنے کے لیے اچھی معاشرت، خاندان کے ساتھ وقت گزارنا، انسانی رویّوں کو سمجھنا، جسمانی تن درستی اور متوازن غذا کا استعمال بے حد ضروری ہیں، مگر بدقسمتی سے نوجوان طبقہ ان ہی تمام معاملات سے دْور ہوتا چلا جارہا ہے۔اسلئے ضرورت اس بات کی ہے جہاں والدین اپنے بچوں کی تعلیم و تربیت کیلئے اتنے فکر مند رہتے ہیں وہیں انہیں اپنے بچوں کی ذہنی صحت کی نہ صرف فکر کرنی چاہئے بلکہ انہیں ایسی کیفیات سے دور ہی رکھا جانا چاہئے جو ان کی ذہنی صحت کیلئے مضر ہوں۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا