راج بھون کے سامنے دھرنا پر بیٹھنے کی اجازت نہیں ملی ۔بی جے پی اب ڈی جی کے آفس کے باہر دھرنے دینے کی تجویز عدالت کو پیش کی

0
130

کلکتہ // کلکتہ ہائی کورٹ نے اپوزیشن لیڈر شوبھندو ادھیکاری کو راج بھون کے سامنے دھرنے پر بیٹھنے کی اجازت دینے سے انکار کردیا ہے۔تاہم عدالت نے بی جے پی لیڈر کو متبادل جگہ پر دھرنے پر بیٹھنے کی اجازت دیتے ہوئے کہا کہ متبادل جگہ کا نام بتائیں ۔بی جے پی نے جمعہ کو عدالت میں متبادل جگہ کے نام بتاتے ہوئے کہاکہ اگر راج بھون کے سامنے پروگرام کی اجازت نہیں دی جاتی ہے تو متبادل کے طور پر وہ ریاستی پولیس کے ڈی جی کے دفتر کے سامنے دھرنے پر بیٹھناچاہتے ہیں ۔
بی جے پی کے وکیل نے جمعہ کو کلکتہ ہائی کورٹ کی جسٹس امریتا سنگھ کے کمرہ عدالت میں اس متبادل جگہ سے متعلق بتایا۔ جج نے اس معاملے پر ریاستی حکومت سے رائے طلب کی ہے۔ اس کیس کی اگلی سماعت آئندہ منگل کو ہائی کورٹ میں ہوگی۔ریاستی پولیس کے ڈی جی کا دفتر بھوانی بھون میں ہے۔ اس کے علاوہ نوبنو میں ڈی جی آفس بھی ہے۔ جمعہ کی سماعت میں یہ واضح نہیں کیا گیا کہ بی جے پی پروگرام کہاں منعقد کرنا چاہتی ہے۔ آئندہ سماعت پر تفصیلی بحث ہوگی۔ عدالت نے بی جے پی سے کہا تھاکہ وہ 21 جون تک متبادل مقام کا نام بتائے۔
بی جے پی نے ریاست میں انتخابات کے بعد ہوئے تشدد کے واقعات کے خلاف احتجاج کرنے کے لیے راج بھون کے سامنے دھرنا دینے کا منصوبہ بنایا تھا۔ ان کے مطابق بی جے پی کے بہت سے کارکنان تشدد کی وجہ سے متاثر ہوئے ہیں ۔وہ اس معاملے کو ریاست کی اعلیٰ ترین آئینی اتھارٹی کی توجہ دلانا چاہتے ہیں۔ اسی وجہ سے راج بھون کے سامنے علامتی دھرنا پر بیٹھنا چاہتے ہیں ۔کلکتہ پولیس نے اس پروگرام کی اجازت نہیں دی۔ پولیس کے مطابق راج بھون کے سامنے دفعہ 144 نافذ ہے۔ ایسا پروگرام وہاں نہیں ہو سکتا۔ اس کے بجائے انتظامیہ کی طرف سے شوبھندو ادھیکاری کو کسی اور جگہ پر دھرنے پر بیٹھنے کو کہا ۔ادھیکاری نے اس کو قبول نہیں کیا اور انہوں نے عدالت سے رجوع کیا۔
عدالت میں بی جے پی کی دلیل یہ تھی کہ ریاست میں حکمراں جماعت ترنمول کا ایک لیڈر گزشتہ سال اکتوبر میں راج بھون کے سامنے لگاتار پانچ دن تک دھرنے پر بیٹھا تھا۔ اس وقت پولیس نے انہیں نہیں روکا۔ لیکن بی جے پی کے معاملے میں اجازت کیوں نہیں دی جارہی ہے؟ بی جے پی کے وکیل کے اس دلیل کا حوالہ دیتے ہوئے جسٹس سنگھ نے کہا کہ چونکہ حکمراں پارٹی کا لیڈر دھرنے پر بیٹھا تھا، اس لیے بی جے پی کو بھی اسی جگہ دھرنے پر بیٹھنے کی اجازت ملنی چاہیے یہ دلیل نہیں ہو سکتی۔ لیکن اس کے ساتھ ہی جسٹس سنگھ نے ریاست کے ایڈوکیٹ جنرل (اے جی) سے جاننا چاہا کہ اکتوبر کے دھرنے کے دوران حکمراں پارٹی کے لیڈر کے خلاف پولس نے کیا کارروائی کی تھی؟۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا