جموں کی یہ خوفزدہ بستیاں!

0
0

جموں میں قومی شاہراہ کے قریب آباد بستیاں خوفزدہ ہیں،ان بستیوں نے شاہراہ کے کنارے اپنے روزی روٹی کے انتظامات کئے،ان کاکاروبار پھلنے پھولنے لگااوررفتار پکڑنے لگا،اسی بیچ انتظامیہ کو اچانک خیال آیاکہ یہ توسرکاری اراضی ہے، جس پراہلیانِ جموں اپنے اہل وعیال کاپیٹ پالنے لگے ہیں، کیوں نہ ان کی روزی روٹی چھین لی جائے،اورواقعی انتظامیہ نے انتہائی بے دردی سے ان ڈھابوں، ریستورانوں کوبندکرنے کے فرمان جاری کردیئے۔لاکھوں کانقصان ہوا، سینکڑوں نوجوان بے روزگارہوگئے،2020کے سیاہ بادل جب کورونانے دُنیاکواپنے گھروں کی چہاردیواری میں بند کردیاتھا، اس بیچ کچھ راحت کاوقت آیاتویہاں کاروباری مراکزکھلے، ایک سال کی بُری مارپڑنے کے بعد بڑی شکرگزاری کیساتھ لوگ اپناکاروبار کرنے لگے، شاہراہ کے گردونواع ایک رونق دیکھنے کوملی، اورجموں کی ایک خوبصورت تصویر کیابنی انتظامیہ نے اِسے بگاڑنے کیلئے اپنا پیلاپنجہ تیارکرلیا،آئے روز نروال تا سدھراوبجالتہ کے شاہراہ سے لگتے علاقہ جات میں نوٹس جاری کرکے زمین خالی کرنے وکاروبار بند کرنے کے فرمان جاری ہورہے ہیں جس سے یہ لوگ ذہنی کشمکش کاشکارہیں،بڑے بڑے ڈھابے، ہوٹل،ریستوران بن جاتے ہیں، کھل جاتے ہیں اورپھر چلنے لگتے ہیں، تب تک انتظامیہ آنکھ بندکئے ہوتی ہے اور جونہی یہ لوگ کاروبارکورفتاردیتے ہیں توان کی روزی روٹی پرلات مارنے ضلع انتظامیہ آن پہنچتی ہے،کیابہترہوتاکہ اگر یقیناسرکاری اراضی پرقبضہ کیاگیاہے توسب سے پہلے سزا ضلع مجسٹریٹ کودی جاتی جس کے دورمیں ناجائز قابضے ہوئے،ڈھابطے ، ہوٹل ،عمارتیں تعمیرہوگئیں، کہاں تھے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ؟ کیاوجہ تھی ان کی خاموشی کی؟ آج سب کچھ بن جانے کے بعد کیوں انتظامیہ حرکت میں آئی ہے؟ انتظامیہ کایہ مجرمانہ رویہ ان گنت سوالات کھڑے کررہاہے، کیایہ کسی مخصوص طبقے کواقتصادی طورپراپاہج بنانے کی سازش ہے، کیاکسی مخصوص طبقے کے لوگوں کوکاروبارکرنے کے حقوق سے محروم رکھنے کی سازش ہے، کیایہ جموں کے تجارتی سلسلے اورسیاحتی نظام کر درہم برہم کرنے کی سازش ہے؟ کیایہ حکومت کی جموں دشمنی کی عکاس ہے، جوجموں کے لوگوں کو کام کاج سے محروم کیاجارہاہے، آخر انتظامیہ کیوں ان بستیوں میں خوف کاسایہ برقرار رکھناچاہتی ہے،اہلیانِ جموں سے سب کچھ چھنتاجارہاہے،چاہے وہ زمین ہو،کاروبار،یہاں تک ہی شراب کاکاروباربھی چھیناجارہاہے،آخرحکومت جموں کے تئیں کیامنصوبہ رکھتی ہے؟تصویر واضح کرنی چاہئے،روزگارکے مواقع پیداکرنے کے بجائے چھیننے کی کوششیں کرناانتہائی افسوسناک اورلمحہ ٔ فکریہ ہے۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا