مودی ہٹا¶ کا نعرہ تو بہانہ ہے اصل میں انہیں اپنے بدعنوانی کے پاپ کو چھپانہ ہے
یواین آئی
مﺅوزیر اعظم نریندر مودی نے جمعرات کو سماج وادی پارٹی( ایس پی) اور بہوجن سماج پارٹی(بی ایس پی) اتحاد پر ذات پات کی سیاست کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ ہو ووٹ کے لئے ان پارٹیوں نے کچھ ذاتوں کو اپنا غلام سمجھ لیا تھا لیکن اترپردیش کی عوام عام انتخابات میں ان پارٹیوں کو سبق سکھائیں گے ۔ مسٹرمودی نے یہاں بھوٹولی میں گھوسی لوک سبھا سیٹ سے بی جے پی امیدوار اور رکن پارلیمان ہری نارائن راج بھر کے حمایت میں وجے سنکلپ ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک مہاملاوٹی پارٹیوں کی سچائی کو پہلے دن سے جان چکا ہے ملک کو معلوم ہے کہ مودی ہٹا¶ کا نعرہ تو بہانہ ہے اصل میں انہیں اپنے بدعنوانی کے پاپ کو چھپانہ ہے ۔ اس لئے یہ ہر ممکن کوشش کررہے ہیں کہ ملک میں ایک کھچڑی حکومت بن جائے ۔ انہوں نے کہا کہ ایس پی۔ بی ایس پی نے کچھ ذاتوں کواپنا غلام بنا لیا تھا لیکن ریاستی کی عوام نے انہیں سال 2014 کے لوک سبھا اور سال 2017 کے اسمبلی انتخابات میں سبق سکھایا تھا کہ وہ ان کے غلام نہیں ہیں۔ ریاست کی عوام اب سال 2019 کے لوک سبھا انتخاب میں ایک بار پھر سبق سکھا کر یہ پیغام دینا چاہتی ہے کہ عوام ترقی چاہتے ہیں اور وہ ان کی غلام نہیں ہیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ اترپردیش میں ایس پی۔ بی ایس پی نے ذات کی بنیاد پر ایک مفاد پرست اتحاد کرنے کی کوشش کی ہے ۔ لکھن¶ میں اے سی کمرے میں بیٹھ کر اوپر ۔اوپر سے تو ڈیل ہوگئی لیکن زمین سے حقائق سے دور یہ لیڈر اپنے کارکنوں کو ہی بھول گئے ۔ انہوں نے کہا کہ اس کا نتیجہ یہ ہے کہ ایس پی۔ بی ایس پی کے کارکن آج بھی ایک دوسرے پر حملہ کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بوا۔ ببوا نے غریبوں سے خود کو اتنا دور کرلیا ہے کہ ان کا سکھ دکھ انہیں نظر نہیں آتا ہے ۔ ان لوگوں کے آس پاس دولت، ویبھو، باہوبلی، اور دوباریوں کی اتنی اونچی دیوار کھڑی ہوگئی ہے کہ انہیں غریب نظر ہی نہیں آتا ہے ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ایس پی۔ بی ایس پی نے یہاں سے ایسے امیدوار کو ٹکٹ دیا ہے جو ریپ کے الزام میں مفرور ہیں۔ انہوں نے سوال کیا کہ ایس پی کے تاریخ کو تو اترپردیش کے لوگ جانتے ہیں لیکن بہن جی کیا آپ ایسے امیدواروں کے لئے ووٹ مانگیں گی۔ مسٹر مودی نے کہا کہ ایک طرف آپ کا یہ خدمت گار ملک کی بیٹیوں کو بااختیار بنانے میں مشغول ہے وہیں یہ مہا ملاوٹی ووٹ کے لئے بیٹیوں کی بے عزتی کرتے ہیں۔ ان کی حکومت خواتین کی مفاد اور خاتون سیکورٹی کے لئے پرعزم ہے ۔ آزادی کے بعد پہلی بار عصمت دری کے معاملے میں پھانسی کی سزا کی تجویز ہماری حکومت نے منظور کی۔ کانگریس کی حکومت نے انتخاب کو دیکھتے ہوئے دلت بیٹی کے ساتھ ہوئے اس گھناونی حرکت کو چھپانے کی کوشش کی۔ بہن جی سب جاتنی ہیں لیکن کانگریس حکومت سے حمایت واپس لینے کے بجائے وہ مودی کو گالیاں دینے میں مشغول ہیں۔ مسٹر مودی نے کہا کہ کچھ دن پہلے راجستھان کے الور میں ایک دلت کی بیٹی کے ساتھ اجتماعی عصمت دری کی گئی تھی۔ وہاں بی ایس پی کے حمایت میں کانگریس کی حکومت چل رہی ہے ۔ ایس پی کے وقت میں اترپردیش میں بیٹیوں کی کیا حالت تھی یہ سب جانتے ہیں۔