6سالہ کمسن بچے اور3خواتین سمیت7افراد لقمہ اجل
محمد اشفاق/ فرید احمد نائک
ڈوڈہ ؍؍وادی چناب کی خونخوار سڑکوں پہ موت کا وحشت ناک رقص شد و مد کے ساتھ جاری ہے۔ جس کی وجہ سے معصوم لوگوں کی قیمتی جانیں لگاتار ضائع ہو رہی ہیں، اور سینکڑوں گھر ماتم کدے میں تبدیل ہو رہے ہیں۔اطلاعات کے مطابق پیر کی دوپہر قاہرہ سے ٹھاٹری جا رہی ایک منی بس زیر نمبر JK06-3633 پیاکل کے مقام پر ڈرائیور کے قابو سے باہر ہو کر گہری کھائی میں جا گری اور آن کی آن میں چھ لوگوں کو راہی ملک عدم کر دیا۔ذرائع کے مطابق گاڑی انتہائی تیز رفتاری کے ساتھ سڑکیں ناپ رہی تھی اور آخر کار ڈرائیور گاڑی کی رفتار پہ کو قابو میں رکھنے میں ناکام ہو گیا اورگاڑی درجنوں فٹ نیچے ندی میں جاگری۔حادثے کی اطلاعات ملتے ہی اس پاس کے لوگوں نے جائے حادثہ کی طرف دوڑنا شروع کر دیا اسی دوران پولیس کو بھی اس حادثے کی اطلاع ملی، اور ساتھ میں کئی رضاکار تنظیموں کے کارکنان بھی بچاؤ کاروائی میں مشغول ہو گئے اور کئی گھنٹوں کی جاں گسل کوششوں کے بعد ہلاک شدہ افراد کی لاشوں اور زخمیوں کو باہر نکالنے میں کامیاب ہو گئے۔زخمیوں کی تکلیف میں ڈوبی ہوئی چیخ و پکار اور فوت شدہ لوگوں کے لواحقین کی آہ وزاری قیامت صغریٰ کا منظر پیش کر رہے تھے۔کمیونٹی ہیلتھ سینٹر ٹھاٹری میں لوگوں کی بھیڑ اس بات کا ثبوت پیش کر رہی تھی کہ اس بار بھی کئی ہنستے کھیلتے گھروں پہ اچانک موت کی بجلی نے موت کا سناٹا بکھیر دیا ہے۔اس حادثے میں ہلاک ہونے والے افراد کی شناخت ،یاسر حسین ولد بشیر احمد ساکنہ کاہرہ ،شکر دین ولد عبدل عزیز، ساکنہ ٹانٹنہ کاہرہ کالی بیگم زوجہ ابرہیم ساکنہ پیاکل کاہرہ،انجو دیوی زوجہ سنیل کمار، ساکنہ سیوا چرالہ، اور سدیشہ دیوی زوجہ مان سنگھ سہاندہ شوا کے طور پر کی گئی۔جبکہ زخمیوں کی شناخت کالی بیگم زوجہ محمد ابرہیم ساکنہ ناگنی ڈچھل، تنویر حسین ولد علی حسین، ساکنہ چلی ملاٹھ، عبدل لطیف (ڈراوئیور) ولد محمد ابرہیم، ساکنہ گلی بٹھولی ، غلام محمد ولد فتح محمد ساکنہ گلی بٹھولی، اور پریم چند والد سنت رام ساکنہ بجا چترالی کے طور پر کی گئی۔واضح رہے کہ زخمیوں میں سے 2افراد زخموں کی تاب نا لاکر دم توڑ بیٹھے جس سے ہلاک ہونے والوں کی مجموعی تعداد 7ہو گئی۔شدید طور پر زخمی ہونے والے تین افراد کو بذریعہ ہیلی کاپٹر جموں روانہ کیا گیاتھا۔