ٹن ٹن کے کینسرکا اب تک دو لاکھ کا علاج ہو چکا ہے
حاجی پور، یکم نومبر:رکسل گنج کے باشندے 31 سالہ ٹن ٹن کے لیے، جو روزانہ مزدوری کرتا ہے، وہ دن بھی اندھیری رات جیسا تھا جب اسے معلوم ہوا کہ اسے منہ کے دوسرے مرحلے کا کینسر ہے۔ اب اسے اپنے گھر والوں کی زیادہ فکر تھی۔ ان کی شادی چند سال قبل ہی ہوئی تھی، اب اس کا ایک بیٹا بھی ہے۔ دوسری طرف روزی روٹی کا بحران بھی اس کے سامنے منڈلا رہا تھا۔ ہمت کرکے ایک نامور ہسپتال میں علاج کروانے لگا۔ چند ہی دنوں میں اس کے لئے ہسپتال کے اخراجات نا قابل برداشت ہوگئے۔ اب اس کے پاس مہاویر کینسر انسٹی ٹیوٹ کا آپشن باقی تھا۔ وہاں جانے کے بعد بھی وہ اپنے بتائے گئے اخراجات کو پورا کرنے سے قاصر تھا۔ وہاں کسی نے اس کو آیوشمان کارڈ کے بارے میں بتایا۔ ٹن ٹن وہاں سے سیدھا اپنے گھر رکسل گنج، حاجی پور آیا۔ جہاں اس نے صدر اسپتال میں آیوشمان کارڈ بنوایا اور اپنا علاج کروانا شروع کردیا۔
آیوشمان نے 2 لاکھ کا علاج ہوا:ٹن ٹن نے بتایا کہ مجھے پہلے منہ میں چھوٹے زخم ہوئے۔ کچھ پریشانی بڑھی تو ڈاکٹر کے پاس گیا۔ معائنے پر پتہ چلا کہ مجھے اسٹیج 2 منہ کا کینسر ہے۔ آیوشمان کارڈ بنوانے کے بعد مہاویر کینسر انسٹی ٹیوٹ گئے جہاں میرا مسلسل تین ماہ تک علاج ہوا۔ اس دوران کیموتھراپی اور دیگر علاج بھی کیے گئے۔ تب کہیں جاکرکچھ بولنے کی پوزیشن میں ہوں۔ آیوشمان کے ذریعے اب تک تقریباً 2 لاکھ کا علاج کیا جا چکا ہے۔ اگر ابھی مزید علاج کی ضرورت پڑی تو پھر بھی میں اس کے ذریعے علاج کروا سکتا ہوں۔ اس کے ساتھ ساتھ مجھے صدر اسپتال میں تمام سہولیات بھی مفت ملتی ہیں۔
آیوشمان لاچاروں کا سہارا:آیوشمان کے بارے میں جذباتی ہو کر ٹن ٹن نے بتایا کہ ہم جیسے بے بس لوگوں کے لیے آیوشمان کارڈ اور یہ اسکیم کسی اعزاز سے کم نہیں ہے۔ اگر کسی نے میری جان بچائی ہے تو وہ آیوشمان کارڈ کی اسکیم ہے۔ اگر میری زندگی میں آیوشمان کا ساتھ نہ ہوتا تو میری زندگی برنگ ہوجاتی۔