زمین کو اگلی وباء سے بچانے کے لئے کام کرنے کی ضرورت: مودی

0
0

کہاجہاں روایت ناکام ہوتی ہے وہیں جدت سے مدد ملتی ہے
لازوال ڈیسک

نئی دہلی؍؍وزیراعظم نریندر مودی نے آج کہا کہ کورونا وبا کے مدنظر پوری دنیا میں ہوئی افرا تفری کی مایوسی سے نکل کر سب کو متحد ہوکر معیشت کو پٹری پر لانے اور زمین کو اگلی وبا سے بچانے کی سمت میں کام کرنے کی ضرورت ہے۔مسٹر مودی نے ویوا ٹیک کے پانچویں ایڈیشن میں ویڈیو کانفرنس کے ذریعہ مہمان خصوصی کے طورپر تقریر کرتے ہوئے یہ بات کہی۔ وزیراعظم کو 2016سے ہر سال پیرس میں ہورہے یوروپ کے سب سے بڑے ڈیجیٹل اور اسٹارٹ اپ پروگراموں میں سے ایک ویوا ٹیک 2021میں خطاب کے لئے مہمان خصوصی کے طورپر مدعو کیا گیا تھا۔وزیراعظم نے کہاکہ ہندستان اور فرانس مختلف شعبوں میں ملکر کام کرتے ہیں۔ ان میں تکنالوجی اور ڈیجیٹل تعاون کے ابھرتے ہوئے شعبے اہم ہیں۔ یہ وقت کی ضرورت ہے کہ ایسے تعاون کو مسلسل بڑھایا جائے۔ اس سے نہ صرف ہماری قومی بلکہ دنیا کو بھی کافی حد تک مدد ملے گی۔ انہوں نے بتایا کہ انفوسس فرینچ اوپن ٹورنامنٹ کے لئے تکنیکی حمایت دستیاب کرا رہی ہے اور ایٹس، کیپوجیمنی جیسی فرانس کی کمپنیوں کے ساتھ تعاون کررہی ہے۔ہندستان کی ٹی سی ایس اور وپروپوری دنیا کی کمپنیوں اور شہریوں کی خدمت کرنے والی دونوں ممالک کی آئی ٹی صلاحیت کی مثال ہیں۔مسٹرمودی نے کہاکہ جہاں روایت ناکام ہوتی ہے وہیں جدت سے مدد ملتی ہے۔ وبا کے دوران ڈیجیٹل تکنیک نے مقابلہ کرنے، جڑنے، آرام اور سکون بخش ہونے میں ہماری مدد کی۔ہندستان کے یونیورسل اور مخصوص بایو میٹرک ڈیجیٹل شناخت نظام۔آدھار نے غریبوں کو بروقت مالی مدد دستیاب کرانے میں مدد کی۔ وزیراعظم نے بتایا کہ ہم نے 80کروڑ لوگوں کو مفت فوڈ کی سپلائی کی ہے اور کئی کنبوں کو رسوئی گیس سبسڈی دی ہے۔ ہندستان میں ہم کم وقت میں طلبا کی مدد کے لئے دو سرکاری ڈیجیٹل تعلیمی پروگراموں۔ ’سوئیں اور دیکشا‘ کے انعقاد میں کامیاب ہوئے ہیں۔وزیراعظم نے واضح کیا کہ جہاں کنوینشن ناکام ہوجاتا ہے ، اختراع مدد کرتی ہے۔وزیراعظم نے وبا کے چیلنجوں سے نمٹنے میں اسٹارٹ اپ سیکٹر کے رول کو سراہا۔ پرائیویٹ سیکٹر میں پی پی ای کٹس، ماسک ، ٹسٹنگ کٹس وغیرہ کی قلت کو دور کرنے میں اہم رول ادا کیا ہے۔ ڈاکٹروں نے بڑے پیمانے پر ٹیلی- میڈیسن کا اپنایا تاکہ کچھ کووڈ اور دیگر غیر کووڈ مسائل کو ورچوئلی حل کیا جاسکے۔دو ویکسین بھارت میں تیار کی جارہی ہیں اور مزید ڈیولپمنٹ اور ٹرائل کے مراحل میں ہے۔ وزیراعظم نے اشارہ کیا کہ ملک کی ا?ئی ٹی پلیٹ فارم ا?روگیہ- سیتو کانٹیکٹ کا پتہ لگانے میں موثر طریقہ سے کامیاب ہوا ہے۔ کوون ڈیجیٹل پلیٹ فارم نے پہلے ہی کروڑوں لوگوں کو ویکسین کی رسائی کو یقینی بنانے میں مدد کی ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ بھارت دنیا کے سب سے بڑے اسٹارٹ -اپ ایکو سسٹمس کے مقام میں سے ایک ہے۔ کئی یونیکورنس حالیہ برسوں میں قائم ہوئی ہیں۔ اختراع پردازوں اور سرمایہ کاروں کو جس چیز کی ضرورت ہے ، بھارت اس کی پیشکش کرتا ہے۔ انہوں نے پانچ ستونوں کی بنیاد پر دنیا کو بھارت میں سرمایہ کاری کی دعوت دی : ٹیلنٹ، مارکٹ، سرمایہ، ماحولیاتی نظام اور کشادگی کا کلچر۔ وزیراعظم نے بھارت میں سرمایہ کاروں کو مدعو کرنے کے لئے بھارتی ٹیلنٹ پول ، موبائل فون کی رسائی اور 77.5 کروڑ انٹرنیٹ یوجرز ، دنیا میں سب سے زیادہ اور سستے ڈیٹا کی کھپت اور سوشل میڈیا کے زیادہ استعمال جیسی طاقت پر بھی زور دیا۔وزیراعظم نے جدید پبلک ڈیجیٹل انفرااسٹرکچر ، پورے ملک میں پبلک وائی فائی نیٹورکز 1.56لاکھ گاوں کونسلوں کو جوڑنے کے لئے 5.23 لاکھ کلومیٹر لمبے فائبر اوپٹیک نیٹورک جیسی پہل کو بھی نمایا کیا۔ انہوں نے اختراع کے کلچر کو فروغ دینے کی کوششوں کو بھی واضح کیا۔وزیراعظم نے بتایا کہ اٹل انوویشن مشن کے تحت 7500 اسکولوں میں جدید ترین اننوویشن لیبس ہیں۔مختلف شعبوں میں گزشتہ سال سے مختلف شعبوں میں پیدا ہونے والے خلل کے بارے میں بات کرتے ہوئے وزیراعظم نے زور دیا کہ خلل کا مطلب مایوسی نہیں ہے، اس کے بجائے مرمت اور تیارکرنے کی دوہری بنیادوں پر توجہ مرکوز کرنی چاہئے۔جناب مودی نے کہا ، ‘‘گزشتہ سال اسی مدت کے دوران دنیا کو ویکسین کی ضرورت تھی ، ا?ج ہمارے پاس ان میں سے کچھ ہیں۔ اسی طرح سے ہمیں صح کے بنیادی ڈھانچے اور اپنی معیشت کو مسلسل درست کرنا ہوگا۔ہم نے بھارت میں سبھی شعبوں میں بڑی اصلاحات کا نفاذ کیا ہے۔ چاہے وہ کانکنی ہو ، خلا، بینک کاری، ایٹمی توانائی اور مزید شعبے ہوں۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ بھارت ایک ملک کے طور پر خود کو حالات کے مطابق ڈھالنے والا اور مستعد ہے، وبا کے دوران بھی ’’۔وزیراعظم نے آئندہ وبا کے خلاف اپنے قرہ ارض کو محفوظ رکھنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔یہ یقینی بنانا ہے کہ ہم پائیدار طرز زندگی پر توجہ مرکوز کریں جو ماحولیاتی انحتاط روکے۔ تحقیق نیز اختراع کو آگے بڑھانے میں تعاون کو مضبوطی ملے۔ وزیراعظم نے اسٹارٹ اپ کمیونٹی پر زور دیا کہ وہ اس چیلنج پر قابو پانے کے لئے اجتماعی جذبے اور انسان پرمرکوز نظریہ کے ساتھ کام کرنے میں پیش پیش رہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ اسٹارٹ -اپ میں نوجوانوں کا غلبہ ہے۔ یہ ایسے لوگ ہیں جو ماضی کے بوجھ سے آزاد ہیں۔ عالمی ٹرانسفارمیشن کو طاقت بخشنے کے لئے وہ صحیح جگہ پر ہیں۔ ہمارے اسٹارٹ-اپس کو : حفظان صحت، ماحول دوست ٹکنالوجی جن میں کچرے کی ری سائکلنگ ، زراعت اور سیکھنے کے نئے زمانے کے ٹولس جیسے شعبوں میں امکانات تلاش کرنے ہوں گے’’۔وزیراعظم نے زور دے کر کہا کہ فرانس اور یوروپ بھارت کے اہم شراکت داروں میں سے ہیں۔ وزیراعظم نے مئی میں پورٹو میں ای یو رہنماوں کے ساتھ چوٹی کانفرنس میں صدر میخواں کے ساتھ اپنی بات چیت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ڈیجیٹل پارٹنر شپ ، اسٹارٹ اپ سے لے کر کوانٹم کمپیوٹنگ تک ، اہم ترجیح بن کرابھری ہے۔ وزیراعظم نے اپنے خطاب کے اختتام پر کہا کہ ،‘‘ تاریخ سے ظاہر ہوتا ہے کہ قیادت نے نئے ٹکنالوجی میں قائدانہ صلاحیت معاشی استحکام ، روزگار اور خوشحالی کو آگے بڑھاتی ہے لیکن ہماری شراکت داری کو انسانیت کی خدمت میں ایک بڑے مقصد کے لئے بھی کام کرنا ہوگا۔یہ وبا ء نہ صرف ہماری ابھرنے کی قوت بلکہ ہمارے تخیل کا بھی امتحان ہے ، یہ مزید شمولیاتی ، دیکھ بھال اور سبھی کے لئے پائیدار مستقبل کی تعمیر کا ایک موقع ہے۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا