خورشید گنائی نے قبائلی امور محکمہ کے کام کاج کا جائزہ لیا

0
0

مختلف سکیموں اور ترقیاتی پروگراموں کی مو¿ثر عمل آوری پر زور دیا
لازوال ویب ڈیسک
جموںتعلیم کو سماج کی بہتری کے لئے اہم قرار دیتے ہوئے گورنر کے صلاح کار خورشید احمد گنائی نے کہا ہے کہ قبائلی اور دیگر پسماندہ طبقوں سے تعلق رکھنے والے افراد کی بہبود اور تعلیمی ضروریات پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔انہون نے کہا کہ قبائلی نوجوانوں کی سماجی و اقتصادی زندگی میں بہتری لانے کے لئے سرکاری تعلیم سمیت دیگر شعبوں کو فروغ دے رہی ہے۔اُنہوں نے ایک جائزہ میٹنگ میں ان خیالات کا اظہار کیا جس میں قبائلی طبقوں کی بہبود سے متعلق مختلف پروجیکٹوں کا جائزہ لیا گیا۔میٹنگ میں محکمہ کے سیکرٹری / ڈائریکٹر ، سپیشل سیکرٹری ، سیکرٹری گجر ایڈوائزری بورڈ ، ڈائریکٹر فائنانس اور دیگر متعلقین نے شرکت کی۔میٹنگ میں بتایا گیا کہ 2018-19ءمیں مرکزی سرکار نے ایس سی اے ، ڈی ایس ایس اور دفعہ 275(1) کے تحت 5801.59 لاکھ روپے واگزار کئے جبکہ قبائلی امور کی وزارت نے اس مدت کے دوران 16نئے کلسٹر ماڈل ولیجز کے علاوہ پانچ مِلک ولیجز کے قیام کو بھی منظوری دی۔میٹنگ میں بتایا گیا کہ رفیع آباد اور پنج نارہ میں ہیلتھ سینٹروں کا تعمیراتی کام جاری ہے جبکہ زرعی سرگرمیوں کے فروغ کے لئے 60لاکھ روپے واگزار کئے گئے ہیں۔قبائلی آبادی کے لئے روزگار کے مواقع پید ا کرنے کے لئے صلاح کار نے نوجوانوں کو مختلف شعبوں میں ہنرمندی کی تربیت فراہم کرنے اور مختلف علاقوں میں ہوسٹلوں اور سکولوں کی تعمیر پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ مذکورہ طبقے کی سماجی و اقتصادی حالت میں بہتری کے لئے ہر ممکن مدد فراہم کی جارہی ہے ۔انہوں نے افسران کو مختلف علاقوں میں ترقیاتی ضروریات کے حوالے سے جامع منصوبہ تشکیل دینے اور مختلف سکیموں کی مو¿ثر عمل آوری کو یقینی بنانے کے احکامات دئیے ۔انہوں نے قبائلی نوجوانوں کو مختلف بہبودی سکیموں کے بارے میں جانکاری دینے اور مختلف ہوسٹلوں میں تعلیمی معیار میںبہتری سمیت بنیادی ڈھانچے کو فروغ دینے پر بھی زور دیا۔اُنہوں نے محکمہ کے ڈائریکٹر کو ذاتی طور مختلف پروجیکٹوں کی بروقت عمل آوری کو یقینی بنانے کے لئے ان کا جائزہ لینے کی ہدایت دی۔ترقیاتی کاموں کو دوام بخشنے کے لئے صلاح کار نے محکمہ کو ڈپٹی کمشنر کی سربراہی والی ضلع سطحی کمیٹی تشکیل دینے اور مختلف علاقوںمیں ترقیات کے کاموں کے منصوبوں کے لئے مقامی پنچایتوں کو شامل کرنے کی ہدایت دی۔اکلاویہ ماڈل سکولوں کے کام کا جائزہ لیتے ہوئے صلاح کار کو بتایاگیا کہ اننت ناگ میں یہ کام مکمل کئے گئے ہیں جبکہ 2018-19ءمیں 1600 لاکھ روپے مالیت والے تین نئے ایسے سکولوں کے قیام کو منظوری دی گئی ہے ۔میٹنگ میں پری اور پوسٹ میٹرک سکالر شپ پر بھی تبادلہ خیال ہوا ۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا