انجینئر رشید نے شہید افضل گورو کے گھر جا کر افضل گورو کو خراج عقیدت پیش کیا

0
0

افضل گورو اور مقبول بٹ کوئی دہشت گرد نہیں تھے
لازوال ڈیسک
لنگیٹ//09فروری:عوامی اتحاد پارٹی کے سربراہ انجینئر رشید نے آج سخت بندشوں کے باوجود پارٹی وفد کے ہمراہ شہید محمد افضل گورو کے گھر جا کر تعزیتی مجلس میں شرکت کی۔ اس موقعہ پر انجینئر رشید نے کہا ہے کہ دونوں کا نئی دلی نے بلاجواز عدالتی قتل کردیا ہے۔انہوں نے کہا کہ نئی دلی نہ صرف انکے قتل کیلئے کوئی جواز پیش نہیں کرسکتی ہے بلکہ ان دونوں لیڈروں کے جسد ہائے خاکی کو واپس نہ لوٹا نے کا بھی نئی دلی کے پاس کوئی جواز نہیں ہو سکتا ہے۔انجینئر رشیدنے اس موقعہ پر کہا”یہ تاریخ کا ایک سیاہ باب ہے کہ جہاں تامل ناڈو کی اسمبلی نے راجیو گاندھی کے قاتلوں کی معافی کیلئے قرارداد منظور کی وہیں جموں کشمیر اسمبلی نے افضل گورو کی معافی کیلئے انجینئر رشید کی ایسی ہی ایک قرارداد کو ناکام کردیا۔یہ بات یاد رکھی جانی چاہیئے کہ جس دن میری پیش کردہ اس قراردپراد اسمبلی میںووٹنگ ہونی تھی مین اسٹریم کی جماعتوں نے ایک دوسرے پر الزام تراشی کرکے ایک ڈرامہ رچایا اور جو کچھ اسوقت کے اسپیکر محمد اکبر لون اور مولوی افتخار انصاری نے کیا وہ کچھ اور نہیں بلکہ اس بات کو یقینی بنانے کیلئے ایک ڈرامہ تھا کہ گورو کی معافی کیلئے پیش کی جاچکی قرارداد سلیقے سے ناکام ہوجائے۔عمر عبداللہ،سیف الدین سوز اور دیگراں کو یاد دلائے جانے کی ضرورت ہے کہ انجینئر رشید کی جانب سے ایس کے آئی سی سی میں پرنب مکھرجی،جو اپنے صدارتی انتخاب کی مہم پر ریاست کے دورے پر تھے، کو افضل گورو کی معافی کی درخواست پیش کئے جانے کے وقت ان لوگوں نے کس طرح مذاق بنایا تھا“۔بیان میں کہا گیا کہ حالانکہ کانگریس نے ہندوستان میں اپنے ووٹ بنک کو مظبوط کرنے کیلئے افضل گورو کی پھانسی پر جشن منایا لیکن عوامی اتحاد پارٹی نے بعدازاںکئی کانگریس لیڈروں سے ایک معافی نامہ جاری کرواکے اس سے یہ بات منوائی کہ افضل گورو کو انصاف نہیں مل سکا تھا۔شیبان عشائی نے مزید کہا کہ کشمیریوں کو بحیثیت قوم کے افضل گورو کے خاندان کی جانب سے وقتاََ فوقتاََ ابھارے جارہے ان سوالوں کا جواب دینا ہوگا کہ سپریم کورٹ میں انہیں ایک قابل وکیل تک فراہم کیوں نہیں کرایا جاسکا۔انجینئر رشید نے نئی دلی سے اپنے فیصلوں کا احتساب کرنے کی صلاح دیتے ہوئے کہا کہ کیا مقبول بٹ یا افضل گورو کی پھانسی سے مسئلہ کشمیر پر اسکے کمزور موقف کو کوئی تقویت بھی پہنچی ہے؟۔انہوں نے کہاکہ خود ہندوستانی سماج کے ایک حصے،دانشوروں،قلمکاروں اور کئی معتبر سیاسی شخصیات نے برملا طور گورو کی پھانسی کو ایک عدالتی قتل قرار دیتے ہوئے اسکے لئے نئی دلی کی مذمت کی ہے۔انہوں نے کہا کہ دونوں لیڈروں کی باقیات کو انکے لواحقین کو واپس کرنے سے انکار کرکے نئی دلی نے خود بھی اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ وہ کوئی دہشت گرد نہیں تھے بلکہ انہیں زبردست عوامی حمایت حاصل رہی ہے۔انجینئر رشید نے مزید کہا کہ نئی دلی بھلے ہی افضل گورو اور مقبول بٹ کو دہشت گرد ٹھہرائے لیکن کشمیریوں کو اس بات میں کوئی شک نہیں ہے کہ وہ دونوں بے قصور تھے اور انہیں کشمیریوں کے حوصلے پست کرنے اور مسئلہ کشمیر کے حل کا مطالبہ کرنے سے روکنے کیلئے پھانسی دی گئی تھی۔

 

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا