کہا کھیلوں کی نئی بلندیو ں پر لیجانا ہے ،سوچ بھارت کو زندہ رکھنا ہے
یو این ائی
نئی دہلی ؍؍ وزیر اعظم نریندر مودی نے ہنر اور مہارت کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس کا استعمال لوگوں کی زندگی کو ان کی زندگی اور معاشرے کے مفاد کو مدنظر رکھتے ہوئے آسان بنانے کے لیے کیا جانا چاہئے۔اتوار کو آل انڈیا ریڈیو پر اپنے ماہانہ ریڈیو پروگرام ’من کی بات‘ میں مسٹر مودی نے مہارت اور مہارت کی طرف بے حسی پر تشویش کا اظہار کیا اور لوگوں سے باصلاحیتوں کا احترام کرنے کی اپیل کی۔ہنر اور مہارت کو بھگوان وشوکرما کی وراثت قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہنر مند لوگوں کے بغیر زندگی کا تصور نہیں کیا جا سکتا ، لیکن یہ بڑی تشویش کی بات ہے کہ ہنر مند افراد کو بعض اوقات چھوٹا سمجھا جاتا ہے۔ مختلف کارکنوں کا حوالہ دیتے ہوئیانہوں نے کہا’’یہ تمام ساتھی اپنی صلاحیتوں کے لیے مشہور ہیں۔ جدید شکل میں یہ بھی وشوکرما ہی ہیں۔ لیکن دوستو، اس کا ایک اور پہلو ہے اور یہ بعض اوقات تشویش کا باعث بھی بنتا ہے ، ایک ایسے ملک میں جہاں کی ثقافت میں، روایات میں ، سوچ میں ہنرکو ،باصلاحیت افرادی قوت کو بھگوان وشوکرما کے ساتھ جوڑ دیا گیا ہو ، وہاں حالات کیسے بدل گئے ہیں۔نئی دہلی؍؍ وزیر اعظم نریندر مودی نے بہار کے ضلع مدھوبنی میں مقامی کرشی وگیان مرکز کے’سکھیت ماڈل‘ کی تعریف کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ماڈل کسانوں کو بھی فائدہ پہنچا رہا ہے اور سوچھ بھارت مہم کو نئی طاقت مل رہی ہے۔اپنے ماہانہ ریڈیو پروگرام ’من کی بات‘ میں مسٹر مودی نے کہا’’مدھوبنی میں ڈاکٹر راجندر پرساد زرعی یونیورسٹی اور مقامی کرشی وگیان مرکز نے مل کر اچھی کوشش کی ہے۔ یونیورسٹی کے اس اقدام کا نام ہے – ’سکھیت ماڈل‘ رکھا گیا ہے۔ سکھیت ماڈل کا مقصد دیہات میں آلودگی کو کم کرنا ہے۔ اس ماڈل کے تحت گاؤں کے گوبر اور دیگر گھریلو فضلہ گاؤں کے کسانوں سے اکٹھا کیا جاتا ہے اور بدلے میں دیہاتیوں کو کھانا پکانے کے گیس سلنڈر کے لیے رقم دی جاتی ہے۔انہوں نے کہا ’’گاؤں سے جمع ہونے والے کچرے کو ٹھکانے لگانے کے لئے ’ورمی کمپوسٹ‘ بنانے کا کام بھی کیا جا رہا ہے۔ یعنی سکھیت ماڈل کے چار فوائد براہ راست نظر آتے ہیں۔ پہلا،گاؤں کو آلودگی سے آزادی ، دوسرا، گاؤں سے گندگی کاخاتمہ ، تیسرا، گاؤں والوں کو ایل پی جی سلنڈر کے پیسے ملتے ہیں اور چوتھا ، گاؤں کے کسانوں کو نامیاتی کھاد۔وزیر اعظم نے کہا کہ اس بار اولمپکس اور پیرالمپکس گیمز نے بہت اچھا تاثر دیا ہے اور ملک میں ہر جگہ کھیلوں کو فروغ دینے کی بات ہو رہی ہے۔ کھیلوں کے ساتھ ساتھ ملک کے نوجوان اور ان کے خاندان بھی ان سے وابستہ امکانات کو دیکھ رہے ہیں۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ اب ہمیں اس کی رفتار کو روکنے کی ضرورت نہیں ہے۔انہوں نے کہا ’’اس رفتار کو خاندانی زندگی ، سماجی زندگی ، قومی زندگی میں مستقل طور پربنانا ہے – توانائی سے بھردینا ہے ، مسلسل نئی توانائیوں سے بھرنا ہے۔ گھر ہو ، باہر ہو ، گاؤں ہو ، شہر ہو ، ہمارے کھیل کے میدان بھرے ہونے چاہئیں ، سب کھیلیں سب کھلیں۔اور آپ کو یاد ہے نا میں نے لال قلعہ سے کہا تھا -’’سب کا پریاس‘‘ – جی ہاں ، ہر ایک کی کوشش۔ ہر ایک کی کوششوں سے ہندوستان کھیلوں میں وہ بلندی حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائے گا جس کا وہ مستحق ہے۔میجر دھیان چند جی جیسے لوگوں کے دکھائے ہوئے راستے پر آگے بڑھنا ہماری ذمہ داری ہے۔ برسوں کے بعد ملک میں ایسا دور آیا ہے کہ چاہے وہ ایک خاندان ہو ، ایک معاشرہ ہو ، ایک ریاست ہو ، ایک قوم ہو – تمام لوگ کھیلوں کی طرف ایک ذہن کے ساتھ شامل ہو رہے ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ جب کھیلوں کی بات آتی ہے تو نوجوان نسل کو دیکھا جاتا ہے اور پتہ چلتا ہے کہ اس میں کتنی بڑی تبدیلی آرہی ہے۔ وہ پرانے اور گھسے پٹے طریقوں سے کچھ نیا کرنا چاہتا ہے۔ انہوں نے کہا ’’وہ نئی راہیں بنانا چاہتا ہے۔ نامعلوم جگہوں پر قدم رکھنا چاہتا ہے۔ منزل بھی نئی ، ، راستہ بھی نیا اور خواہش بھی نئی ، ارے ، ایک بار جب وہ اپنے ذہن میں کوئی فیصلہ کر لیتا ہے تو وہ اپنی زندگی میں مصروف ہو جاتا ہے۔ وہ دن رات محنت کر رہے ہیں‘‘۔مسٹر مودی نے کہا کہ خلائی شعبہ کھولنے کے حکومتی اعلان کے بعد نوجوان نسل نئی پرواز کر رہی ہے اور نتائج بہت جلد نظر آئیں گے جب یہ معلوم ہو جائے گا کہ خلا میں سب سے زیادہ ان سیٹلائٹس کی ہوںگی جن میں ہمارے نوجوانوں نے کام کیا ہے۔ بڑے خاندانوں کے بچے اسٹارٹ اپ شروع کر رہے ہیں۔ یہ کلچر دن بہ دن بڑھ رہا ہے جس کی وجہ سے ہمارے نوجوانوں کا روشن مستقبل نظر آرہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب ملک کے نوجوان بھی کھلونوں کی مارکیٹ میں ہندوستان کا حصہ بڑھانے کی طرف قدم اٹھا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا ’’میرے ملک کا نوجوان ذہن اب خود کو بہترین کی جانب مرکوز کر رہا ہے۔ بہترین کرنا چاہتا ہے ، بہترین طریقے سے کرنا چاہتا ہے۔ یہ بھی قوم کی ایک عظیم طاقت بن کر ابھرے گا‘‘۔ وزیراعظم نریندر مودی نے آج کہا کہ سبھی کو بالخصوص نوجوانوں کو مل کر کھیلوں میں ملک کو بلندیوں پر لے جانا ہوگا اور یہ ملک کے عظیم کھلاڑی دھیان چند جو ہاکی کے جادوگر کے طور پر جانے جاتے ہیں کو شاندار خراج تحسین ہوگا۔اتوار کے روز آل انڈیا ریڈیو پر اپنے ماہانہ ریڈیو پروگرام ’من کی بات‘ میں میجر دھیان چند کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے مسٹر مودی نے کہا کہ دنیا میں ہندوستان کی ہاکی کا ڈنکا بجانے کا کام دھیان چند جی کی ہاکی نے کیا تھا۔ ان کے اسی تعاون کے سبب ملک میں اس دن کو ’قومی کھیلوں‘ کے دن کے طور پر منایا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میجر دھیان چند کے چار دہائیوں کے بعد ایک بار پھرملک کے بیٹوں اور بیٹیوں نے دنیا میں ہندوستانی ہاکی کا پرچم لہرایا ہے۔ اس کامیابی نے میجر دھیان چند کی روح کو خوش کیا ہوگا۔انہوں نے کہا’’ آج جب ہم اپنے بیٹوں اور بیٹیوں میں اور ملک کے نوجوانوں میں کھیلوں کی طرف کشش دیکھ رہے ہیں۔ والدین بھی خوش ہیں اگر ان کے بچے کھیل میں آگے بڑھ رہے ہیں۔ یہ جو جوش و خروش نظر آرہاہے تومیں سمجھتا ہوں یہی میجر دھیان چند جی کو ایک شاندار خراج تحسین ہے وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ سنسکرت زبان اپنے خیالات اور ادب کے ذریعے علم ، سائنس اور قوم کے اتحاد کو فروغ دیتی ہیاور مضبوط کرتی ہے۔اتوار کے روز مسٹر مودی نے ریڈیو پر نشر ہونے والے اپنے اپنے ماہانہ پروگرام ’من کی بات‘ میں کہا کہ سنسکرت ادب میں انسانیت او علم کا ایسا ’ دویا درشن‘ ہے جو کسی کو بھی اپنی طرف متوجہ کرسکتا ہے۔انہوں نے آئرلینڈ کے سنسکرت کے اسکالر اور استاد ا?ر کورٹن ہورسٹ ، تھائی لیڈ کی ڈاکٹر چراپت اور ڈاکٹر کوسما رکشامنی ، روس کے پروفیسر بورس زاخرین اور آسٹریلیا کے سڈنی سنسکرت اسکول کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ بین الاقوامی اسکالرز اور ادارے کے طلبائ کو سنسکرت زبان پڑھا رہے۔ سنسکرت ناٹک اور سنسکرت دوس جیسے پروگراموں کا اہتمام بھی کرتے ہیں۔مسٹر مودی نے کہا ’’حالیہ دنوں میں جو کوششیں ہوئی ہیں ، ان سے سنسکرت کیتعلق سے ایک نئی بیداری ا?ئی ہے۔ اب وقت ا?گیا ہے کہ ہم اس سمت میں اپنی مزید کوششیں کرنی چاہئے۔ ہمارے ورثے کو محفوظ رکھا ، اس کو سنبھالنا ، نئی نسل کو دینا ہم سب کا فرض ہے اور نئی نسل کا اس پر حق بھی ہے۔انہوں نے ہم وطنوں سے مطالبہ کرتے ہوئے ’’ اگر آپ اس طرح کی کوشش میں مصروف کسی ایسے شخص کو جانتے ہیں ، آپ کے پاس ایسی کوئی معلومات ہے ، تو براہ کرم ’سیلیبریٹنگ سنسکرت‘ ہیش ٹیگ کے ساتھ سوشل میڈیا پر معلومات ضرور شیئر کریں‘‘وزیر اعظم نے سنسکرت کی ترقی و ترویج میں مصروف گجرات کے ’ریڈیو جاکی‘ (آر جے) گروپ کی تعریف کرتے ہوئے کہا ’’آر جے گنگا گجرات کے آر جے ٹولی کے رکن ہیں۔ اس کے ساتھی ہیں آر جے نیلم ، آر جے گورو اور آر جے ہیتل۔ یہ تمام لوگ گجرات میں کیواڈیا میں اس وقت سنسکرت زبان کے وقار کو بڑھانے میں مصروف ہیں۔