ہندوستان اور متحدہ عرب امارات دو طرفہ سرمایہ کاری معاہدہ نافذ العمل

0
83

لازوال ویب ڈیسک

نئی دہلی، // ہندوستان اور متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کے سرمایہ کاروں کو سرمایہ کاری کے تحفظ کا

https://arabindia.com/

تسلسل فراہم کرنے والا دو طرفہ سرمایہ کاری معاہدہ (بی آئی ٹی) جس پر 13 فروری 2024 کو ابوظہبی، متحدہ عرب امارات میں دستخط کئے گئے تھے، 31 اگست 2024 سے نافذ العمل ہو گیا۔یو اے ای کے ساتھ اس نئے بی آئی ٹی کا نفاذ دونوں ممالک کے سرمایہ کاروں کو سرمایہ کاری کے تحفظ کا تسلسل دیتا ہے،کیونکہ ہندوستان اور یو اے ای کے درمیان دسمبر 2013 میں دستخط کیے گئے دو طرفہ سرمایہ کاری کے فروغ اور تحفظ کے معاہدے (بی آئی پی پی اے) کی میعاد 12 ستمبر 2024 کو ختم ہو گئی تھی۔

اپریل 2000سےجون 2024 تک تقریباً 19 بلین ڈالر کی مجموعی سرمایہ کاری کے ساتھ یو اے ای ہندوستان میں موصول ہونے والی کل براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) میں 3فیصد کی شراکتداری کے ساتھ ساتویں نمبر پر ہے ۔ ہندوستان بھی اپریل 2000 سے اگست 2024 تک 15.26 بلین ڈالر کے ساتھ اپنی مجموعی بیرون ملک براہ راست سرمایہ کاری کا 5 فیصدیو اے ای میں شراکت دار ہے ۔ ہندوستان -یو اے ای -بی آئی ٹی 2024سے توقع ہے کہ کم سے کم برتاؤ کےمعیار اور غیرامتیازی سلوک کی یقین دہانی کراتے ہوئے سرمایہ کاروں کے اعتماد میں اضافہ ہو گااور ثالثی کے ذریعے تنازعات کے تصفیہ کے لئے ایک آزدانہ فورم فراہم کرےگا۔تاہم سرمایہ کاروں اور سرمایہ کاری کو تحفظ فراہم کرتے ہوئے ریاست کے ریگولیٹ کرنے کے حق کے حوالے سے توازن برقرار رکھا گیا ہے اور اس طرح پالیسی کے لیے مناسب جگہ فراہم کی گئی ہے۔

بی آئی ٹی پردستخط اور نفاذ دونوں ممالک کے اقتصادی تعاون کو بڑھانے اور سرمایہ کاری کا زیادہ مضبوط اور لچکدار ماحول بنانے کے لیے مشترکہ عزم کی عکاسی کرتا ہے۔ توقع ہے کہ یہ معاہدہ دو طرفہ سرمایہ کاری میں اضافے کی راہ ہموار کرے گا، جس سے دونوں ممالک میں کاروبار اور معیشتوں کو فائدہ پہنچے گا۔

ہندوستان- یو اے ای بی آئی ٹی 2024 کی اہم خصوصیات میں پورٹ فولیو انویسٹمنٹ کی کوریج کے ساتھ سرمایہ کاری کی بند اثاثہ پر مبنی تعریف، انصاف نہ ملنے ، مناسب عمل کی کوئی بنیادی خلاف ورزی، نشانہ بناکر ہونے والی تفریق اور کوئی واضح طور پر بدسلوکی یا من مانی سلوک نہ کرنے کی ذمہ داری کے ساتھ سرمایہ کاری کا سلوک، دائرہ کار ٹیکس لگانے، مقامی حکومت، سرکاری خریداری، سبسڈیز یا گرانٹس اور لازمی لائسنس جیسے اقدامات کے لیے تیار کیا گیا ہے، ثالثی کے ذریعے سرمایہ کار ریاستی تنازعات کا تصفیہ (آئی ایس ڈی ایس)3 سال کے لیے لازمی مشقت بھرے مقامی حل کے ساتھ، عمومی اور حفاظتی استثناء، ریاست کے لیے ریگولیٹ کرنے کا حق، بدعنوانی ، دھوکہ دہی، مالیاتی دھوکہ دہی وغیرہ میں سرمایہ کاری کے ملوث ہونے کی صورت میں سرمایہ کار کا کوئی دعویٰ نہیں، قومی سلوک کی تجویز اور یہ معاہدہ سرمایہ کاری کو ضبطی سے تحفظ فراہم کرتا ہے، شفافیت، منتقلی اور نقصانات کا معاوضہ فراہم کرتا وغیرہ شامل ہیں۔

https://lazawal.com/?cat

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا