ایک ڈاکٹر کی خدمات کو سماج کا ہرذی شعور خوب جانتا ہے اور جن کو ڈاکٹروںکی خدمات کے متعلق کوئی جانکاری نہیں تھی انہیں بھی کرونا وائرس نے ایسا درس دیا کہ ان کی نسلیں بھی داکٹروں کی خدمات کو یاد رکھیں گی ۔پوری دنیا کی نظریں اس وقت کرونا کی دوائی بنانے میں سائنسدانوں اور ڈاکٹروں پر ہیں کہ وہ ایسی کوئی حکمت اپنائیں کہ کرونا وباء کا دنیا بھر سے خاتمہ ہو جائے ۔ماہرین کسی حد کرونا مخالف دوائی بنانے میں کامیاب ہوئے ہیں اور دنیا کی سب سے بڑی یکیسنیشن مہم اس وقت وطن عزیز میں جاری ہے جہاں پہلے پینتالیس برس سے زائد عمر کے افرادکو کرونا مخالف ویکسین لگائی گئی اور اب اٹھارہ برس سے زائد عمر والے افراد کو ویکیسن شروع کر دی گئی ہے ۔ابھی بھی ماہرین اپنے تجربات کی روشنی میں ایسی ادویات بنانے کیلئے کوشاں ہیں کہ کرونا کا جڑ سے خاتمہ ہو جائے ۔ ملک میں کرونا سے ٹھیک ہونے والوں کی شرح کافی بہتر ہو رہی ہے ۔کرونا کے چلتے ڈاکٹروں کی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے ملک میں کئی ہسپتالوں کے اوپر گزشتہ برس ہوائی خدمات کے ذریعے پھول برسائے گئے اور ان کے ساتھ بد سلوکی کرنے والوں پر لگام کسنے کیلئے قانون بھی وجود میں آئے تاکہ مریضوں کو ایک نئی زندگی کا سفردینے والے ڈاکٹروں کی خدمات اور ان کا احترام کیا جائے ۔ملک میں یوم ڈاکٹر منایا جا رہا ہے اور ڈاکٹروں کی خدمات کو ملک سلام پیش کررہا ہے ۔واضح رہے یوم ڈاکٹر ہر سال یکم جولائی کو منایا جاتا ہے اور سال 1991میں پہلی مرتبہ یوم ڈاکٹر منایا گیا ۔وہیں اس دن مغربی بنگال کے سابق وزیر اعلیٰ ڈاکٹر بدھن چندر رائے کو خصوصی خراج عقیدت بھی پیش کیا جاتا ہے جو ملک کے ایک معروف ڈاکٹر بھی تھے ۔ڈاکٹر ڈے کے موقع پر پورا ملک ان ڈاکٹروں کو بھی خراج عقیدت پیش کر رہا ہے جنہوں نے کرونا وباء کے چلتے فرنٹ لائین پر اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا اور زندگی کی آخری سانسوں تک بھی اپنی خدمات میں مائل رہے ۔کرونا وباء کے چلتے پورے ملک میں ڈاکٹروں نے فرنٹ لائین پر بطور کرونا وارئرس اپنی خدمات انجام دیں اور اب بھی اپنی نمایاں خدمات انجام دے رہے ہیں ۔یہ بات بھی ایک طویل وقت تک یاد رکھی جائے گی کہ جب انسان کرونا کے چلتے اپنے ہاتھوں سے اپنے منہ کو چھونے سے قاصر تھا تب بھی ڈاکٹروں نے مریضوں کے علاج کئے اور کئی کرونا مثبت معاملات کے مریضوں کے آپریشن بھی انجام دئے ،اپنے فرائض منصبی بخوبی انجام دئے اور اپنے پیشہ پر کسی قسم کی آنچ نہ آنے دی ۔سماج کو چاہئے کہ جس طرح کرونا کے چلتے ڈاکٹروں کی خدمات کو یاد کیا جاتا ہے اسی طرح ہر وقت ان کی خدمات کو یاد رکھتے ہوئے ان کا احترام کرنا چاہئے کیونکہ یہ ایک ایسا طبقہ ہے جو ہماری بیماریوں کے متعلق ہماری باتوں کو بغور سماعت کرتا ہے اور ہمارا علاج بھی کرتا ہے۔