جموں وکشمیر کے گورنر کا غیرمعمولی قدم؛لداخ کو ریاست کا تیسرا صوبہ بنادیا
یواین آئی
جموںجموں وکشمیر کے گورنر ستیہ پال ملک نے ایک غیرمعمولی قدم اٹھاتے ہوئے خطہ لداخ کو جموں وکشمیر کا تیسرا صوبہ بنانے کے احکامات جاری کردیے ہیں۔ اس طرح سے خطہ لداخ اب انتظامی لحاظ سے وادی کشمیر سے الگ ہوگیا ہے۔ محکمہ اطلاعات و تعلقات عامہ نے اپنے آفیشل ٹویٹر ہینڈل پر اس حوالے سے جاری کردہ احکامات کی کاپیاں ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا ’جموں وکشمیر حکومت نے علیحدہ صوبہ لداخ قائم کرنے کے احکامات جاری کردیے ہیں‘۔ احکامات میں کہا گیا ہے ’جموں وکشمیر کے تین صوبے ہوں گے: جموں ، لداخ اور کشمیر‘۔ احکامات میں کہا گیا ہے کہ صوبہ لداخ لیہہ اور کرگل اضلاع پر مشتمل ہوگا۔ صوبے کا ہیڈکوارٹر لیہہ میں ہوگا۔ اس صوبے کے لئے ڈویژنل کمشنر (لداخ) اور انسپکٹر جنرل آف پولیس (لداخ) کی اسامیاں وجود میں لائی جائیں گی۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ دونوں(اعلیٰ سرکاری عہدیداروں) کے دفاتر لیہہ میں ہی ہوں گے۔ قابل ذکر ہے کہ ضلع کرگل مسلم اکثریتی اور ضلع لیہہ بودھ اکثریتی ہے۔ گورنر انتظامیہ نے مبینہ طور پر لداخ کو صوبے کا درجہ دینے کا فیصلہ ریاست کی علاقائی جماعتوں کو اعتماد میں لئے بغیر لیا ہے۔ سرکاری پریس ریلیز میں کہا گیا کہ ریاستی حکومت نے لداخ کے لئے الگ انتظامی اور ریونیو صوبے کے قیام کو منظوری دی ہے ۔ اس صوبے کا ہیڈ کوارٹر لیہہ میں ہوگا اور ا س میں لیہہ اور کرگل اضلاع شامل ہوں گے۔ بیان میں کہا گیا ’سرکار نے ڈویژنل کمشنر لداخ اور آئی جی پولیس لداخ (لیہہ) کی اسامیوں کے قیام کو بھی منظوری دی ہے ۔اس کے علاوہ منصوبہ بندی کے پرنسپل سکریٹری کی صدارت میں ایک کمیٹی بھی تشکیل دی گئی ہے جو مختلف محکموں کے لئے اسامیوں اور صوبائی سطح پر افسروں کی اسامیوں کی نشاندہی کر ے گی‘۔ لداخ کو صوبے کا درجہ دینا گورنر انتظامیہ کی طرف سے لداخ خودمختاری پہاڑی ترقیاتی کونسل (لیہہ و کرگل) کو اضافی اختیارات دینے اور خطہ کو علیحدہ یونیورسٹی دینے کے بعد تیسرا بڑا فیصلہ ہے۔ بی جے پی قومی جنرل سکریٹری رام مادھو نے 20 جنوری کو جموں میں ترکوٹہ نگر میں واقع بی جے پی دفتر پر نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ پارٹی (بی جے پی) نے ریاستی گورنر انتظامیہ کے سامنے پہاڑی طبقہ کو ریزرویشن دینے اور لداخ کو صوبے کا درجہ دینے کے مطالبات رکھے ہیں۔ انہوں نے کہا تھا کہ پارٹی کو امید ہے کہ دونوں مطالبے وزیر اعظم کے دورہ ریاست سے قبل ہی پورے کئے جائیں گے۔ تاہم جہاں گورنر انتظامیہ کی طرف سے پہاڑی طبقہ کے حق میں ریزرویشن کا اعلان وزیر اعظم مودی کے دورہ ریاست سے قبل کیا گیا، وہیں لداخ کو صوبے کا درجہ کا اعلان وزیر اعظم کے دورہ ریاست کے بعد سامنے آیا۔ خطہ لداخ کو صوبے کا درجہ دینے کا حکم نامہ لوک سبھا انتخابات سے محض دو یا تین ماہ قبل سامنا آیا ہے۔ بتادیں کہ بی جے پی کو اس وقت خطہ لداخ میں سخت مشکل صورتحال کا سامنا ہے اور پارٹی وہاں اپنی کھوئی ہوئی ساکھ کو بحال کرنے کی کوششوں میں لگی ہوئی ہے۔ لداخ سے بی جے پی کے ممبر پارلیمنٹ تھپستن چیوانگ نے گذشتہ برس نومبر میں صحت کی وجوہات کی بناءپر پارٹی کی بنیادی رکنیت اور لوک سبھا سے استعفیٰ دیا تھا۔ تھپستن چیوانگ کا استعفیٰ بلدیاتی انتخابات میں بی جے پی کی لداخ میں شرمناک ہار کے محض تین ہفتے بعد سامنے آیا تھا۔ ان سے قبل بھاجپا کے ایک اور لیڈر دورجے موٹپ نے ان ہی وجوہات پر لداخ خودمختار پہاڑی ترقیاتی کونسل لیہہ کے چیف ایگزیکٹو کونسلر کے عہدے سے استعفیٰ دیا تھا۔ ریاست میں گذشتہ برس کے اواخر میں منعقد ہوئے بلدیاتی انتظامات میں بی جے پی کو خطہ لداخ میں زبردست جھٹکا لگا تھا اور پارٹی 26 بلدیاتی حلقوں میں سے ایک بھی حلقہ جیتنے میں کامیاب نہیں ہوئی تھی۔ کانگریس نے لیہہ میونسپل کمیٹی میں بی جے پی کو وائٹ واش کرتے ہوئے سبھی 13 بلدیاتی حلقے جیتے تھے۔ پارٹی (کانگریس) نے کرگل میونسپل کمیٹی کے 13 میں سے پانچ حلقوںپر کامیابی حاصل کی تھی جبکہ باقی آٹھ حلقے آزاد امیدواروں کے کھاتے میں چلے گئے تھے۔ سن 2014 کے عام انتخابات میں بی جے پی نے لداخ پارلیمانی حلقہ انتخاب سے جیت درج کرکے تاریخ رقم کی تھی۔ اس کے علاوہ سن 2015 میں ہوئے لداخ خودمختار پہاڑی ترقیاتی کونسل لیہہ کے انتخابات میں بڑی جیت درج کرکے کونسل تشکیل دی تھی۔ دریں اثنا لداخ خودمختار پہاڑی ترقیاتی کونسل (لیہہ ) نے ایک بیان جاری کرکے خطہ لداخ کو صوبے کا درجہ دینے کے لئے وزیر اعظم نریندر مودی کا شکریہ ادا کیا ہے۔ بیان میں کہا گیا ’ترقیاتی کونسل لیہہ اہلیان لداخ کی طرف سے وزیر اعظم نریندر مودی اور گورنر ستیہ پال ملک کا شکریہ ادا کرتا ہے۔ لداخ کو صوبے کا درجہ ریاست میں مرکزی رول اور مرکز میں این ڈی اے حکومت میں حاصل ہوا ہے۔ کشمیر سے سیاسی اور انتظامی طور آزادی اہلیان لداخ کا ایک دیرنہ مطالبہ تھا۔ یہ ہمارے لئے ایک تاریخی فیصلہ ہے‘۔ اس دوران بھاجپا کے ریاستی یونٹ کی طرف سے ایک مختصر ٹویٹ میں کہا گیا ’صوبے کا درجہ ملنے پر لداخ کے لوگوں کو مبارکباد پیش کرتے ہیں۔ وزیر اعظم نریندر مودی کا شکریہ ادا کرتے ہیں‘۔ واضح رہے کہ خطہ لداخ کو جموں وکشمیر کا تیسرا صوبہ بنانے کا مطالبہ چند ماہ قبل ہی میں زور پکڑنے لگا تھا ۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ مطالبے کو لیکر لداخ خودمختار پہاڑی ترقیاتی کونسل لیہہ اور کرگل میں اتفاق رائے بھی تھا۔ اس دوران جاری ہونے والی سرکاری پریس ریلیز میں مزید کہا گیا ’لداخ ریاست جموں وکشمیر میں سب سے اونچی سطح پر واقع ایک خطہ ہے جو سطح سمندر سے 9800 فٹ کی اونچائی پر واقع ہے۔یہ خطہ سال میں تقریباً 6ماہ دوسرے حصوں سے خراب موسم کی وجہ سے کٹ کے رہ جاتا ہے جس کی وجہ سے خطے میں ترقیاتی سکیموں ، عوامی شکایات کے ازالے اور دیگر انتظامی خدمات کی فراہمی میں مشکلات آتی ہیں ۔اس تناظر میں لداخ کے عوام میں بارہا خطے کی تیز تر تعمیر و ترقی کی مانگ کی ہے اور فیصلہ سازی میں عوام کو بااختیار بنانے کی اپیلیں کی ہیں ۔اس وقت لداخ میں مقامی حکومت سازی کا کام خود مختار پہاڑی ترقیاتی کونسل سنبھال رہے ہیں جنہیں 1997 میں معرض وجود میں لایاگیا ۔2018 ءمیں ان کونسلوں کو ایکٹ میں ترمیم کے ذریعے مزید بااختیار بنایا گیا‘۔ بیان میں مزید کہا گیا ’لداخ نے ترقیاتی ضروریات کے حوالے سے سرکاری نے لداخ کے لئے الگ ڈویژن کے قیام کو منظوری دی ہے جس کے لئے عنقریب ہی صوبائی کمشنر اور آئی جی پی تعینات کیا جائے گا۔ مذکورہ کمیٹی مختلف دفاتر کے قیام اور عملے کی تعیناتی کے حوالے سے تمام تفاصیل کو حتمی شکل دے گی۔اس فیصلے سے خطے کے عوام کی دیرینہ مانگ پوری ہوئی ہے‘۔