کچے ہیں مکان یہاں، مشکل ہے امتحان اورخطرے میں ہے جان!

0
0

بینکرز منظور ہوئے مگر رشوت کے بل بوتے سرحد سے دور بنائے جا رہے ہیں،غریب و ضرورت مند لوگوں کو نظر انداز کیا گیا: عوام
لازوال ڈیسک

مینڈھر؍؍سب ڈویژن مینڈھر بی جی سے بلنوئی تک کئی کلومیٹر علاقہ پاکستانی سرحد سے ملتا ہے۔ جہاں پچھلی ایک صدی سے کئی قیمتی جانیں ہند پاک کے مابین چلی سرد جنگ کی زد میں جانیں کھوئی ہیں حالیہ دنوں میں 2002 کے سیزفائر معاہدے کو پھر سے بحال کرکے سرحدی پٹی پر کچھ راحت فراہم کی گئی ہے۔ لیکن یہاں مقیم عوام کے دلوں میں جس خوف نے جنم لیا ہے اس سے چھٹکارا پانے میں کافی وقت درکار ہے۔ نمائندہ لازوال نے عوامی خواہشات کو مدنظر رکھتے ہوئے سرحدی پٹی پر بسے گاؤں گوہلد چوکی کا دورہ کیا اور مختلف لوگوں سے بات کی اس دوران لوگوں نے مختلف موضوعات پر اپنی پریشانیوں سے روبرو کروایا۔ اس گاؤں کے ایک نوجوان نثار نے تفصیل سے اپنے علاقے کا درد بیان کرتے ہوئے کہا کے سرکار نے سرحد پر بسے اس گاؤں کے لوگوں کے لئے 18پکے بینکرز کا اعلان کیا ۔ان کے مطابق صرف اعلان نہیں بلکہ پکے بینکرز منظور ہوئے۔ اور چند ضرورت مند لوگوں کے گھروں میں بینکرز تعمیر بھی ہوئے۔ لیکن اس دوران گاؤں کے نہایت ہی غریب و بے سہارا لوگوں سے چند منافع بخش طاقتوں نے مینڈھر انتظامیہ سے گھانٹ سانھٹ کر کے بنکروں کو چھین کر سرحد سے کئی کلومیٹر دور تعمیر کرنے کی اجازت دی۔ جو اس گاؤں کے غریب ترین عوام کے ساتھ ایک دھوکہ ہے ۔سابقہ سرپنچ زمورت خان نے کہا کے سرحد کے ساتھ بسے گاؤں کے سبھی گھر کچے ہیں سرکار کی جانب سے سکیم IAY اور پھر نام بدل کر PMAY ہوا لیکن ان غریب کو ابھی تک سرکار کی جانب سے اس سکیم کا کوئی فائدہ نہیں پہنچا اور افسوس کی بات یہ ہے کے یہاں پکے بینکرز منظور ہوئے لیکن انتظامیہ مینڈھر کے چند لوکل آفیسر و متعلقہ پٹواری نے اثر رسوخ و پیسے کی طاقت رکھنے والے لوگوں کے اشارے پر سرحد سے کئی کلومیٹر دور بنکروں کو تعمیر کرنے کی منظوری دی جو یہاں کی عوام کے ساتھ ناانصافی ہے ۔

 

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا