رشوت خور ریاستی وزیر دلیپ کامبلے کو فوراً برخاست کیا جائے: سچن ساونت

0
43

وزیروں کے سرکاری بنگلوں پر رشوت خوی ہوتی ہے، یہ ریاستی حکومت کی کابینہ ہے یا علی بابا چالیس چوروں کی ٹولی؟
ےو اےن اےن
ممبئی۔//’چوکیدار ہی چور ہے’ کا نعرہ کتنا سچا ہے؟ اس کا اندازہ ریاستی حکومت کی کابینہ کو دیکھ کر بخوبی ہوتا ہے۔ ریاستی وزیر دلیپ کامبلے کی سرکاری رہائش گاہ پر بڑے پیمانے پر رشوت خوری کا بازار گرم ہے جو عدالت کے ذریعے کامبلے پر مقدمہ درج کرنےکے حکم سے ثابت ہوتا ہے۔ مہاراشٹر کے وزیراعلیٰ دیوندر فڈنویس کی یہ کابینہ ہے یا علی بابا اور چالیس چوروں کی ٹولی؟ آخر وزیر اعلیٰ اپنے وزرائ کی رشوت خوری کی کتنی پردہ پوشی کریں گے؟ مہاراشٹر پردیش کانگریس کے جنرل سکریٹری وترجمان سچن ساونت نے یہ سوالات کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ اگر ذرا بھی شرم باقی ہو تو دلیپ کامبلے کووزارت سے بے دخل کیا جائے۔ وہ ریاستی کانگریس کے دفتر گاندھی بھون میں پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔انہوں نے کہا کہ ریاستی وزیر نے اپنے سرکاری رہائش گاہ پر اپنے دفترکے ملازمین کے ساتھ شراب کی دوکان کا لائسنس دلانے کے لئے 2 کروڑ 15لاکھ روپئے کی رشوت لی ہے جس کی شکایت اورنگ آباد کے رہنے والے ولاس چوہان نے کیا ہے۔ اپنے سرکاری رہائش گاہ پر وزیرمحترم نے 4 بار ملاقات کی اور انہیں ملاقاتوں کے دوران انہوں نے رشوت کا مطالبہ کیا۔وزیرمحترم کے دستِ راست کے اکاو¿نٹ میں بھی پیسے کا اندراج ہوا ہے نیز ان کے ذاتی سکریٹری نے بھی اعتراف کیا ہے کہ اس نےرشوت کے 60 لاکھ روپئے وصول کیاتھا۔ اس کے علاوہ شکایت کنندہ کی بیوی کی ملکیت کے ہوٹل ماتھیران کے بینک اکاو¿نٹ سے بھی دلیپ کامبلے کے اکاو¿نٹ میں10 لاکھ روپئے ٹرانسفر کئے گئے ہیں۔ رشوت خوری کا یہ معاملہ انتہائی تشویشناک ہے۔عدالت نے اس کا نوٹس لیتے ہوئے آگنائز کرائم کے تحت آئی پی سی کے دفعہ 420، 120بی، 406 اور 34 کے تحت مقدمہ درج کرنےکا حکم دیا ہے، جس کے بعد اورنگ آباد سڈکو پولیس اسٹیشن میں وزیر دلیپ کامبلےسمیت دیگر 4 ملزمین کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ سچن ساونت نے کہا کہ صرف مقدمہ درج کرنے سے کچھ نہیں ہوگا، بلکہ پولیس کو وزیردلیپ کامبلے کو گرفتار کرنا چاہئے وگرنہ وہ شکایت کنندہ پر دباو¿ڈال سکتے ہیں۔ رشوت خور وزیروں کو ساتھ لے کر حکومت چaلانے والے وزیراعلیٰ نے اقتدار میں رہنےکا اخلاقی حق گنوا دیا ہے۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ رشوت خور وزیر دلیپ کامبلے کو فوراً وزارت سے بے دخل کیا جائے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا