’آئینی حق کی بحالی کیلئے جہد وجہد جاری رکھیں گے‘

0
0

مرکزی سرکار جموں و کشمیر کے لوگوں کی بے عزتی کو اپنی شان سمجھتی ہے: پی اے جی ڈی
جو پانچ اگست 2019 کو ہماری آئینی حیثیت ختم کی گئی، ہم اس کی بحالی چاہتے ہیں، یہ ہمارا آئینی حق ہے
یواین آئی

سرینگر؍؍پیپلز الائنس فار گپکار ڈیکلریشن (پی اے جی ڈی) کے ترجمان محمد یوسف تاریگامی کا کہنا ہے کہ موجودہ مرکزی سرکار جموں و کشمیر کے لوگوں کی بے عزتی کو اپنی شان سمجھتی ہے۔انہوں نے کہا کہ آئینی حق کی بحالی کے مطالبے کی حمایت کرنے والے لیڈروں کو قوم دشمنی کا نقاب پہنایا جا رہا ہے لیکن ہم اس حق کی بحالی کے لئے جہد وجہد جاری رکھیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ جموں وکشمیر میں طاری خاموشی کو نارملسی سے تعبیر کیا جا رہا ہے موجودہ سرکار کی یہ پالیسی ہمیں کسی بھی صورت میں منظور نہیں ہے۔موصوف ترجمان نے ان باتوں کا اظہار منگل کو یہاں پی اے جی ڈی کی میٹنگ کے بعد منعقدہ پریس کانفرس سے خطاب کے دوران کیا۔یہ میٹنگ، جو نیشنل کانفرنس صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ کی گپکار رہائش گاہ پر منعقد ہوئی، میں پی اے جی ڈی سے وابستہ سبھی جماعتوں کے درجنوں لیڈران نے شرکت کی۔تاریگامی نے کہا: ‘ہمارا مطالبہ کچھ اور نہیں بلکہ وہی بات آج بھی ہے کہ جو پانچ اگست 2019 کو ہماری آئینی حیثیت ختم کی گئی، ہم اس کی بحالی چاہتے ہیں، یہ ہمارا آئینی حق ہے’۔ان کا کہنا تھا: ‘اس مطالبے کی حمایت کرنے والی شخصیات اور لیڈروں کو قوم دشمنی کا نقاب پہنایا جا رہا ہے ان کو تنگ کیا جا رہا ہے ان کے خلاف تہمت آمیز مہم چلائی جا رہی ہے، شاید آج تک ایسا کبھی نہیں کیا گیا کہ لوگوں کی آواز کو دبایا گیا’۔مسٹر تاریگامی نے کہا کہ موجودہ سرکار جموں وکشمیر کے لوگوں کی بے عزتی کو اپنی شان سمجھتی ہے۔انہوں نے کہا: ‘موجودہ سرکار نے تہیہ کر رکھا ہے کہ جموں و کشمیر کے لوگوں کو بے عزت کیا جائے ہماری بیعزتی کو وہ اپنی شان سمجھتے ہیں جس کو پی اے جی ڈی کسی بھی صورت میں منظور نہیں کرے گی’۔ان کا کہنا تھا کہ جموں و کشمیر میں طاری قبرستان کی خاموشی کو نارملسی سے تعبیر کیا جا رہا ہے۔موصوف ترجمان نے کہا کہ پی اے جی ڈی کا وجود چار اگست 2019 کو اس وقت عمل میں لایا گیا تھا جب ہماری آئینی پوزیشن کی تنسیخ کی کوشش ہوئی تھی۔انہوں نے کہا: ‘ہم اپنا حق مانگتے ہیں، آئینی پوزیشن کی بحالی چاہتے ہیں، ہم سر اٹھا کر جینا چاہتے ہیں، بے عزتی کی زندگی نہیں گزارنا چاہتے ہیں’۔پی اے جی ڈی ترجمان نے کہا کہ میٹنگ میں جو قرارداد ہم نے منظور کی، اس میں بھی آئینی پوزیشن کی بحالی کے لئے جدوجہد جاری رکھنے کا عزم دہرایا گیا۔انہوں نے کہا: ‘آج ہم ایک ہی پلیٹ فارم پر جمع ہوئے ہیں ہم الگ الگ اکائیاں ضرور ہیں لیکن اپنا سفر پر یک جٹ ہو کر جاری رکھنے کے لئے وعدہ بند ہیں’۔ان کا کہنا تھا کہ ہماری اراضی کے متعلق قوانین بنائے جا رہے ہیں، ڈومیسائل قوانین بنائے جا رہے ہیں جبکہ دوسری طرف حکومت کے یہاں سرمایہ کاری کرنے اور ترقی کی رفتار کو تیز کرنے کے دعوے جھوٹے ثابت ہو رہے ہیں۔موصوف ترجمان نے کہا کہ جموں میں بھی تجارت کا حال برا ہے۔انہوں نے کہا: ‘جموں میں اگرچہ کچھ حلقے سمجھتے تھے کہ کشمیر کے لیڈران ان کے ساتھ شاید اچھا نہیں کر رہے ہیں لیکن آج وہاں بھی تجارت کا حال برا ہے’۔ان کا کہنا تھا کہ ان کے اراضی حقوق بھی غیر محفوظ ہیں۔مسٹر تاریگامی نے کہا کہ ایک مہم چلائی جا رہی ہے جس کے ذریعے یہاں کی سیاسی قیادت کو مسخ کیا جا رہا ہے جیسے کہ یہاں چوروں کے بغیر کچھ بھی نہیں ہے۔ان کا کہنا تھا: ‘یہ حالات ہمیں منظور نہیں ہے ہم یہ مقدمہ ملک کے لوگوں، سول سوسائٹی، صحافیوں کے سامنے رکھیں گے کہ جموں و کشمیر کے لوگوں کو بے عزت کرنے کی کوششوں کے اچھے نتائج برآمد نہیں ہوں گے جو ملک اور جموں و کشمیر کے لئے ضرر رساں ثابت ہوں گے’۔انہوں نے کہا کہ آج بھی انتظامیہ کی طرف سے اس میٹنگ کے لئے رکاوٹیں پیدا کرنے کی کوششیں کی گئیں اور غلط افواہیں پھیلائی گئیں شاید ہماری یہ چھوٹی سی میٹنگ بھی انتظامیہ کو برداشت نہیں ہے۔موصوف ترجمان نے کہا کہ سٹیٹ کیڈر میں دیکھتے ہیں کہ کلیدی عہدوں پر کون لوگ فائز ہیں۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کے ساتھ میٹنگ کے بعد بھی اعتماد سازی کے اقدام نہیں کئے گئے

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا