فیس میں کٹوتی کی جائے، والدین کا حکومت سے مطالبہ
عمرارشدملک
راجوری ؍؍گزشتہ سال مارچ 2020 سے کورونا وائرس نے ملک بھر میں دستک دی جس کے بعد ملک بھر میں لاک ڈاؤن کیا گیا اور اس دوران تعلیمی اداروں کو بھی بند کر دیا۔ تفصیلات کے مطابق کورونا وائرس کے لاک ڈاؤن کی وجہ سے گزشتہ سال 2020 میں بھی بچوں کی تعلیم متاثر ہوئی اور اس بار مارچ 2021 کے بعد جموں کشمیر میں ایک بار پھر سے لاک ڈاؤن کیا گیا اور تقریباً ایک ماہ کے بعد لاک ڈاؤن میں نرمی بھی شروع کر دی گئی اور پھر دیرے دیرے کاروباری نظام کو بحال کر دیا گیا لیکن تعلیمی اداروں کو مْسلسل بند رکھا گیا اور چند روز قبل حکومت نے دسویں اور بارویں کلاسز کو شروع کرنے کا اعلان کیا لیکن دیگر کلاسز ابھی تک بند ہیں۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ آن لائن کلاسز سے بچوں کو کسی طرح کا فائدہ نہیں ہورہا ہے اور کیونکہ کسی جگہ پر انٹرنیٹ دستیاب نہیں ہے اور غریب بچوں کے پاس سمارٹ فون بھی نہیں ہے جس وجہ سے بڑی تعداد میں بچوں کو آن لائن تعلیم کا فائدہ نہیں ہورہا اور اْپر سے تعلیمی ادارے بار بار بچوں کے والدین کو فیس کے لئے پیغامات بھیج رہے ہیں یہاں تک یونٹ ٹیسٹ میں رکاوٹیں پیدا کی جا رہی ہیں اور کہا جارہا ہے کہ پہلے فیس مکمل جمع ہوگی پھر یونٹ ٹیسٹ ہونگے۔ اس موقع پر کچھ والدین نے ادارے کا نام لیے بغیر بتایا کہ اس وقت بچوں کے یونٹ ٹیسٹ ہورہے ہیں لیکن ادارے والے فیس کی مانگ کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک تو آن لائن کلاسز کا کوئی فائدہ نہیں ہوتا اور تعلیمی ادارے فیس کی مانگ کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم فیس کے خلاف نہیں ہیں لیکن کم از کم فیس میں کٹوتی کی جائے تاکہ بچوں کو بھی کسی حد تک فائدہ پہنچے۔ انہوں نے کہا کہ کافی ادارے ایسے بھی ہیں جو اس چیز کو سمجھتے ہیں اور انہوں نے خود ہی بچوں کو فیس میں کٹوتی دی ہے اور ہم حکومت سے اپیل کرتے ہیں کہ نجی تعلیمی اداروں کو ہدایت دی جائے تاکہ وہ فیس میں کٹوتی کرے۔ والدین نے مزید کہا ہے کہ آن لائن کلاسز کے بجائے چھوٹے چھوٹے گروپ کی شکل میں اداروں میں کلاسز شروع کی جائے تاکہ بچوں کی تعلیم متاثر نہ ہوسکے۔