موسمیاتی بیماریاں،کہاں ہے احتیاط؟

0
0

ایک طرف کوروناوائرس نے لوگوںکوجکڑ لیاہے تو دوسری طرف اومیکرون کے خطرات سرپر منڈلارہے ہیں۔اس بیچ سردی کی شدید لہر جاری رہنے کے نتیجے میں مختلف بیماریوںنے لوگوںکوجکڑ رکھا ہے۔ رواں برس سردی ، زکام اور نزلہ کے ساتھ ساتھ کھانسی اور بخار جیسی موسمیاتی بیماریاں بھی لوگوں کو کافی متاثر کررہی ہے ۔یوں سمجھا جائے یہ ہر گھر کی کہانی بنتی جا رہی ہے یعنی وہ کوئی گھر نہیں ہے جہاںپر گھر کا کوئی نہ کوئی فرد ان موسمیاتی بیماریوںمیں مبتلاہو۔وہیں ماہرین صحت نے بچو ں اور ضعیف العمر افراد کو گھروں میں ہی رہنے کی صلاح دیتے ہوئے کہا ہے کہ یخ بستہ ہوائوں کی وجہ سے انہیں چھاتی اور دیگر امراض کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے ۔ ماہرین صحت نے لوگوں سے اپیل کی ہے کہ گھروں ، دفتروں اور دیگر گرم کمروں سے باہر نکلتے وقت اپنے منہ ’’ماسک‘‘یا کسی دوسرے کپڑے سے ڈھانپ لیں تاکہ سرد ہوائیں آپ کے پھپیڑوں تک نہ پہنچ سکیں۔ کوروناوائرس کے معاملات میں اضافہ کے ساتھ ہی اب اومیکرون کے چندمعاملات بھی جموں و کشمیر میں سامنے آئے ہیں جبکہ وادی میں سردی کی شدید لہر جاری رہنے کے نتیجے میں اہلیان وادی کو جہاں مختلف قسم کی مشکلات کا سامنا ہے وہیں پر لوگ مختلف بیماریوں میں مبتلاء ہوچکے ہیں جن میں نزلہ، زکام ، کھانسی وسردی جیسی عام بیماریوں میں لوگ جکڑ کے رہ گئے ہیںاور ہر طرح سے موسمیاتی بیماریاں زور پکڑ رہی ہے ۔ گذشتہ ماہ سے جاری شدید سردی سے لوگ سخت پریشان ہوچکے ہیں کیوں کہ رواں موسم سرمانے شروع ہونے سے پہلے ہی لوگوں کی ہڈیوں کو جھنجوڑ کے رکھ دیا ہے ۔وہیں ماہرین کا کہنا ہے کہ سردیوں میں چھاتی کے امراض ، نزلہ، زکام اور دیگر بیماریوں میں اضافہ ہونے کی وجہ سے سرکاری ہسپتالوں پر بھی مریضوں کا کافی دبائو بڑھ جاتا ہے جس کہ وجہ سے عوامی سطح پر مشکلات میں اضافہ ہوتا ہے۔اب سوچنے کی یہ بات ہے کہ ہم خود بیماریوں میںمبتلا ہو کر ہسپتالوں پر بوجھ بنیں گے یا پھر ماہرین کے مشورات پر عمل پیرا ہوتے ہوئے منہ ڈھانپ لیں گے تاکہ یہ سرد ہوائیں پھیپھڑوں تک نہ پہنچ سکیں اور یہ بیماریاں ہر گھر کی کہانی نہ بنیں۔ہر شخص کو چاہئے کہ گھروں ، دفتروں اور دیگر گرم کمروں سے باہر نکلتے وقت اپنے منہ ماسک یا کسی دوسرے کپڑے سے ڈھانپ لیں تاکہ سرد ہوائیں کے پھپیڑوں تک نہ پہنچ سکیں۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا