غیر ملکی حملہ آورنہیں

0
0

ہندوستان میں آمد اسلام کے اصل محرک عرب تاجر:دیوبند الومنائی فیڈریشن
یواین آئی

دیوبند؍؍رآ ایس ایس سربراہ موہن بھاگوت کے ذریعہ ہندوستان میں اسلام کی اشاعت پر دئیے گئے بیان پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے دیوبند الومنائی فیڈریشن کے قومی صدر مولانا مہدی حسن عینی نے نے کہا کہ ہندوستان میں اسلام کی اشاعت کے محرک عرب تاجر ہیں نہ کہ غیر ملکی حملہ آور، موہن بھاگوت کو انگریزوں کی گھڑی ہوئی تاریخ کے بجائے حقیقی تاریخ کا مطالعہ کرنا چاہیے۔گزشتہ دنوں آر ایس ایس سربراہ موہن بھاگوت نے پونے کے ایک سیمینار میں خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہندوستان میں اسلام حملہ آوروں کے ذریعے آیا، ’’یہ ایک تاریخی حقیقت ہے اور اسے اسی انداز میں بیان کرنے کی بھی ضرورت ہے۔مسلم برادری کے سمجھدار رہنماؤں کو انتہا پسندی کی مخالفت کرنی چاہیے۔‘‘مولانا عینی نے کہا کہ یہ تاریخی اعتبار سے بالکل غلط ہے،اسلام حملہ آوروں کے ساتھ بھارت نہیں پہنچا، ’’بھارت میں اسلام صوفیائ کرام نے پھیلایا اور مسلم حکمرانوں کی آمد سے بہت پہلے ہی اسلام خطے میں پہنچ چکا تھا۔ مسلم حکمرانوں نے کبھی بھی اسلام کی تبلیغ و اشاعت کی کوشش نہیں کی۔‘‘ جس کی دلیل تاریخی اعتبار سے ہندوستان کی پہلی مسجد جنوبی ریاست کیرالا میں ہے، جہاں مسلم حکمرانوں نے کوئی حملہ نہیں کیا۔سنگھ سربراہ کے مسلم رہنماؤں کے انتہا پسندی کی مخالفت کی تلقین پر مولانا قاسمی نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ملک عزیر میں آئے دن ہندوتوا کے نام پر انتہا پسند گروپ مسلمانوں کو کھلے عام تشدد کا نشانہ بناتے ہیں۔ماب لنچنگ اور اسلاموفوبیا کے درجنوں معاملات سامنے آرہے ہیں اس لیے موہن بھاگوت پہلے اپنی ہندو تنظیموں کو انتہاپسندی سے باز آنے کی نصیحت کریں۔مولانا قاسمی نے کہا کہ موہن بھاگوت یہ بھی کہتے ہیں کہ ہندو اور مسلمان ایک ہی نسب سے ہیں، اور اس نوعیت سے ہر بھارتی شہری ’ہندو‘ ہے۔یہ بھی ایک جھوٹا پروپیگنڈہ ہے،اور مسلمانوں کو ہندو ثابت کرنے کے لئے ایک منصوبے کے تحت یہ سب کیا جا رہا ہیانہوں نے موہن بھاگوت سے اپیل کی کہ وہ ان دنوں ہندو مسلم اتحاد لئے مختلف پروگرام کررہے ہیں لیکن ان کوششوں کو انہیں کے لوگ زمین پر ناکام بنارہے ہیں، اگر وہ واقعتاً ہندو مسلم اتحاد چاہتے ہیں تو نفرت کی سیاست اور شدت پسندی پر قدغن لگائیں اور ان کی حمایت یافتہ بی جے پی حکومت کے رہنماؤں و کارکنان کو سمجھائیں کہ ایک مخصوص سماج کے خلاف نفرت انگیز بیانات سے باز رہیں۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا