بچوں اور نوعمروں کے لئے سڑک کی حفاظت کو بڑھانے میں میڈیا کے کردار کویونیسیف نے اجاگر کیا

0
26

بچوں کو سڑک پر ٹریفک سے لگنے والی چوٹوں سے بچانے کے لیے اداریوں اور پروگراموں کی اختراعی حکمت عملیوں پر ماہرین، صحافی، اور ریڈیو جوکی نے تبادلہ خیال کیا

لازوال ڈیسک

احمد آباد؍؍یونیسیف نے احمدآباد میں دو روزہ ‘نیشنل میڈیا ورکشاپ آن روڈ سیفٹی’ بچوں کو سڑک حادثات کے بڑھتے ہوئے خطرات سے بچانے کے لیے منعقد کی، جس میں پرنٹ، آن لائن اور ریڈیو سے تعلق رکھنے والے میڈیا کے 30 سے زائد پیشہ ور افراد نے حصہ لیا۔ صحافیوں کی روڈ سیفٹی کی صلاحیت کو فروغ دینا اس ورکشاپ کا مقصد تھا، خاص طور پر بچوں اور نوعمروں کے لئے، اور اس کی وکالت کرنے کے لئے ماہرین، سرکاری حکام، اور میڈیا کے پیشہ ور افراد کے درمیان تعاون کو فروغ دینا تھا۔

https://www.unicef.org/
بھارت میں جہاں بچوں اور نو عمروں کو اہم خطرات کا سامنا ہے وہاں سڑک کی حفاظت سے متعلق آگاہی کی فوری ضرورت کے بارے میں ورکشاپ نے گہری سمجھ پیدا کی ہے۔ بھارت میں سڑک حادثات میں روزانہ 42 سے زیادہ بچے اور 31 نوعمروں کی جانیں جاتی ہیں۔ ان میں سے بہت سے واقعات اسکولوں اور کالجوں کے قریب پیش آتے ہیں، جس کی بیداری پیدا کرنا اور سڑک کی حفاظت سے متعلق قوانین کی خلاف ورزیوں کی بنیادی وجوہات کو حل کرنا بہت ضروری ہے۔
اگست 2020 میں، اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے ’’دنیا میں روڈ سیفٹی کو بہتر بنانا‘‘ کے منصوبہ کو اپنایا ہے، 2021-2030 کو روڈ سیفٹی کے لئے عمل کی دہائی کا اعلان کیا گیا ہے، جس میں حوصلہ افزا ہدف 2030 تک کم از کم 50 فی صد سڑک پر ٹریفک حادثوں میں اموات اور چوٹوں کو لگنے سے روکنا شامل ہے۔
یونیسیف کی 2022 کی ایک رپورٹ میں ‘جنوبی ایشیا میں بچوں اور نو عمروں کی روڈ سیفٹی’ پر روشنی ڈالی گئی ہے اس کے مطابق 2019 میں، خطے میں 12.2 ملین اموات میں سے 9 فیصد زخمی ہوئے اور سڑک پر ٹریفک کے تصادم ان میں سیایک چوتھائی ہیں۔ سڑک پر ٹریفک کے تصادم کی وجہ سے 171،468 بچوں اور نوعمر زخمیوں میں سے 29859 ہلاک ہوئے ڈوبنے کے ساتھ ساتھ۔ مجموعی طور پر سڑک ٹریفک اموات کی شرح فی 100,000 افراد میں 6 تھی۔ 20 سال سے کم عمر کے 2.5 ملین لوگوں میں معذوری سے ایڈجسٹ شدہ زندگی کے سالوں(DALYs) کا بھی ان حادثات کی وجہ سے نقصان ہوا۔ جنوبی ایشیا میں 708 ملین سے زیادہ بچوں اور نوعمروں کے ساتھ، خاطر خواہ معاشی اثرات کے پیش نظر فوری حکومتی کارروائی ناگزیر ہے۔
ڈاکٹر سید ہوبے علی، ہیلتھ اسپیشلسٹ، یونیسیف انڈیا، نے بچوں کے حقوق کے نقطہ نظر سے سڑک کے تحفظ سے نمٹنے کی عجلت پر زور دیا: "ورلڈ بنک کی رپورٹ 2021 کے مطابق دنیا کی گاڑیوں کا صرف ایک فیصد حصہ بھارت میں ہے لیکن سڑک حادثات میں ہونے والی تمام اموات کا 11 فیصد اور کل سڑک حادثات میں سے 6 فیصد۔ اسکولوں کے قریب تیز رفتاری کی وجہ سے بچے اور نوعمر خاص طور پر زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔ میڈیا کے ذریعے، سیٹ بیلٹ کے استعمال، رفتار کو حد میں رکھ کر اور ہیلمٹ کے استعمال جیسے اہم حفاظتی اقدامات کے ذریعے ہم حادثات میں زخمیوں اور اموات کی تعداد کو کم کرنے کے لئے بیداری کو فروغ دے سکتے ہیں”۔
ورکشاپ میں انتہائی اہم لوگوں نے شرکت کی ان میں شری ایس پٹیل، سی ای او، گجرات روڈ سیفٹی اتھارٹی، ڈاکٹر جی گروراج، ڈبلیو ایچ او وفاقی سینٹر (نمہنس)، ڈاکٹر نارائن گاونکر، ہیلتھ اسپیشلسٹ، یونیسیف گجرات، ڈاکٹر ایس کے چنجی، ہیلتھ آفیسر یونیسیف گجرات، ڈاکٹر سریدھر ریوانکی، ہیلتھ اسپیشلسٹ، یونیسیف تلنگانہ، مسٹر امر کرن، سینئر پروگرام کوآرڈینیٹر سنٹر فار انوائرمنٹ ایجوکیشن، ڈاکٹر گورانگ جوشی، پروفیسر اور ایچ او ڈی، محکمہ ٹرانسپورٹ اینڈ انجینئرنگ، ایس وی این آئی ٹی سورت، مسٹر کلدیپ تیواری، اسسٹ ایڈیٹر، احمد آباد مرر، نائب صدر، گجرات میڈیا کلب، مسٹر اْتسو پرمار، ڈپٹی ڈائریکٹر، دوردرشن، یوتھ ایڈوکیٹ ایویرا بھٹ، محترمہ سونیا سرکار، کمیونیکیشن آفیسر (میڈیا)، یونیسیف، اور پرنٹ، براڈکاسٹ، آن لائن اور ریڈیو کے سینئر میڈیا نمائندگان وغیرہ قابل ذکر ہیں۔
تکنیکی اور میڈیا ماہرین نے ‘روڈ سیفٹی چیلنجز اور سولوشنز’ کے بارے میں قابل قدر معلومات فراہم کیں، جس سے شرکاء کو اپنی رپورٹنگ میں جدت لانے کی ترغیب دی گئی، خاص طور پر بچوں کی حفاظت پر توجہ دینے کے لئے۔ ورکشاپ کے دوران گروپ ڈسکشن میں میڈیا نے شامل ہو کر روڈ سیفٹی کے مختلف پہلوؤں پر اعلان اور بیداری پیغامات تیار کئے۔ جن میں صحیح قسم کے ہیلمٹ کے مسلسل استعمال، ڈرائیونگ کے دوران شراب نوشی، ڈرائیونگ کے دوران رفتار کی حد کی پابندی اور فور وہیلر ڈرائیو میں سیٹ بیلٹ کے مسلسل استعمال پر توجہ مرکوز کی گئی۔ ورکشاپ کا اختتام میڈیا کے پیشہ ور افراد کے ذریعہ عوام کی گفتگو میں روڈ سیفٹی کو شامل کرنے اور پورے ملک میں روڈ سیفٹی کے اقدامات کے بارے میں بیداری پیدا کرنے میں فعال طور پر تعاون کرنے کے ساتھ ہوا، اس بات کو یقینی بناتے ہوئے کہ بچے اور نوعمر محفوظ طریقے سے سفر کر سکیں۔

https://lazawal.com/?cat=

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا