ہمارے نوجوانوں کی منشیات میں ملوث ہونے کی وجہ اخلاقیات میں کمی، سماجی دباؤ، تناؤ سے نمٹنے میں ناکامی، کم سماجی بندھن ہیں۔وہیں ایک رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ بڑی تعداد میں کم عمر بچے اس کا شکار ہو رہے ہیں۔جبکہ حق تو یہ ہے ہمارے نوجوان ایک ایسی برائی کے پنجے میں جکڑے ہوئے ہیں جو انہیں مختصر وقت کی لذت اور زندگی بھر کیلئے بیماریوں میں مبتلا کر رہی ہے۔
واضح رہے منشیات کا غلط استعمال کسی بھی غیر قانونی دواسازی کی دوائیوں کا بغیر کسی طبی ضرورت کے استعمال ہے، جو طویل مدت میں افراد پر منفی اثرات مرتب کرتا ہے ۔منشیات کی لت اور منشیات کا استعمال کسی خاص جگہ کا مسئلہ نہیں بلکہ پوری دنیا اس کے برے اثرات کا شکار ہے۔ بھارت بھی اس سے مستثنیٰ نہیں ہے، درحقیقت اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق بھارت میں 10 لاکھ سے زیادہ ہیروئن کے عادی ہیں۔ 12 سے 70 سال کی عمر کے لوگ زیادہ تر اس خطرناک مسئلے یعنی منشیات کی لت میں ملوث ہیں۔ بھنگ ،چرس، گانجا ،ہیروئن اور فارماسیوٹیکل منشیات کے علاوہ نشہ آور ادویات، بھارت میں سب سے زیادہ استعمال کی جانے والی چیزیں ہیں۔ یہ مادے کئی طریقوں سے لیے جاتے ہیں، کچھ کوکھایاجاتا ہے، ان میں سے کچھ کو سونگھ کر لیا جاتا ہے اور باقی کو نس کے ذریعے لیا جاتا ہے۔ شراب، تمباکو، سگریٹ یہ وہچیزیںہیں جو ہر تیسرا شخص بڑے پیمانے پر لیتا ہے اور سب سے زیادہ استعمال کی جانے والی چیزیں ہیں۔منشیات کا اضافہ لوگوں کو کچھ سنگین جرائم کی طرف لے جاتا ہے۔ چھیڑ چھاڑ، گروہی تصادم، قاتلانہ حملے، منشیات کے استعمال سے بڑھتے ہیں۔ اس نشے نے لوگوں کو ذہنی طور پر تباہ کر دیا ہے، ان کی جسمانی، اخلاقی اور فکری نشوونما کو بھی بہت زیادہ نقصان پہنچا ہے۔ زیادہ تر لوگ ان منشیات کی قیمتوں کو برداشت نہیں کر سکتے اور پھر یہ لوگ جرم کی دنیا میں قدم رکھتے ہیں۔ وبائی امراض کے سروے کے مطابق منشیات کے غلام افراد میں ایچ آئی وی، ہیپاٹائٹس بی، ہیپاٹائٹس سی اور تپ دق کی شرح بہت زیادہ ہے۔منشیات کے استعمال یا منشیات کی لت نے انفرادی گرو کو تباہ کر دیا ہے جس کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ یہ سب سے زیادہ نقصان ہے لہذا انفرادی اور قومی سطح پر دونوں کی ترقی میں سنگین رکاوٹ ثابت ہو رہی ہے۔ اس لت کے برے اثرات صرف ایک فرد پر ہی نہیں بلکہ اس کے خاندان اور ان کے قریبی لوگوں کو بھی بھگتنا پڑتے ہیں۔ خواتین بھی زیادہ تر اس مسئلے سے متاثر ہوتی ہیں۔ کئی بار خاندان اس لت کی وجہ سے پیدا ہونے والے مالی، نفسیاتی اور صحت کے مسائل کی وجہ سے مکمل طور پر تباہ ہو جاتے ہیں۔ پہلے یہ مسئلہ صرف بڑے شہروں میں دیکھا جاتا تھا لیکن اب چھوٹے شہر حتیٰ کہ دیہات بھی اس سنگین مسئلے سے دو چارہیں۔اس لعنت سے متاثر ہونے والے لوگوں کی بہت سی مثالیں ہمارے اپنے اردگرد دیکھنے کو ملتی ہیںتاہم ضرورت اس بات کی ہے کہ اس لت کو سماج سے ختم کرنے کیلئے حکومتی ادارو ں کے علاوہ ہر شہری اس کا حصہ بنیں اور منشیات کی لت کو اکھاڑ پھینکیں ۔