اپوزیشن کی سخت تنقید کے بیچ مرکزی وزیرخزانہ نے پارلیمنٹ میں اپنا چوتھا بجٹ پیش کیا

0
0

ملک بھر میں مالی سال 2022-23کیلئے بنیادی ڈھانچے کے پانچ بڑے منصوبوں کا اعلان
400 نئی وندے بھارت ریل گاڑیاں چلیں گی ،آر بی آئی کی ڈیجیٹل کرنسی لانچ کی جائے گی
شہریوں کی سہولیات کیلئے ’’ای پاسپورٹ ‘‘سہولیات کے ساتھ ساتھ ڈیجیٹل یونیورسٹیوں کا بھی قیام ہوگا
سی این آئی
سرینگر؍؍حزب اختلاف پارٹیوں کے سخت تنقید کے بیچ مرکزی وزیرخزانہ نرملا سیتا رامن نے منگل کو پارلیمنٹ میں اپنا چوتھا بجٹ پیش کرتے ہوئے جموں کشمیر کیلئے آئندہ مالی سال کیلئے 35581 روپے مختص کیے گئے ہیں۔ اس میں سے 33923 کروڑ روپے مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ترقیاتی کاموں پر خرچ کیے جائیں گے۔ اس کے علاوہ ملک بھر میں مالی سال 2022-23کیلئے حکومت نے بنیادی ڈھانچے کے پانچ بڑے منصوبوں کا اعلان کیا گیا ۔اس تجویز میں ملک میں شاہراہوں کو 25,000 کلومیٹر تک پھیلانا اور نل سے جل اسکیم کیلئے 60,000 کروڑ روپے مختص کرنا، مختلف ریاستوں میں پانچ دریا سے منسلک پروجیکٹ، پی ایم ہاؤسنگ اسکیم میں اضافی 48,000 کروڑ روپے اور شمال مشرق میں بنیادی ڈھانچے کی ترقی کو بڑھانا شامل ہے۔ سی این آئی مانیٹرنگ کے مطابق اپوزیشن پارٹی کی تنقید کے بیچ مرکزی وزیر خزانہ نرملا سیتا رامن نے پارلیمنٹ میں اپنا چوتھا میزانہ پیش کیا ۔ اس موقعہ پر جموں کشمیر کیلئے مرکزی بجٹ میں جموں و کشمیر کیلئے35581 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیںجبکہ اس کے علاوہ مرکزی وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے مالی سال 2022-23 کا مرکزی بجٹ پیش کرتے ہوئے سال 2022بجٹ میں وزارت خزانہ نے ریلوے سیکٹر کیلئے بڑے اعلانات کیے ہیں۔ اگلے تین سالوں میں 400 نئی وندے بھارت ٹرینس لائی جائے گی۔ ریلوے، چھوٹے کسانوں اور درمیانی درجے کے کاروباری اداروں کے لیے نئی مصنوعات اور موثر لاجسٹکس سروس متعارف کرے گا۔ سے قبل فروری 2021 کے عام بجٹ میں وزیر خزانہ نے کہا تھا کہ ‘مالی سال 2021-22 میں ریلوے کو ریکارڈ 1,10,055 کروڑ روپے دیے گئے تھے۔ اس میں سے 1,07,100 کروڑ روپے کیپٹل اخراجات کے لیے ہیں۔عام بجٹ 2022 کے اہم نکات پر ایک نظروزیر خزانہ نے کہا ‘ریلوے مال گاڑیوں کے لیے الگ سے بنائے گئے خصوصی کوریڈورز کو مارکیٹ میں لگائے گا۔ اس کے علاوہ وزیر خزانہ نے شہری علاقوں میں پبلک ٹرانسپورٹ کے لیے 18,000 کروڑ روپے کے منصوبے کا بھی اعلان کیا۔ساتھ ہی ریزرو بینک آف انڈیا کی جانب سے رواں برس سے ہی ڈیجیٹل کرنسی لانچ کی جائے گی ۔ یہ بلاک چین تکنیک پر مبنی کرنسی ہوگی۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ آر بی آئی مالی برس 2022-23 میں بلاک چین ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے ‘ڈیجیٹل روپے’ متعارف کرانے کی تجویز ہے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ ڈیجیٹل کرنسی رواں بر ریزرو بینک آف انڈیاکے ذریعہ لانچ کی جائے گی۔ یہ بلاک چین پر مبنی کرنسی ہوگی۔ وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے بجٹ تقریر میں کہا کہ بلاک چین اور دیگر ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے ڈیجیٹل کرنسی جاری کی جائے گی۔ اسے 2022-23 کے اوائل میں جاری کیا جائے گا۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ اس سے معیشت کو بڑا فروغ ملے گا۔وہیں وزیر خزانہ نے کہا کہ ڈیجیٹل ادائیگیوں کو فروغ دینے کے لیے شیڈول کمرشل بینکوں کے ذریعے 75 اضلاع میں 75 ڈیجیٹل بینک قائم کیے جائیں گے۔ وزیر خزانہ سیتا رمن نے کہا کہ ڈیجیٹل انفراسٹرکچر کو فروغ دینے کے لیے ‘دیش اسٹیک ای پورٹل’ شروع کیا جائے گا۔وزیر خزانہ نے کہا ہے کہ ڈیجیٹل کرنسی رواں برس ہی جاری کی جائے گی۔ آر بی آئی مالی برس 2022-23 سے ڈیجیٹل روپے جاری کرے گا، ڈیجیٹل روپے دیگر ٹیکنالوجیز کا استعمال کرتے ہوئے جاری کیا جائے گا۔ اس سے معیشت کو بڑا فروغ ملے گا۔ اس کے ساتھ ہی وزیر خزانہ نے کہا کہ ‘کرپٹو گفٹ ‘ کرنے پر بھی ٹیکس لگے گا۔ کرپٹو کرنسی کا تحفہ دینے پر 30 فیصد ٹیکس لگے گا۔ کرپٹو کی منتقلی پر بھی ٹیکس لگے گا۔عام بجٹ 2022-23 پیش کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے یہ بھی کہا کہ چپ پر مبنی ای پاسپورٹ جاری کیے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ شہری منصوبہ بندی کے لیے ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دی جائے گی اور کاروبار کرنے میں آسانی اور زندگی میں آسانی کے اگلے مراحل بھی شروع کیے جائیں گے۔ اس کے علاوہ شہریوں کیلئے سہولت کو بڑھانے کیلئے سال 2022-23میں ای پاسپورٹ متعارف کرائے جائیں گے۔ اس میں ایک الیکٹرانک چپ ہوگی جس میں سیکورٹی کی اہم معلومات کو انکوڈ کیا جائے گا۔مرکزی وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن اپنی بجٹ تقریر میں کہا کہ شہریوں کی سہولت کو بڑھانے کے لیے ای پاسپورٹ کا اجراکیا جائے گا۔ ای پاسپورٹ میں ایک الیکٹرانک چپ ہوگی جس میں اہم سکیورٹی معلومات کو انکوڈ کیا جائے گیا۔اس کے نتیجے میں وزارت خارجہ کی جانب سے شہریوں کو اضافی حفاظتی خصوصیات کے ساتھ چِپ سے چلنے والے ای پاسپورٹ فراہم کیے جائیں گے، جس میں درخواست دہندگان کی ذاتی معلومات ڈیجیٹل طور پر دستخط شدہ ایک چپ میں رکھی جائیں گی جو پاسپورٹ کے کتابچے میں ضم ہو جائیں گی۔چِپ کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی صورت میں سسٹم اس کا پتہ لگانے کے قابل ہو جائے گا اور اس کے نتیجے میں پاسپورٹ کی تصدیق ناکام ہو جائے گی۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا