کی وجہ سے لوگ اپنی پارٹی میں شامل ہورہے ہیں :منجیت سنگھ
لازوال ڈیسک
جموں؍؍اپنی پارٹی صوبائی صدر جموں منجیت سنگھ نے کہا ہے کہ پانچ اگست2019کوجموں وکشمیر کے چھینے گئے وقار وشناخت کی بحالی کیلئے پالیسیوں اور ایجنڈے کی وجہ سے لوگ اپنی پارٹی میں شامل ہورہے ہیں۔ ضلع جنرل سیکریٹری سردیش رانا کی طرف سے منعقدہ ایک پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے منجیت سنگھ نے کہاکہ ریاست کا درجہ گھٹا کر اِس کو دو مرکزی زیر انتظام علاقے بنادینے سے جموں وکشمیر کے لوگ مایوس ہیں اور یک زباں سبھی کا مطالبہ ریاستی درجے کی بحالی ہے۔ نئے ساتھیوں کا اپنی پارٹی میں خیر مقدم کرتے ہوئے منجیت سنگھ نے کہاکہ اپنی پارٹی ریاستی درجے کی بحالی اور لوگوں کے حقوق کا تحفظ کرنے کی وعدہ بند ہے۔ جن کارکنان نے پارٹی جوائن کی ، میں گردیال کنڈل، موہندر لال لہنگے، جوگیندر لال لہنگے، پون کمار، راجندر کمار، بلوان داس، ارون کمار، ویشال گپتا،راج کمار، جیت راج وغیرہ شامل ہیں۔ انہوں نے کہاکہ مقامی نوجوانوں کے لئے نوکریوں میں تحفظ، ترقیاتی پروجیکٹوں اور صنعتی شعبہ میں روزگار کو یقینی بناناضروری ہے۔ انہوں نے کہاکہ جموں وکشمیر کے لوگوں کے مفادات کے ساتھ کوئی سمجھوتہ نہیں جائے گا ۔ جموں کے لوگ جھوٹے وعدوں کی وجہ سے سخت متاثر ہیں۔ اپنی پارٹی اہلیان جموں کو تنہا نہیں چھوڑے گی اور لوگوں کے حقوق کے لئے جدوجہد جاری رکھی جائے گی۔ انہوں نے مزید کہاکہ جموں میں سیاحتی شعبہ، کاروبار، ہوٹل اور دیگر شعبہ جات سخت بحران کا شکار ہیں جن کی احیاء کے لئے جامع پالیسی کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہاکہ کاروبارکا احیا ء اور مقامی نوجوانوں کے لئے روزگارتبھی ممکن ہے جب منتخب حکومت ہوگی، لہٰذا یہ ناگزیر بن چکا ہے کہ بلاتاخیر اسمبلی انتخابات کرائے جائیں۔ ضلع صدر جموں اربن پرنو شگوترہ نے کہاکہ جموں میونسپل کارپوریشن لوگوں کو بنیادی سہولیات فراہم کرنے میں ناکام رہا ہے ۔ جموں میں ترقی چیدہ چیدہ علاقوں میں کی جارہی ہے۔ صرف ایک خاص سیاسی جماعت کے کارپوریٹرز کو ہی ترجیحی دی جارہی ہے ، باقی سبھی کو مشکلات کا سامنا ہے۔اس موقع پر ایس سی ریاستی کارڈی نیٹر بودھ راج بھگت، او بی سی ریاستی کارڈی نیٹر مدن لال چلوترہ، صوبائی سیکریٹری ڈاکٹر روہت گپتا، ریاستی جنرل سیکریٹری یوتھ ونگ ابہے بقایہ، انچارج یوتھ ضلع صدر جموں وپل بالی، صوبائی نائب صدر یوتھ ونگ جوگیندر سنگھ، ضلع جنرل سیکریٹری ابھشیک گوسوامی، صوبائی سیکریٹری یوتھ ونگ سہیل کھجوریہ بھی موجود تھے۔