سیاسی سرگرمیاں !

0
0

جموں و کشمیر نیشنل کانفرنس جوکہ دونوں یوٹیوں کی سب سے بڑی پارٹی ہے میں سب کچھ شائد ٹھیک ٹھاک نہیں چل رہا ہے اگر چہ گزشتہ روز سے دویندر سنگھ رانا کے پارٹی سے علیحدگی اختیار کرنے کے بعد ہر خطے سے نیشنل کانفرنس لیڈران سامنے آکربیانات دے رہے ہیں کہ نہیں پارٹی میں سب کچھ ٹھیک ہے اور دویندر سنگھ رانا پر طرح طرح کے الزامات لگا رہے ہیں کوئی تو یہاں تک بھی کہہ رہا ہے کہ جموں خطے میں دویندرسنگھ رانا نے کسی لیڈر کو فاروق عبد اللہ اور عمر عبد اللہ کے قریب نہیں ہونے دیا اور کچھ دویندر سنگھ رانا کے بھاجپا کو شامل کرنے کو لیکر طرح طرح کی باتیں کررہے ہیں جموں وکشمیر نیشنل کانفرنس کے کچھ لیڈروں نے بیان دیتے ہیں ہوئے کہا کہ پارٹی قیادت سے کوئی ناراضگی نہیں تھی بس اُن کی کچھ تجارتی مجبوریاں رہی ہونگی کہ وہ آج نیشنل کانفرنس چھوڑ کر بھاجپا میں شامل ہوئے ۔ خطہ پیر پنجال کے ایک لیڈر نے کہا کہ دویندر سنگھ رانا این سی کبھی تھے ہی نہیں وہ ہمیشہ بھاجپا میں رہے خیررانا نے بھاجپا میں شمولیت کرنے کہ بعد پاڑتی دہلی ہیڈ کواٹر میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ میرا مقصد جموں ڈیکلیریشن ہے اور میں جموں کے لوگوں کو اُن کا حق دلانے کے لئے اپنا سیاسی کیئریر دائو پر لگا سکتا ہوں ۔ مسٹر رانا جموں کے لوگوں کو کتناحق دلا پائیں گے ۔کیا وہ جموں کے متعلق جو انکی سوچ ہے اس پر کام کرپائیں گے یہ دیکھنے کی بات ہے ۔ خیرآج نیشنل کانفرنس جمو ں کی اکائیوں کے کچھ لیڈروں نے بھی نیشنل کانفرنس کانفرنس سے استعفیٰ دیا سوشل میڈیا پر اس متعلق لوگوں نے ا ٓج دن بھر طرح طرح کے مزاخیہ کمٹس بھی کئے اور لیڈرشپ اور کارکنا ن کے درمیان رابطے کا فقدان بتایا ۔ادھر سابق وزیر اعلیٰ اور نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبدا للہ نے ایک انٹرویو میں کہا کہ کشمیر میں ہونے والی حالیہ شہری ہلاکتوں کو انتہائی تشویش ناک ہیں کہ ایسے واقعات نوے کی دہائی میں پیش آتے تھے ان کا الزام تھا کہ حکومت نے انٹیلی جنس اطلاعات کو سنجیدگی سے نہیں لیا، جس کی وجہ سے یہ واقعات پیش آئے انہوں نے کہا کہ کشمیر میں اقلیتی فرقوں کو نشانہ بنانا نسل کشی نہیں ہے بلکہ یہ جموں و کشمیر میں جاری نامساعد حالات کا ہی شاخسانہ ہے۔پارٹی کے صوبہ جموں کے صدر دیویندر سنگھ رانا اور سینیئر لیڈر سرجیت سنگھ سلاتھیہ کے مستعفی ہونے کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ مذکورہ لیڈروں کا مستعفی ہونا پارٹی سے زیادہ میرے لئے ذاتی طور پر بڑا دھچکہ ہے۔

 

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا