دروناچاریہ بنے سجیت مان کا خواب پورا ہوا

0
0

نئی دہلی// ایک دہائی سے قومی کشتی ٹیم کے ساتھ کوچ کے عہدے کی ذمہ داری سنبھال رہے گروہنومان اکھاڑے کے مشہور کوچ سجیت مان کو رواں سال دروناچاریہ ایوارڈ سے نوازنے کا اعلان کیا گیا ہے جس میں ان کا دوناچاریہ کا خواب پورا ہوگیا ہے۔
43 سالہ سجیت نے اس ایوارڈ کوگرو ہنومان اور اپنے دادا کو وقف کیا ہے۔ دروناچاریہ ایوارڈ ملنے کے تناظر میں ان کا ردعمل پوچھے جانے پر انہوں نے صرف اتنا کہا، ’’دیرآئے درست آئے۔ سجیت نے پچھلے سال کسی بھی فعال موجودہ کوچ کے نام کی سفارش دروناچاریہ ایوارڈ کے لیے نہ کیے جانے پر ناراضگی ظاہر کی تھی۔ کشتی اس وقت ملک کا واحد کھیل ہے جس میں ہندوستان نے پچھلے چار اولمپکس میں لگاتار تمغے جیتے ہیں۔ اس سال ٹوکیو اولمپکس میں ہندوستان نے کشتی میں دو تمغے روی دہیا نے چاندی اور بجرنگ نے کانسے کا تمغہ جیتا تھا۔
گزشتہ سال خود سجیت کا لگاتار تیسرے سال درونا چاریہ کے لئے نام گیا تھا لیکن ضوابط کے مطابق سب سے زیادہ پوائنٹس ہونے کے باوجود انہیں ایک بار پھرنظرانداز کردیا گیا تھا۔ لیکن اس بار ایوارڈ کمیٹی نے ان کے نام کی دروناچاریہ ایوارڈ کے لئے سفارش کی ہے۔
سجیت 2018 کے ایشین گیمز میں کشتی ٹیم کے کوچ تھے، جس میں بجرنگ نے طلائی تمغہ جیتا تھا۔ وہ 2014 کے گلاسکو کامن ویلتھ گیمز میں بھی ٹیم کے ساتھ کوچ کی حیثیت سے تھے جس میں سشیل کمارنے طلائی تمغہ جیتا تھا۔ سال 2014 سے 2017 تک لگاتار عالمی سینئر چیمپئن شپ میں ٹیم کے ساتھ بطورکوچ گئے سجیت نے 2004 کے ایتھنز اولمپک میں پہلوان کے طورپر حصہ لیا تھا۔
انہیں 2002 میں ارجن ایوارڈ، 2004 میں حکومت ہریانہ سے بھیم ایوارڈ اور 2005 میں ریل منتری ایوارڈ ملاتھا۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا