جموں وکشمیر میں مدرسہ بورڈ کے قیام بغیر مسلم سماج کے بچوں کا مستقبل مخدوش

0
0

مرکزی حکومت سے بات چیت کرکے ریاست میں مدرسہ بورڈ قیام کیا جائے : منظور حسین قادری
نیوز ڈیسک
جموں؍؍ تنظیم المدارس اہل سنت (صوفی) جموں وکشمیر کے ترجمان اعلیٰ منظور حسین قادری نے پریس کے نام جاری بیان میں کہا کہ مسلم اکثریتی ریاست میں وقف بورڈ,مدرسہ بورڈ نہ ہونے کے باعث اب تلک مسلم بچوں کا مستقبل مخدوش ہو رہا ہے ۔آئے دنوں دینی ادارہ جات میں شامل مکاتب،مدارس،جامعات،دارالعلوم میں دینی وعصری علوم وفنون کے شاہکار اس وقت احساس کمتری کا شکار ہوجاتے ہیں جبکہ فارغین کی اسناد حکومتی سطح پر قابل قبول نہیں ہوتی ہیں اور نہ ہی مطلوبہ کورسزاور ڈگریز کے لئے انھیں سرکاری ونجی کالجوں اور یونیورسٹیز میں داخلہ تک نہیں ملتا جس سے مکمل طور پر بچوں کا کیرئرتباہ ہوجاتا ہے اور تعلیم یافتہ ہونے کے باوجود انھیں بے روزگاری کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔واضح ہو کہ 2010ء سے علماء اہل سنت ریاستی ومرکزی سرکاروں سے مسلسل ریاست گیر سطح پر مدرسہ بورڈ کے قیام کا مطالبہ کرتے رہے مگر تا ہنوز اس پر حکومت کی طرف سے کوئی مثبت رد عمل ظاہر نہیں ہوا ۔مسلم اکثریتی ریاست ہونے کے باوجود سربراہان ادارہ جات کو در در کی ٹھوکریں پڑ رہی ہیں ان میں سے چند نے ٹرسٹ رجسٹرڈ کروائے اور کچھ سوسائٹیز رجسٹریشن کے ذریعہ اس نظام کو برقرار رکھے ہوئے ہیں ۔البتہ ٹرسٹ ہو یا سوسائٹی بچوں اسناد پھر بھی تسلیم نہیں جس سے صاف عیاں ہے کہ وقف بورڈ یا مدرسہ بورڈ کے علاوہ ہر طرح بچوں کا مستقبل مخدوش ہی ہوگا۔ اس ضمن میں ایل جی انتظامیہ سے گزارش ہے کہ مدرسہ بورڈ کے قیام کے بارے میں مرکزی حکومت سے بات چیت کرکے ریاست میں مدرسہ بورڈ قیام کیا جائے چونکہ مدرسہ بورڈ کی تشکیل نہ ہونے کی وجہ سے ریاست جموں وکشمیر میں وزارت برائے اقلیتی امور سے جاری فنڈنگ ریاستی مسلم ادارہ جات کی سطح تک نہیں پہنچتی اور کروڑوں روپے لیپس ہو جاتے ہیں پچھلے دنوں تنظیم المدارس کے ذمہ داران نے بھی وقف بورڈ یا مدرسہ بورڈ کے قیام تک تنظیم المدارس اہل سنت (صوفی) جموں وکشمیر سے مدارس کی وابستگی کے سلسلہ میں ایجوکیشن کمیشنر,چیف سکریٹری اور براہ راست ایل جی سے بات کی۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا