پارلیمنٹ سے ڈاکٹر امبیڈکر اور گاندھی جی کے مجسموں کو ہٹانے کی مخالفت کی جائے گی:کلسوترا

0
131

کہایہ حکمرانوں کی سوچی سمجھی حکمت عملی ہے کہ بابا صاحب اور گاندھی کو بھلا دیا جائے
لازوال ڈیسک
جموں؍؍ ریاستی صدر، دلت، او بی سی اینڈ مائنارٹی کنفیڈریشن (ڈی او ایم) جموں و کشمیر نے آج شام یہاں ایک بیان میںکہا کہ ڈاکٹر امبیڈکر اور گاندھی جی کے مجسموں کو پارلیمنٹ میں نمایاں مقام سے ہٹا دیا گیا تاکہ ان کے اثر و رسوخ کو ختم کیا جا سکے۔انہوں نے کہاکہ پارلیمنٹ کے احاطے میں نصب تمام انسانوں کے مجسموں کا مکمل احترام کیا جاتا ہے، لیکن کچھ معاملات میں گاندھی جی اور ڈاکٹر امبیڈکر صاحب کی خدمات مختلف ہیں اورمودی حکومت ان کا قد کم کرنا چاہتی ہے۔ کلسوترا نے کہاکہ اسے برداشت نہیں کیا جائے گا اور اس کی مسلسل مخالفت کی جائے گی۔انہوں نے کہاکہ ڈاکٹر امبیڈکر کا مجسمہ نصب کرنے کے لیے زبردست جدوجہد کی گئی، تب ہی 1967 میں مجسمہ نصب کیا جا سکا۔انہوں نے سوالیہ عائد کرتے ہوئے کہاکہ جب مجسمہ نصب کیا جا رہا تھا، کیا اس وقت سوچ سمجھ کر نہیں کیا گیا تھا؟کلسوترا نے کہاکہ دراصل مودی سرکار زیادہ تر وراثت کو تباہ کرنے میں لگی ہوئی ہے اور یہ سب تباہی خود عظیم بننے کی نیت سے کی جارہی ہے۔
کلسوترا نے کہا کہ ڈاکٹر ادت راج نیشنل چیئرمین (ڈی او ایم) نے قومی راجدھانی دہلی میں کہا کہ 26 جون کو جنتر منتر، نئی دہلی پر مختلف تنظیمیں احتجاج کریں گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ چاہے آئین کو ختم کیا جائے یا بابا صاحب کے مجسمے کو توڑ دیا جائے یا ریزرویشن کو ختم کیا جائے، سرکاری اداروں اور محکموں کی نجکاری کی جائے یا آئینی اداروں کو کمزور کیا جائے یا کوئی اور بڑا نقصان ہو یا ناانصافی ہو، بہوجن سماج پارٹی کی سپریمومایاوتی کے پاس نہ تو بولنے کو ہے اور نہ ہی پارٹی والوں کو بولنے کا حق ہے کیونکہ بی جے پی کی مدد کرنے میں پوری پارٹی تباہ ہو گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ جو کانشی رام جی کی پیروی کرتے ہیں اور بہوجن سکھائے اور بہوجن ہیتا میں یقین رکھتے ہیں انہیں دوبارہ متحد ہونا پڑے گا۔
کلسوترا نے مزید کہا کہ ایک اور بڑے لیڈر راجندر پال گوتم، ایم ایل اے (اے اے پی)، سابق وزیر – دہلی حکومت نے بھی کہا ہے کہ ڈاکٹر امبیڈکر اور گاندھی جی کا مجسمہ سب سے نمایاں جگہ پر نصب کیا گیا تھااور وہ جگہ جمہوریت کی مقدس جگہ بن چکی تھی۔ جب اپوزیشن کی آواز کو دبایا جاتا تھا تو ایم پی ایز وہاں جاکر احتجاج کرتے تھے اور ملک اور بیرون ملک سے تماشائی بھی دیکھنے آتے تھے۔کلسوترا نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ یہ حکمرانوں کی سوچی سمجھی حکمت عملی ہے کہ بابا صاحب اور گاندھی کو بھلا دیا جائے، جنہیں سماجی انصاف کے کام پر نہ صرف ہندوستان بلکہ دنیا بھر میں سلام پیش کیا جاتا ہے،اور اب اس اقدام کی جموں و کشمیر کے ساتھ پورے ہندوستان میں اس کی مخالفت کی جائے گی۔ ۔ کلسوترا نے اپنے کیڈر اور سماج سے بابا صاحب اور گاندھی جی کے مجسمیکو ہٹانے کی مخالفت کرنے کے لیے تیار رہنے کی اپیل کی۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا