’ہمسایہ ملک یہاں مسائل کھڑا کرنا چاہتا ہے ‘

0
0

جموں و کشمیر بھارت کا اٹوٹ انگ، اپنے مسائل خود حل کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں: ایم وینکیا نائیڈو
لازوال ڈیسک

جموں؍؍نائب صدر جمہوریہ ایم وینکیا نائیڈو نے جموں و کشمیر کو بھارت کا اٹوٹ انگ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ملک کا یہ حصہ اور یہاں کے لوگ بہت ہی خوبصورت ہیں لیکن یہاں امن کی ضرورت ہے کیونکہ امن ہی ترقی کا پیش خیمہ ہوتا ہے انہوں نے بظاہر پاکستان کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ہمسایہ ملک یہاں مسائل کھڑا کرنا چاہتا ہے کیونکہ وہ ہماری ترقی نہیں چاہتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ بھارت اپنے مسائل خود حل کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور کسی بھی ملک کو دوسرے ملک کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرنے کا کوئی حق نہیں ہے۔موصوف نائب صدر جمہوریہ نے ان باتوں کا اظہار جمعے کو یہاں انڈین انسٹی ٹیوٹ آف مینجمنٹ (آئی ا?ئی ایم) جموں کے جلسہ تقسیم اسناد سے اپنے خطاب کے دوران کیا ہے۔ان کا کہنا تھا: ‘جموں و کشمیر بھارت کا اٹوٹ انگ ہے۔ بھارت اپنے مسائل خود حل کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور کسی بھی ملک کو دوسرے ملک کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرنے کا کوئی جواز نہیں ہے، ہم جمہوریت میں یقین رکھتے ہیں ایک تہذیب میں یقین رکھتے ہیں اور کوئی بھی حقیقی مہذب دوسرے ملک کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہیں کر سکتا ہے’۔مسٹر نائیڈو نے کہا کہ ہمارا ہمسایہ ملک ہمیشہ یہاں مسائل کھڑا کرنا چاہتا ہے۔ان کا کہنا تھا: ‘ہمارا ہمسایہ ملک ہمیشہ یہاں مسائل کھڑا کرنا چاہتا ہے کیونکہ وہ ہمارے ملک کی ترقی نہیں چاہتے ہیں لیکن ہمیں ان کو اپنے مقصد میں کامیاب نہیں ہونے دینا چاہئے، ہم سب بلا لحاظ مذہب و مسلک، رنگ ونسل بھارتی ہیں جس پر ہمیں فخر ہونا چاہئے’۔ان کا مزید کہنا تھا: ‘جموں و کشمیر ملک کا بہت ہی خوبصورت حصہ ہے اور یہاں کے لوگ بھی بہت خوبصورت ہیں لیکن یہاں امن کی ضرورت ہے اور امن ہی ترقی کا پیش خیمہ ہوتا ہے’۔موصوف نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ بھارت ترقی کر رہا ہے اور دنیا بھر کی نظریں بھارت پر مرکوز ہیں اور دنیا کے سرمایہ کار یہاں سرمایہ کاری کرنے کو ترجیح دے رہے ہیں۔کاشتکاری کی طرف خصوصی توجہ دینے پر زور دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا: ‘باقی شعبوں کے ساتھ ساتھ ہمیں کاشتکاری پر کافی فوکس کرنا چاہئے کیونکہ ایگریکلچر ہمارا بنیادی کلچر ہے۔ صنعت کاری کے باوجود بھی ہمارے ملک کی آبادی کا نصف حصہ کاشتکاری پر منحصر ہے، ہمیں کاشتکاروں کی زندگی کو بھی خوشحال بنانا چاہئے’۔انہوں نے کہا کہ کاشتکاری ایک معزز پیشہ ہے اور اگر اس پر فوکس کیا گیا تو ہم دنیا کو غذا فراہم کرسکتے ہیں۔موصوف نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے اسکل ڈیولپمنٹ کی الگ وزارت شروع کی کیونکہ ہمیں ملک میں موروثی ہنر ہیں جن کو وقت کے تقاضوں کے مطابق نکھارنے اور نئی ٹیکنالوجی سے مربوط کرنے کی ضرورت ہے اور ان میں تبدیلی لانے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنی طرز زندگی میں بھی تبدیلی لانی چاہئے اور صحت مند رہنے کے لئے ورزش کرنی چاہئے اور معیاری غذا کھانا چاہئے۔ان کا کہنا تھا کہ تندرست رہنے کے لئے ورزش ضروری ہے اور جنک فوڈ سے احتراز کر کے معیاری غذا کھانے کی ضرورت ہے اور تندرست انسان ہی ترقی کرسکتا ہے۔مسٹر نائیڈو نے کہا کہ ‘آتم نربھر بھارت’ کا پیغام ہے کہ ہم زندگی کے تمام شعبوں میں خود کفیل بن جائیں اور اپنے پاؤں پر کھڑا ہوسکیں اس کے لئے طلبا بہت بڑا رول ادا کرسکتے ہیں۔انہوں نے کہا: ‘جب ہم ‘بھارت ماتا کی جے’ کہتے ہیں تو اس مطلب ہے کہ بھارت میں رہنے والے تمام لوگوں کی جے’۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں اپنی مادر، مادری زبان اور مادری وطن پر فخر ہونا چاہئے۔موصوف نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ مادری زبان انتہائی اہمیت کی حامل ہوتی ہے دوسری زبانوں کو بھی سیکھنا چاہئے لیکن مادری زبان کو کبھی بھولنا نہیں چاہئے۔انہوں نے کہا: ‘یہ بات غلط ہے کہ انگریزی زبان کے بغیر کوئی آگے نہیں بڑھ سکتا ہے آپ کے سامنے صدر جمہوریہ، نائب صدر جمہوریہ، وزیر اعظم کی مثالیں موجود ہیں’۔موصوف نے کہا کہ ہماری، سیاسی لیڈروں سے لے کر طلبا تک، کوشش ہونی چاہئے کہ ہم ملک کے لوگوں کی زندگی کو خوش و خوشحال بنائیں۔انہوں نے انسٹی ٹیوٹ سے فارغ ہونے والے طلبا اور انسٹی ٹیوٹ کے اساتذہ کو مبارک باد دی۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا