آہ ! دلیپ کمار

0
0

٭  نیازؔ  جیراجپوری  نیازؔ  جیراجپوری۶۷؍جالندھری، اعظم گڑھ۔۲۷۶۰۰۱ (یُو۔پی۔) اِنڈِیا موبائِل: ۹۹۳۵۷۵۱۲۱۳
ہے فنا انجام ہر کوئی فنا ہو جائے گا
اِک نہ اِک دِن نیند ابدی اوڑھ کر سو جائے گا
جو یہاں آیا ہے اُسکو لَوٹ کر جانا بھی ہے
گُھوم پِھر کر دُنیا کے میلے میں گھر جانا بھی ہے
ادنٰی ہو اعلٰی ہو کوئی حُکمراں ہو یا غُلام
موت سے دو چار ہونے ولا ہے ہر خاص و عام
آتی جاتی سانسوں کا اِک سِلسِلہ ہے زِندگی
تیرتا آبِ رواں پر بُلبُلہ ہے زِندگی
زِندگی سب کچھ ہے لیکن زِندگی کچھ بھی نہیں
جو ہمیشہ ہی رہے وہ زِندگی مِلتی نہیں
آج کل پرسوں کِسی بھی وقت یہ آ سکتی ہے
موت تو برحق ہے یہ ٹالی نہیں جا سکتی ہے
اِس دیارِ فانی میں کچھ بھی نہیں ہے جاوِداں
اِک نہ اِک دِن جانا ہے اُسکو جو آیا ہے یہاں
دیکھنے سُننے میں آئی ہر طرف سے یہ خبر
آ گیا مُنہ کو کلیجہ کِتنوں کا یہ جانکر
کر گئی ہے جانے کِتنوں کو خبر یہ بیقرار
زِندگی نے مان لی ہے موت سے آہ ! اپنی ہار
ذہن و دِل ماؤف سے ہیں اور آنکھیں اشک بار
آہ ! رُخصت اِس جہاں سے ہو گئے دلیپ کمار
خوب تھی وہ دیویکا رانی کی نظرِ اِنتخاب
اِک سِتارہ ڈُھونڈا مِثل ماہتاب و آفتاب
اِک نیا نام اُنکو دیکر یُوں کِیا اُنکا شمار
جو تھے یُوسف خان اُنکو کر دِیا دلیپ کمار
’جوار بھاٹا‘ سے ہُوئی فلمی سفر کی اِبتدا
اور پھر بڑھنے کا آگے راستہ مِلتا رہا
فلمی دُنیا کے یہ پہلے خان یُوسف خان تھے
بے مِثال اور با کمال اِک نیک دِل اِنسان تھے
تھے اداکاری کی اپنے آپ میں اِک درسگاہ
رکھتے تھے ، رکھتے ہیں انکے فن پہ سب اپنی نگاہ
آج اور کل کے اداکاروں کا محِور انکا نام
تھا نُمایاں اپنے ہمعصروں میں بھی انکا مقام
اِک اداکار ، ایک فنکار ، ایک ہستی لاجواب
دوسرا کوئی نہیں تھا خود ہی تھے اپنا جواب
موت یُوسف خان کی ہے خاتمہ اِک دَور کا
عکس سے محروم ہے اب آئینہ اک دَور کا
یادوں کے خاکے بنائیں اور رنگ ان میں بھریں
اے نیازؔ آؤ ! دعائے مغفرت ہم سب کریں

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا