جشن منانے کے الزام میں گرفتار 7 طلبا کو رہا کیا جائے: سیاسی پارٹیوں کا مطالبہ

0
251

یواین آئی

سرینگر؍؍نیشنل کانفرنس، پی ڈی پی، کانگریس اور سی پی آئی ایم نے گاندربل میں شیر کشمیر یونیورسٹی آف ایگریکلچر سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی کے 7طلباء کو ورلڈکپ فائنل کے دوران مبینہ طور پر آسٹریلیا کی جیت کا جشن منانے کے الزام میں ’یو اے پی اے‘ کے کیس درج کرکے گرفتار کرنے کے معاملہ پر زبردست تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے ان بچوں کیخلاف اس سنگین نوعیت کے کیس منسوخ کرنے کی اپیل کی ہے۔جموں وکشمیر نیشنل کانفرنس کے ترجمان عمران نبی ڈار نے منگل کو ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اگر ان بچوں سے کوئی غلطی ہوئی ہے تو ان کی کونسلنگ کرکے انہیں اپنی غلطی سدھارنے کا موقع فراہم کیا جانا تھا لیکن یہاں ان معصوم بچوں کیخلاف سخت ترین الزامات کے تحت گرفتار کیا گیاہے۔انہوں نے حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں پر زور دیا کہ وہ ان بچوں کا مستقبل تاریخ بنانے سے گریز کریں اور ان کیخلاف یہ سخت نوعیت کے کیس منسوخ کرنے ان کی کونسلنگ کرکے انہیں فوری طور رہا کیا جائے۔ترجمان نے کہاکہ ن ?یجوانوں کیخلاف اس نوعیت کے سخت ترین کیس کرکے انہیں پشت بہ دیوار کرنے کی گریز کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ کسی کی جیت کا جشن منانا اگرچہ کوئی جرم نہیں ہے ،ایک جمہوری ملک میں اس قسم کے اقدامات کی کوئی جگہ نہیں ہے۔ یہ اقدامات غنڈہ گردی پر مبنی ہیں اور ایسے اقدامات دنیا بھر میں ملک کی بدنامی کا سبب بن رہے ہیں۔پی ڈی پی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کا الزام ہے کہ کشمیر میں عالمی کرکٹ کپ کے دوران فتح یاب ٹیم کے لئے خوشی منانے کو بھی جرم قرار دیا گیا ہے۔انہوں نے کہا: ‘صحافیوں، کارکنوں اور اب طلبا پر یو اے پی اے جیسے سخت قوانین کا اطلاق جموں وکشمیر میں نوجوانوں کے تئیں انتظامیہ کی سنگ دل ذہنیت کو ظاہر کرتا ہے’۔نہوں نے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا سے اس سلسلے میں مداخلت کرنے کی اپیل کی۔بتادیں کہ ایک غیر مقامی طالب کی طرف سے عالمی کرکٹ کپ کے فائنل میچ میں بھارت کے خلاف آسٹریلیا کی جیت کے بعد اس کو مبینہ طور پر دھمکی دینے اور پاکستان کے حق میں نعرہ بازی کرنے کے الزام میں شیر کشمیر یونیورسٹی آف ایگریکلچر سائینس اینڈ ٹیکنالوجی کے 7 طلبا کو یو اے پی اے ایکٹ کے تحت گرفتار کیا گیا ہے۔محبوبہ مفتی نے اس کارروائی کے رد عمل میں منگل کے روز ‘ایکس’ پر اپنے ایک پوسٹ میں کہا: ‘یہ بات پریشان کن ہے کہ جیتنے والی ٹیم کے لئے خوشی منانے کو بھی کشمیر میں جرم قرار دیا گیا ہے’۔انہوں نے کہا: ‘صحافیوں، کارکنوں اور اب طلبا پر یو اے پی اے جیسے سخے قوانین کا اطلاق جموں وکشمیر میں نوجوانوں کے تئیں انتظامیہ کی سنگ دل ذہنیت کو ظاہر کرتا ہے’۔موصوف سابق وزیر اعلیٰ نے لیفٹینٹ گورنر منوج سنہا سے اس مسئلے کو دیکھنے کی اپیل کی۔کانگریس کے سینئرلیڈر اورسابق مرکزی وزیر پروفیسر سیف الدین سز نے کہا:’جموں وکشمیر انتظامیہ نے سات کشمیری طلبا کو گرفتارکرکے بہت بڑی غلطی کی ہے۔‘انہوں نیہاکہ ایک مخصوص گروپ کے لئے خوشی کا اظہار کرنے پر سات کشمیری طالب علموں کو گرفتار کرنا ہر گز جائز نہیں ہے۔سی پی آئی کے ریاستی سیکریٹری یوسف تاریگامی نے بھی سکاسٹ میں زیر تعلیم سات کشمیری طلباکو یو اے پی اے ایکٹ کے تحت گرفتارکرنے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا