’خلیل مامون دل نواز اور وجیہہ شخصیت کے مالک تھے‘

0
677

خلیل مامون کے سانحہ ارتحال پر ڈاکٹر انیس صدیقی رکن کرناٹک اردو اکادمی بنگلور کا اظہار تعزیت
لازوال ڈیسک
جموں؍؍سہ پہر تین بجے کے آس پاس کسی واٹس اپ گروپ میں دنیائے شعر و ادب کی برگزیدہ اور با کمال شخصیت خلیل مامون کے اچانک ارتحال کی جانکاہ خبر نے ششدر کردیا۔یقین و گمان کے درمیان بنگلور، جناب محمد اعظم شاہد اور جناب ملنسار اطہر احمد سے بات کی تو تصدیق ہوئی کہ خلیل مامون نے اس سرائے فانی کو خیر باد کہہ دیا ہے۔ان کی موت پر اردو دنیا محزون و ماتم دار ہے۔خلیل مامون دل نواز اور وجیہہ شخصیت کے مالک تھے۔خوش پوش، خوش اطوار اور خوش وضع ایسے کہ جس محفل میں ہوتے، اس میں لوگوں کی نظر سب سے پہلے ان پر پڑتی۔صورت شکل کا اشرافی حسن اور شخصیت پر نفاست پسندی اور علمی وقار کا پرتو، مخاطب کو ان کا فریفتہ بنا دیتا۔روشن فکر اور کھلے ذہن کے حامل خلیل مامون تبحر علمی کی اعلیٰ مثال تھے۔اردو کے علاوہ فارسی اور انگریزی پر بھی اس کی دست گاہ عالمانہ تھی۔بالخصوص انگریزی ادبیات پر ان کی نگاہ دسیع اور گہری تھی۔
خلیل مامون کے دورانیہ صدارت میں کرناٹک اردو اکادمی بنگلور کے رکن کی حیثیت سے مجھے ان کی صحبتیں نصیب ہوئیں۔ان کی منضبط، منظم، عالی حوصلہ اور راست گو شخصیت نیز کام کے تئیں ان کی والہانہ دل بستگی اور اخلاص نے مجھے ہمیشہ متاثر کیا ہے۔خلیل مامون کے ادبی کمالات، شاعرانہ عظمتوں اور پیرانہ سالی کے با وصف ان کی بے پایاں تخلیقی زرخیزیت پر ناقدین اور مورخین ادب کلام کریں گے۔میں اتنا ہی کہہ سکتا ہوں کہ ان کی ہمہ جہت و ہمہ گیر ذات و صفات کے جو ارادت آمیز رنگ میرے ذہن و دل پر مرتسم ہیں، وہ کبھی ماند نہیں ہوں گے۔اللہ رب العالمین انھیں بہشت نعیم کی فراخی عطا فرمائے۔اس دنیا میں ان کی جگہ ہمیشہ خالی رہے گی۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا