عمل آوری ایجنسی کو ڈبل شفٹ میں کام کرنے کی ہدایت
سرینگر ؍؍لفٹینٹ گورنر کے مشیر بصیر احمد خان نے آج اومپورہ بڈگام میں نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف فیشن ٹیکنالوجی ( این آئی ایف ٹی ) کے نئے کیمپس کا دورہ کیا ۔ مشیر نے انتظامیہ اور عمل آوری ایجنسی کو ہدایت دی کہ وہ کیمپس کے تمام سول کاموں کو فوری طور پر مکمل کرے ۔ بصیر خان نے افسران پر زور دیا کہ وہ ڈبل شفٹوں میں کام کریں تا کہ کیمپس اگلے تعلیمی سیشن سے اپریشن کیلئے تیار ہو ۔ انہوں نے ہدایت دی کہ وہ ایک ساتھ بجلی اور صفائی کے کام کو ہاتھ میں لیں تا کہ زیادہ سے زیادہ کام کم سے کم وقت میں مکمل ہو سکے ۔ مشیر نے ان سے کہا کہ وہ کام کے ہر جز کی ٹائم لائین طے کریں اور چند بلاکس مکمل کریں تا کہ انسٹی ٹیوٹ کی بتدریج شفٹنگ فوری طور پر ہاتھ میں لے لی جائے ۔ انہوں نے ان پر زور دیا کہ وہ اکتوبر کے مہینے سے کیمپس کو فعال بنانے کو یقینی بنائیں اور مارچ تک اس عمل کو ختم کریں ۔ مشیر نے ضلعی انتظامیہ سے کہا کہ وہ اس میں ہونے والی پیش رفت کے بارے میں ہفتہ وار رپورٹ پیش کرے ۔ مشیر نے مناسب زمین کی تزئین اور کیمپس کے گردو نواح کا جمالیاتی جائیزہ لینے کی ہدایت کی ۔انہوں نے ان سے کہا کہ نکاسِ آب اور اس سے منسلک سیوریج ٹریٹمنٹ نیٹ ورک بنایا جائے تا کہ کیمپس ٹارگٹڈ ٹائم لائین کے مطابق فعال ہو جائے ۔ ڈائریکٹر این آئی ایف ٹی ڈاکٹر جاوید احمد وانی نے مشیر کو بتایا کہ یہ قومی اہمیت کا ایک باوقار منصوبہ ہے جس کی تخمینہ لاگت 326 کروڑ روپے ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ این آئی ایف ٹی سرینگر ملک کے 17 موجودہ کیمپس میں سے سب سے بڑا کیمپس ہو گا ۔ اس موقعہ پر بتایا گیا کہ انسٹی ٹیوٹ اس وقت اپنے عارضی کیمپس سے رنگریٹھ سرینگر میں کام کر رہا ہے اور فیشن ڈیزائین اور فیشن کمیونیکیشن جیسے دو یو جی پروگرام پیش کر رہا ہے ۔ مشیر کو یہ بھی بتایا گیا کہ کیمپس میں آڈیٹوریم کی سہولیات ہوں گی جس میں 830 لوگوں کی بیٹھنے کی گنجائش ہو گی اور ایمفی تھیٹر وغیرہ کی سہولیات ہو گی ۔ کیمپس مکمل طور پر رہائشی ہے جس میں 720 طلباء اور 100 عملے کے کوارٹر ہیں ۔ تعمیراتی کام مارچ 2022 میں مکمل کیا جائے گا جیسا کہ نیشنل انسٹی ٹیوٹ کی انتظامیہ نے اس موقع پر ظاہر کیا تھا ۔