ذہنی بیماریوں کے علاج کے لیے محکمہ صحت آن لائن کونسلنگ کر رہا ہے: منگل پانڈے

0
0

کورونا کے دوران اب تک 7,566 افراد علاج کرا چکے ہیں
پٹنہ// وزیر صحت منگل پانڈے نے کہا کہ محکمہ صحت ذہنی امراض کا مناسب علاج فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ اضلاع سے بلاک اور پنچایت کی سطح تک بیماریوں کی روک تھام کے لیے بیداری پھیلائی جا رہی ہے۔ کورونا کے دوران سے اب تک کئی معنی خیز اقدامات کیے گئے ہیں۔ جہاں کورونا نے جسمانی طور پر چیلنجز پیدا کیے وہیں اس نے ذہنی بیماریوں کو بھی دعوت دی۔ اس سے نمٹنے کے لیے محکمہ صحت نے امید پروگرام شروع کیا جس کے نتیجے میں بیماریوں کو کافی حد تک کنٹرول کیا گیا۔
وزیر صحت نے بتایا کہ ریاست میں کورونا کی پہلی لہر کے وقت سے ذہنی بیماریوں میں اضافہ ہوا ہے۔ ایسے لوگوں میں تناؤ، بے خوابی اور گھبراہٹ جیسے مسائل پیدا ہونے لگے۔ ایسی صورت حال میں پہلی لہر کے وقت سے سرکاری ہسپتالوں میں او پی ڈی سروس کی رکاوٹ کی وجہ سے محکمہ نے آن لائن کونسلنگ کرکے علاج کی حکمت عملی بنائی۔ گذشتہ سال اپریل کے مہینے سے ہر ضلع میں ایک ہیلپ لائن نمبر جاری کیا گیا، جبکہ لوگوں کے مسائل آن لائن حل کرنے کے لیے ایک ریاستی ہیلپ لائن نمبر 104 بھی جاری کیا گیا۔ یہ نمبر بہار اسٹیٹ ہیلتھ سوسائٹی کی نگرانی میں کام کر تارہا۔ اس نمبر پر آنے والی فون کالوں پر ہی بیماریوں کے مطابق پریشانیوں کو حل کیا گیا۔ جہاں نمہنس NIMHANS بنگلور سے تربیت حاصل کرکے نفسیاتی ماہرین کی ٹیم نے بیماریوں کا علاج کیا۔ کورونا کی پہلی لہر کے بعد سے اب تک 7,566افراد کا علاج فون پر ہی کونسلنگ کے ذریعے کیا گیا ہے۔
جناب پانڈے نے کہا کہ آشا ورکر، اے این ایم، آشا سہولت کار اور دیگر ہیلتھ سروس ورکروں کو بھی ذہنی بیماریوں کے علاج کے لیے تربیت دی گئی ہے۔ ان لوگوں نے دور درازکے دیہی علاقوں اور قصبوں میں لوگوں کی مدد کی۔ نہرو یووا کیندر کے رضاکاروں کو بھی اس سے منسلک کیاگیا، تاکہ لوگوں کو ذہنی بیماری سے لڑنے کو بہتر مدد فراہم کی جاسکے۔ محکمہ صحت نے سائیکسوشل سپورٹ، سگما اور امتیازی سلوک پر آگاہی پروگرام بھی کیا ہے۔ آشا کارکنوں کی مدد سے بہار کے 38 اضلاع میں ذہنی صحت سے متعلق بیداری پروگرام بھی چلایا گیا۔ محکمہ صحت کی جانب سے نفسیاتی ابتدائی طبی امداد کا بھی اہتمام کیا گیا۔ جن لوگوں میں سنگین علامات ظاہر ہوئیں، انہیں علاج کے لیے کوئلور کے مینٹل ہسپتال بھی بھیجا گیا۔ ماضی میں 38 ضلعی نفسیاتی ماہرین کو نیم ہنس بنگلور میں ون ٹو ون تربیت بھی دی گئی ہے۔ اب انہیں ریاست میں ہی تربیت کی سہولت دی جائے گی۔ اس کے لیے پٹنہ ایمس، نیم ہنس بنگلور اور اسٹیٹ ہیلتھ سوسائٹی کے درمیان ایک ایم او یو پر دستخط بھی کیے گئے ہیں۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا