’’ کوئی پرندہ صرف ایک پرسے نہیں اڑ سکتا‘‘

0
0

پارلیمنٹ اور ریاستی قانون ساز اداروں میں خواتین کو ملے مناسب ریزرویشن : نائیڈو
لازوال ڈیسک

نئی دہلی؍؍نائب صدر اور راجیہ سبھا کے چیئرمین ایم وینکیا نائیڈو نے پارلیمنٹ اور ریاستی قانون ساز اداروں میں خواتین کو مناسب ریزرویشن دینے پر زور دیتے ہو ئے کہا کہ ان کے خلاف کسی بھی طرح کے امتیازی سلوک اور تشدد کے خاتمے کے لئے عہد کریں ۔مسٹر نائیڈو نے خواتین کے عالمی دن کے موقع پر سوشل نیٹ ورکنگ ویب سائٹ فیس بک پر جاری ایک مضمون میں کہا ہے کہ پارلیمنٹ اور ریاستی قانون ساز اداروں میں خواتین کو مناسب ریزرویشن دیا جانا چاہئے۔ اس سے ان کے تجربے کا استعمال قومی تعمیر کے کیا جا سکے گا۔ انہوں نے کہا ’’ ایک دیگرموضوع جس کی طرف میں توجہ دلانا چاہتا ہوں ، وہ ہے پارلیمنٹ اور صوبائی قانون ساز اداروں میں خواتین کو مناسب ریزرویشن۔ خواتین کی نمائندگی جتنی زیادہ ہوگی ، اتنا ہی ہمیں جامع نقطہ نظر کا فائدہ مل سکتا ہے ، جس سے قوم کی جامع ترقی ہوگی ‘‘۔ نائب صدر نے کہا ’’ خواتین کے اس عالمی دن پر یہ عہد کریں کہ خواتین کو کامیابی کی جانب اونچی اڑان بھرنے کی آزادی دیں گے ، انہیں کامیاب ہونے کی ہر آزادی دیں گے ۔ اس خواتین کے اس عالمی دن پر خواتین کو تعلیم یافتہ بنا ئیں ، حوصلہ افزائی کریں اور عہد کریں کہ ان کے خلاف ہر قسم کے تشدد اور ہر طرح کے استحصال کا خاتمہ کریں گے‘‘۔ اس خواتین کے اس عالمی دن پر ہم یہ یقینی بنا ئیں کہ ہمارے آس پاس کی ہر خاتون کو موقع ملے ، ان کی آواز سنی جائے ، ا نہیں نظرانداز نہیں کیا جائے ۔ خواتین کے اس عالمی دن پر یہ یقینی بنائیں کہ ہمارے آس پاس کی ہر خاتون محفوظ محسوس کرے نہ کہ ڈر۔ مسٹر نائیڈو نے کہا کہ خواتین کے اس عالمی دن پر خواتین میں تعلیم ، خواتین کو بااختیار بنانے کی حوصلہ افزائی کریں اور ان کے خلاف ہر طرح کے تشدد اور استحصال کو ختم کریں۔ انہوں نے سوامی ویویکانند کے ایک بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ’’ جب تک خواتین کی صورتحال بہتر نہیں ہوگی ، تب تک دنیا کی فلاح و بہبود کا کوئی امکان نہیں ہے۔ ’’ کوئی پرندہ صرف ایک پرسے نہیں اڑ سکتا‘‘۔ نائب صدر نے کہا کہ ویدک عہد کے ہمارے معاشرے میں خواتین کو ایک اہم مقام حاصل تھا ۔ تعلیم کا شعبہ ہو یا معاشرے میں تعاون ، ان کے ساتھ کوئی امتیازی سلوک نہیں تھا ۔ خواتین کو مردوں کی طرح ہی تعلیم کے یکساں مواقع میسر تھے ، انہیں گھریلو ، مذہبی اور معاشرتی معاملات پر اپنے آزادانہ خیالات کے اظہار اور اظہار کی آزادی تھی۔ان کی صلاحیتوں ، معاشرے میں ان کے تعاون کا ا حترام کیا جاتا تھا ۔ دراصل خواتین کو د یوی کے طور پر پوجا جاتا ۔ ویدک ثقافت میں خواتین کو ’ شکتی‘ کے طور پر ایک قابل احترام سمجھا جاتا تھا۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہمارے قدیم معاشرتی نظام میں خواتین کو کس طرح قابل احترام مقام حاصل تھا۔گارگی ، میتری ، لوپامدرا ایسی اعظیم خواتین تھیں جنھوں نے ویدک عہد کی مذہبی اور روحانیت میں نمایاں کردار ادا کیا۔ ہمارے بیشتر ندیوں کا نام خواتین کے نام پر رکھا گیا ہے ، یہ اپنے آپ میں اس وقت کے معاشرے میں خواتین کی وقار کی نشاندہی کرتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے ، جو وقار کی حیثیت خواتین کو قدیم ہندوستان میں حاصل تھی ، وہ وقت کے ساتھ ساتھ گرتی گئی۔ اس کے نتیجے میں جن خواتین کو کبھی اپنے خیالات کا اظہار کرنے کی مکمل آزادی کو معاشرے میں دبایا جا نے گا ۔نائب صدر نے کہا کہ اگر کوئی ہندوستان کی آزادی کی جدوجہد کی تاریخ کا مطالعہ کریں تو کتنی ہی خواتین کے اہم کردارو ں کی معلومات حاصل ہوتی ہے جنہوں نے برے حالات میں بھی انگریزوں کی غلامی سے مادرِ وطن کو آزاد کرانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی ہے۔ان میں سے سرجینی نائیڈو جیسی مشہور خواتین لیڈرکو بھی تحریک آزادی میں وقار اور شہرت ملی۔ ان کے علاوہ ناگالینڈ کی رانی گائڈینلیو ، اودھ کی ادھا دیوی ، تمل ناڈو کی ویلو ناچیار ، بنگال کی ماتنگینی آزاد ی کی مشعل اٹھانے وا لی ہزاروں خواتین میں شامل تھیں۔ انہوں نے کہا کہ خواتین نے ہمیشہ آنے والی ہر مشکل پر فتح حاصل کی ہے اور ہر شعبے میں عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے ، چاہے وہ کھیل ہو یا سائنس ، یا پھر موسیقی ، کاروبار، ادب ، صحافت یا پھر آرٹ کے شعبے کیوں نہ ہوں ۔ آواز کی مہارانی لتا منگیشکر ، معروف لیڈر سشما سوراج جی ، خلاباز کلپنا چاولہ ، بزنس انٹرپرینیور اندرا نوئی ، ماحولیاتی محافظ سالومردا تھمکا ، باکسر مریم کوم ، بیڈمنٹن اسٹار پی وی سندھو ، کرکٹر میتھالی راج ، ٹینس پلیئر ثانیہ مرزا اور ویٹ لفٹر کرنم مالیشوری کچھ ایسی ہی غیر معمولی شخصیات رہی ہیں جنہوں نے اپنے اپنے علاقے میں اس شیشے کی چھت توڑا جس کے پار جانا ابھی خواب ہی تھا۔ ان کے کارنامے مثالی ہیں ، انہوں نے یہ ثابت کیا ہے کہ اگر خاتون کوشش کرے گی تو وہ ہر کامیابی حاصل کرسکتی ہے۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا