’ثبوت اکٹھا کرنے میں ناکام رہتی ہے‘

0
0

پولیس نے بچوں کے خلاف تین ہزارجرائم کے کیسز بند کردیئے
یواین آئی

نئی دہلی؍؍پولیس ہر سال ملک میں بچوں کے خلاف تین ہزار کیسز میں کوئی ثبوت اکٹھا کرنے میں ناکام رہتی ہے اور عدالت پہنچنے سے پہلے ہی ان کیسز کو بند کردیا جاتاہے۔اس بات کا انکشاف عالمی یوم خواتین کے موقع پر کیلاش ستیارتھی چلڈرن فاؤنڈیشن (کے ایس سی ایف) کی ایک تحقیق میں ہوا ہے۔ تحقیق کے مطابق ہر سال بچوں کے ساتھ جنسی استحصال کے تقریبا تین ہزار کیسز سماعت کے لئے عدالت نہیں پہنچتے ہیں ، کیونکہ پولیس پولیس مکمل ثبوت اور سرغ نہ ملنے پانے کے سبب ان کیسز کی تحقیقات کو عدالت میں چارج شیٹ دائر کرنے سے قبل بند کردیتی ہے۔ ان میں صرف لڑکیوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے ہی 99 فیصد کیسز ہوتے ہیں۔اس تحقیق میں کہا گیا ہے کہ ہر روز چار بچوں کے ساتھ جنسی استحصال کیا جاتا ہے اورانھیں انصاف سے محروم کردیا جاتا ہے کیونکہ پولیس ناکافی شواہد اور سراغوں کی وجہ سے عدالت میں چارج شیٹ داخل کرنے سے پہلے ان معاملات کی تحقیقات کو بند کردیتی ہے۔ بچوں سے جنسی استحصال کے خلاف ’ پریونشن آف چلڈرن فرام سیکسوئل آفینسیز ایکٹ ‘ (پاسکو) کے تحت رپورٹ درج کی جاتی ہے۔ نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو کی سال 2019 کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے خلاف کیسز بچوں کے خلاف ہونے والے جرائم کے 32 فیصد ہیں۔ اس میں بھی لڑکیوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے 99 فیصد واقعات پیش آتے ہیں۔فاؤنڈیشن نے خواتین کے عالمی دن کے موقع پر’پولیس کیس ڈسپوزل پیٹرن: این انکوائری ان ٹو دی کیسز فائیلڈ انڈر پاکسو ایکٹ 2020‘ اور’ اسٹیٹس آف پاکسو کیس ان انڈیا‘کے عنوان سے دو اسٹڈی رپورٹس تیار کیں۔ اس اسٹڈی رپورٹ میں 2017-2019 کے درمیان پاکسو کیسز کے پولیس تصفیہ کا تجزیہ کیا گیا ہے۔ رپورٹ میں گذشتہ چند برسوں کے تقابلی مطالعے سے پتہ چلتا ہے کہ چارج شیٹ داخل کیے بغیر تفتیش کے بعد پولیس کے بند کیسز میں اضافہ ہوا ہے۔ پاکسو قانون کے مطابق بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی سے متعلق کیسز کی تفتئش ایک سال میں ختم ہونی چا ہئے یعنی متاثرہ شخص کو ایک سال کے اندر انصاف ملنا چاہئے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس سزا کی شرح صرف 34 فیصد ہے۔ اس کی وجہ سے عدالتوں پر پاکسو کیسز کے مقدمات کا بوجھ مسلسل بڑھتا جارہا ہے۔ان رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ حکومت نے بچوں کے جنسی استحصال کے معاملے میں جلد از جلد انصاف فراہم کرنے کے لئے 2018 میں ایک فاسٹ ٹریک عدالت کا اعلان کیا تھا ، لیکن اس پر ابھی تک عمل درآمد نہیں ہو سکا۔ اعدادوشمار بتاتے ہیں کہ سال 2017 میں پاکسو کے تحت 32،608 کیسز درج کئے گئے ، جو 2018 میں بڑھ کر 39،827 ہو گئے۔ یہ اضافہ 22 فیصد کے لگ بھگ تھا جبکہ 2019 میں یہ تعداد بڑھ کر 47،335 ہوگئی۔ سال 2018 کے مقابلہ میں سال 2019 میں بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے کیسز میں 19 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا