افغانستان میں انسانی بحران افغان شہریوں، خطے اور دنیا کے مفاد میں نہیں۔ پاکستان

0
0

اسلام آباد// فغانستان پر طالبان کے کنٹرول کے بعد افغانستان پر منڈلاتے معاشی بحران کے درمیان پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ افغانستان میں معاشی بحران کسی کے حق میں نہیں ہے، عالمی برادری کو افغانستان میں معاشی بہتری کے لیے کام کرنا چاہیے۔
تفصیلات کے مطابق وزیرخارجہ شاہ محمودقریشی نے افغانستان کی صورتحال سے متعلق بیان میں کہا کہ کل قطرکے نائب وزیراعظم ووزیرخارجہ پاکستان تشریف لائے، شیخ محمد بن عبدالرحمان الثانی کی پاکستانی وزیراعظم عمران خان سے ملاقات ہوئی جبکہ وزارت خارجہ میں پاکستان اورقطرکے مابین وفودکی سطح پر مذاکرات ہوئے، جس میں افغانستان ہماری گفتگو کا محور رہا۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ قطرنے افغان عمل کوآگے بڑھانے میں اہم کرداراداکیا اور افغان طالبان کودوحہ میں سیاسی دفتربنانے کی اجازت دی، اس وقت یہ مسئلہ پیچیدہ دکھائی دیتاتھالیکن انہوں نے دوراندیشی سے کام لیا، قطرہماری طرح اس بات کوسمجھتاتھا افغان مسئلے کافوجی حل ممکن نہیں۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ ہمیں معاملات گفت وشنیدس آٓگے بڑھانے ہوں گے، اس وقت کیاگیایہ فیصلہ آج کارآمدثابت ہورہاہے، 15اگست کے بعدافغانستان صورتحال پرتفصیلی تبادلہ خیال ہوا۔
شاہ محمود قریشی نے مزید بتایا کہ حالیہ دنوں میں 20 سے زائدوزرائے خارجہ کے ساتھ تبادلہ خیال ہوچکا، میں نے افغانستان کے حوالے سے پاکستان کانقطہ نظر انکے سامنے پیش کیا، میں نے ان کی تشویش کوسمجھنے کی کوشش کی ہے، اسپین کے وزیرخارجہ کے ساتھ بھی مفیدگفتگوہوگی اور کوشش کریں کہ افغانستان میں کوئی انسانی بحران جنم نہ لے۔
انسانی بحران کے حوالے سے وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ افغانستان میں انسانی بحران افغان شہریوں،خطے اوردنیاکے مفادمیں نہیں،پاکستان افغان بھائیوں کی مددجاری رکھنے کی کوشش کررہاہے، کل پاکستان کی طرف سے ادویات و خوراک امدادکابل بھجوائی گئی، زمینی راستے سے بھی ہماری کوشش ہے ادویات وخوراک بھجوائی جائے۔
انھوں نے مزید کہا کہ افغانستان کوانسانی بحران سے بچاناسب کی مشترکہ ذمہ داری ہے، ماضی میں افغان سر زمین پاکستان کے خلاف استعمال ہوتی رہی، طالبان کاافغان سر زمین کسی کے خلاف استعمال نہ کرنے کابیان آیا، بیان کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے۔
طالبان کے حوالے سے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ طالبان اپنے وعدے پرپورااترتے ہیں توانکی نیک نامی میں اضافہ ہو گا اور طالبان عالمی برادری کی توقعات کے قریب آتے ہیں تووہ اپنے لیے آسانی پیداکریں گے۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا