ڈیووس فورم میں مودی کا عالمی اداروں میں اصلاحات، ری سائیکلنگ پر مبنی معیشت پر زور

0
0

نئی دہلی، // وزیر اعظم نریندر مودی نے دنیا کو درپیش نئے دور کے چیلنجز کو ذہن میں رکھتے ہوئے کثیر الجہتی عالمی تنظیموں میں اصلاحات کی اپیل کی ہے مسٹر مودی نے موسمیاتی تبدیلی جیسے سنگین مسائل کو آزادانہ استعمال، ’استعمال کرو اور پھینکو‘ کے کلچر کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ عالمی معیشت کو ’یو ز اینڈ تھرو‘ کی جگہ ری سائیکلنگ پر مبنی کی جانب موڑنے اور زمین کے تئیں بیدار سماج بنانے کی ضرورت ہے۔

مسٹر مودی پیر کو ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے سوئٹزرلینڈ کے شہر ڈیووس میں ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن (ڈبلیو ای ایف) کے زیر اہتمام ڈیجیٹل کانفرنس میں عالمی معیشت کی صورتحال پر تقریر کر رہے تھے۔

انہوں نے کہا کہ کثیرالجہتی عالمی تنظیم جس وقت قائم ہوئے تھے اس وقت حالات مختلف تھے۔ آج یہ سوال اٹھ رہا ہے کہ کیا یہ تنظیمیں آج کے چیلنجز کے لیے تیار ہیں؟ وزیر اعظم نے کہا،’اس لیے ہر جمہوری ملک کی ذمہ داری ہے کہ وہ ان اداروں میں اصلاحات پر زور دے تاکہ انھیں موجودہ اور مستقبل کے چیلنجز سے نمٹنے کا اہل بنایا جا سکے‘ ۔ غور طلب ہے کہ اقوام متحدہ، عالمی ادارہ صحت، عالمی تجارتی تنظیم اور عالمی بینک اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ جیسی کثیر الجہتی تنظیمیں دوسری جنگ عظیم کے حالات کا نتیجہ ہیں۔

وزیر اعظم نے کہا کہ آج عالمی نظام میں تبدیلی کے ساتھ عالمی خاندان کے طور پر ہمیں جن چیلنجز کا سامنا ہے ان میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔ ان کا مقابلہ کرنے کے لیے ہر ملک، ہر عالمی ایجنسی کو اجتماعی اور مربوط کارروائی کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہندوستان عالمی سپلائی چین کو قابل اعتماد بنانے میں حصہ داری کے لیےتیار ہے اور ہندوستان کمپیوٹر چِپ اور سیمی کنڈکٹر بنانے کے میدان میںبڑے امکانات پیش کرنے جا رہا ہے۔مسٹر مودی نے کہا کہ سپلائی چین میں رکاوٹوں، مہنگائی اور موسمیاتی تبدیلی ایسے مسائل ہیں جن پر دنیا کو مل کر کام کرنا ہوگا۔
اس سلسلے میں انہوں نے ایک اور مثال – کرپٹو کرنسی کی دی اور کہا کہ اس سے جس قسم کی ٹیکنالوجی وابستہ ہے، کسی ایک ملک کے فیصلے اس کے چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لیے ناکافی ہوں گے۔ ہمیں کساں سوچ رکھنی ہوگی۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں یہ تسلیم کرنا ہوگا کہ ہمارا طرز زندگی بھی آب و ہوا کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے۔ انہوں نے کہا ،’استعمال کرکے پھینکنے ‘ کے کلچر اور صارفیت نے اسے مزید سنگین بنا دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج کی جو ’لیا- بنایا-استعمال کیا-پھینک دیا‘کی معیشت ہے، اسے تیزی سے سرکلر معیشت کی طرف بڑھانا بہت ضروری ہے۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا