جموں و کشمیر کے خصوصی درجہ کی بحالی کیلئے ہمت نہیں ہاری: الطاف بخاری

0
0

کہاپی اے جی ڈی کی دھوکہ دہی کی سیاست اپوزیشن جماعتوں کی قرارداد سے بے نقاب
لازوال ڈیسک

سرینگر؍؍اپنی پارٹی کی پیر کے روز اعلیٰ سطحی کو ر گروپ میٹنگ پارٹی دفتر لال چوک سرینگر میں منعقد ہوئی جس میں پارٹی کے کام کاج اور جموں وکشمیر کی تازہ ترین سماجی۔ اقتصادی اور سیاسی صورتحال پر تفصیلی بحث وتمحیص کی گئی۔ پارٹی صدر محمد الطاف بخاری کی صدارت میں منعقدہ اِس میٹنگ میں سنیئر نائب صدر غلام حسن میر، سابقہ وزیر اور اپنی پارٹی لیڈر محمد دلاور میر، نائب صدر اعجاز احمد خان ، چوہدری ذوالفقار علی، جنرل سیکریٹری رفیع احمد میر اور وکرم ملہوترہ، چیف کارڈی نیٹر اور انچارج ضلع کولگام عبدالمجید پڈر، صوبائی صدور محمد اشرف میر اور منجیت سنگھ، ایڈیشنل جنرل سیکریٹری ہلال احمد شاہ، ریاستی سیکریٹری منتظر محی الدین، اپنی پارٹی یوتھ صدر جنید عظیم متو، میڈیا ایڈوائزر فاروق اندرابی، صوبائی نائب صدر جموں سید اصگر علی، صوبائی نائب صدر سرینگر جگموہن سنگھ رینہ، صوبائی سیکریٹری جاوید مرچال، ضلع صدر سرینگر نور محمد شیخ، ضلع صدر اننت ناگ عبدالرحیم راتھر، ضلع صدر کپواڑہ راجہ منظور، ضلع صدر پلوامہ غلام محمد میر، ضلع صدر بارہمولہ شعیب لون، ضلع صدر گاندربل اور ضلع صدر بانڈی پورہ شفاعت کاظمی نے شرکت کی۔ میٹنگ کے بعد ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے خطاب کرتے ہوئے بخاری نے کہاکہ اپنی پارٹی اپنے حقیقت پسندانہ موقف پر قائم ہے اور وہ صورتحال، مقام اور سامعین دیکھ کر اپنے بیانیہ نہیں بدلتی۔انہوں نے کہا’’اپنی پارٹی اپنے موقف سے بھٹکے اِس کی کوئی صورت پیدا نہیں ہوتی جبکہ عوامی اتحاد برائے گپکار اعلامیہ (پی اے جی ڈی)کی طرف سے دیکھنے کو مل رہا ہے۔ ایک طرف وہ یہ کہتے ہیں کہ دفعہ370اور35Aپر کوئی سمجھوتہ نہیں کیاجائے وہیں یہ حزب اختلاف جماعتوں کے میمورنڈم پر دستخط کرنے والوں میں بھی شامل ہیں، جس میں خصوصی قوانین کی بحالی کا ذکر بھی نہیں۔ پی اے جی ڈی اپنے جذباتی نعرؤں کے ذریعے لوگوں کو ترقی پر مبنی سیاست سے دور رکنا چاہتے ہیں۔الائنس کے اتحادی نہیں چاہتے کہ ہوسِ اقتدار کی خاطر وقتاًفوقتاً اُن کی طرف سے سرزد ہوئی تاریخی غلطیوں اور مایوس کن ناکامیوں کے لئے اُنہیں ذمہ دار ٹھہرایاجائے‘‘۔ انہوں نے کہاکہ ایسا لگ رہا ہے کہ پی اے جی ڈی کے اہم اتحادی خطہ میں تیزی کے ساتھ بدلتی جغرافیائی وسیاسی صورتحال کو سمجھنے سے قاصر ہیں اور چاہتے ہیں کہ جموں وکشمیر کے لوگ ہمیشہ امن دشمن طاقتوں کے ناپاک عزائم کا ہی شکار ہوتے رہیں۔انہوں نے کہا’’سینکڑوں ہلاکتوں اور ہزاروں کے بینائی سے محروم ہونے کے باوجود یہ جماعتیں اقتدار سے چمٹی رہیںتاہم آج بھی ووٹ حاصل کرنے کے لئے پی اے جی ڈی کے پاس خوف و ہراس اہم ہتھیار ہے کیونکہ یہ جموں و کشمیر کے لوگوں میں اپنی کھوئی ہوئی ساکھ اور اہمیت کو دوبارہ حاصل کرنا چاہتے ہیں‘‘۔بخاری نے کہاکہ اپنی پارٹی نے نہ صرف عوام کے سماجی ، اقتصادی اور قانونی حقوق کا تحفظ کیا بلکہ حکومت ِ ہند کی طرف سے ایسے اقدامات بھی یقینی بنوائے جس سے جموں وکشمیر میںپر امن ماحول قائم ہو۔ انہوں نے مزید کہا’’ہماری بھی یہ خواہش ہے کہ جموں وکشمیر کا خصوصی درجہ بحال ہو اور ا س ضمن ہمیں عدالت ِ عظمیٰ سے مثبت فیصلے کی توقع ہے، اگر عدالت عظمیٰ کا فیصلہ عوامی خواہشات کے برعکس ہوتا ہے تب بھی اپنی پارٹی ملک کی اعلیٰ قیادت کے ساتھ اس معاملہ کو زور وشور سے اُٹھائے گی‘‘۔ حالیہ دورہ ِ جموں وکشمیر کے دوران صدر ِ جمہوریہ ہند رام ناتھ کوند کے ریمارکس جس میں انہوں نے کہاتھاکہ جمہوریت تمام اختلافات کو حل کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے، کا تذکر ہ کرتے ہوئے بخاری نے جموں وکشمیر میں ریاستی درجے کی بحالی اور جلد انتخابات کے مطالبے کو دوہرایا۔انہوں نے کہاکہ لوگوں کی مشکلات ومسائل کا ازالہ صرف منتخب اور جوابدہ حکومت ہی کرسکتی ہے اور بیروکریٹک نظام اِس کا متبادل نہیں ہوسکتا۔اس ضمن میں اُن کا مزید کہنا ہے کہ’’داخلہ امور سے متعلق پارلیمانی کمیٹی کے ریمارکس کے تناثر میں ہمارا مطالبہ مزید اہمیت کا حامل ہے جس نے جموں وکشمیر کے حالیہ دورہ کے دوران حفاظتی صورتحال پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہاتھاکہ ملی ٹینسی ماضی کے برعکس سب سے کم ہے اور وادی میں سنگ باری کا بھی کوئی واقعہ رونما نہیں ہورہا‘‘۔بخاری نے مطالبہ کیاکہ حدبندی کا عمل تیزکیا جائے جس سے جموں وکشمیر میں انتخابی عمل آگے بڑھ سکتا ہے۔ اِس سے قبل اجلاس میں اپنی پارٹی لیڈران نے مطالبہ کیاکہ سیاسی کارکنان کی سیکورٹی پر نظرثانی کی جائے تاکہ وہ جموں وکشمیر کے اطراف واکناف میں بلاخلل سیاسی عمل جاری رکھ سکیں۔ اپنی پارٹی قیادت کا مطالبہ کیا ہے کہ سیاسی وابستگیوں سے بالاتر ہوکر سیاسی کارکنان کی سیکورٹی کا جائزہ لینے کی ضرورت ہے، اس کے علاوہ دیگر سیاسی جماعتوں سے ہماری اپیل ہوگی کہ وہ دوغلی پالیسی بند کریں اور اپنی پارٹی کی حقیقت پسندانہ سیاست کا حصہ بنیں تاکہ جموں وکشمیر میں مزید جانی نقصان کو روکاجاسکے۔انہوں نے بے روزگاری کی شرح میں ہورہے بے تحاشہ اضافے پر بھی اپنی گہری تشویش ظاہر کی اور اُن سبھی کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا جوکہ کرپشن میں ملوث ہیں۔ انہوں نے حکومت پرزور دیاکہ کیجول لیبررز، ڈیلی ویجرز، آئی ٹی آئی ہنر یافتہ، نیڈ بیسڈ، ایچ ڈی ایف، این وائی سی، کمپیوٹر آپریٹرز اور کنسالیڈیٹیڈ ورکروں کی ریگولر آئزیشن لازمی ہے۔ اسی طرح پبلک سیکٹر انڈرٹیکنگ کی بحالی ، تنخواہوں کی تقسیم ، پی ایس یو کے سبکدوش ملازمین کو پنشن ، زمین کے معاوضے کے مقدمات کا تصفیہ اور پورے جموں و کشمیر میں کان کنی کے شعبے کو درپیش مسائل کو یکمشت حل کرنے کی ضرورت ہے۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا