آج بھی زمانہ قدیم کی زندگی جینے پر مجبور:بشیر شیخ
ریاض ملک
منڈی؍؍ بلاک لو رن کھڑپا پنچائت وارڈ نمبر 7 کی عوام آج بھی 1947 کے دور میں زندگی بسرکررہی ہے۔اس حوالے سے سماجی کارکن بشیر شیخ نے لازوال سے بات کرتے ہوئے کہاتقریبا چالیس سال پہلے کی لائن بچھائی ہوئی ہے۔ادھی اینچ والی پائپ جس میں تقریبا چالیس گھر پانی استعمال کرتے ہیں پائپ خراب ہونے کی وجہ سے روزمرہ کے جھگڑے گاؤں میں۔بہت بار ہم نے کوشش کی اور ڈپارٹمنٹ کے کانوں تک یہ بات پہنچانے کی۔ لیکن کسی مرتبہ کوئی بھی ردعمل نہیں ملا۔ لوگ آج بھی چشمے اور ندیوں کا پانی پینے پر مجبور ہیں۔گاؤں میں کوئی شادی یا کوئی وغیرہ ہو۔تو لوگوں کو ندی سے پانی اٹھا کر اپنا پروگرام نبھانا پڑتا ہے۔جب سے پنچائت وجود میں آئی ہے۔کائی بار سر پنچ صاحب اور phe ڈیپارٹمنٹ کے کے جے ای سے بہت بار گزارش کی لیکن کوئی شنوائی نہیں ہوئی۔جیسا کہ اگر کسی کو بلیک میں پائپ خریدنا چاہے تو فوری طور پر اس کو پائپ مل جاتی ہے۔اگر کہیں بے کسی کو پائپ کی ضرورت ہے تو ہرگز پائپ نہیں ملتی بڑے افسوس کے ساتھ آج کہنا پڑ رہا ہے۔جو پنچ یاسر پنچ ایک پانی کا کنکشن لگوانا سکے۔میں سمجھتا ہوں اس سے زیادہ شرمندگی کی بات نہیں ہے۔ مرکزی سرکار کا دعوٰی ہے کہ ہم نے پنچ اور سر پنچ کو پاور دی ہے۔سب کھوکھلے وعدے ہیں۔ایک پنچ یاسر پنچ سے۔ایک چھوٹا سا کام پنچائت کے اندر نہیںکروا پارہے ہیں۔تو کونسے پاور کی بات کر رہی ہے مرکزی سرکار۔وارڈ نمبر 7 کی ٹوٹل پاپولیشن تقریبا چار سو کے قریب ہے۔جس میں کچھ گھر ایسے بھی ہیں کہ جن کے گھر تک ابھی تک پائپ نہیںہے۔پائپ خراب ہونے کی وجہ سے گھروں کے اندر پانی نہیں پہنچ رہا ہے۔کئی بار ہم نے اس بارے میں شکایت بھی درج کروائی۔پائپ لائن کو دوبارہ سے ایک انچ کا پائپ لگوایا جائے تاکہ لوگوں کو تھوڑی راحت مل جائے لیکن آج تک کوئی بھی سنوائی نہیں ہوئی۔جیسا کہ مرکزی سرکار کا یہ دعویٰ ہے کہ st زمرے کے لوگوں کو جو ہرسہولت دی جائے گی۔کھڑپا پنچائت وارڈ نمبر 7 کے اندر ٹوٹل دس گھر ایس ٹی زمرے سے آتے ہیں آج تک ان کے گھروں میں پانی کا کنکشن تک نہیں ملا۔تو کون سے وعدے اور کونسے دعوے۔لہذا میری تحصیلدار منڈی اور ڈی سی پونچھ۔اور PHE محکمہ کے ایکس سی این سے گزارش ہے کے کم سے کم غریب لوگوں کے پہ رحم ترس کیا جائے۔