اکیسویں صدی میں بھی قدیم طرز کی زندگی، بنیادی سہولیا ت کا فقدان ،تعلیمی نظام بھی مفلوج
شاہ نواز مْغل
مہور؍؍ ضلع ریاسی کے بلاک گلاب گڑھ کی پنچایت اڈبیس شبراس کے مقامی لوگوں نے ایک بار پھر سرکار و انتظامہ کے سامنے اپنی گوہار لگاتے ہوئے علاقہ کی طرف توجہ مبذول کروانے کی کوشش کی ہے۔ پنچایت کے مقامی باشندوں کا کہنا ہے کہ مایوس کْن بات یہ ہے کہ وہ اکیسویں صدی میں بھی زمانہ قدیم کے طرز پر زندگی بسر کرنے پر مجبور ہیں کیوں کہ اْن کی پنچایت میں آج بھی تمام بْنیادی سہولیات کو فْقدان ہے۔ مذکورہ علاقے کے لوگوں نے نمائندہ کوبتایا کہ وہ آج بھی سڑک نہ ہونے کی وجہ سے ایک دن کی مصافت پیدل طے کر کے ضروری اشیاء ا ور راشن کاندھوں پر اْٹھا کر لاتے ہیں۔وہیں ہسپال کی سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے کئی انسانی جانوں کا ضیاں ہوا ہے ۔عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ تعلیمی اداروں کی انتہائی خستہ حالت ہے، کئی ا سکولوں میں اسٹاف ہی نہیں تو کئی اسکول عمارتوں کے بغیر ہیں۔انہوں نے کہاکہ اگر تعلیمی نظام ہی بہتر نہیں تو باقی کا کیا ہوگا۔اس سلسلے میںمذکورہ پنچایت کے واڑنمبر ایک سے پنچ بشیر احمد نے لازوال سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ وہاں دو پنچائتوں کے درمیان ایک نالہ ہے جو پنچایت اڈبیس شبراس اور پنچایت بدر کے درمیان ہے جہاں پر ایک پق ڈنڈی پْل کی اشد ضرورت ہے کیونکہ یہاں دن میں سینکڑوں لوگوں کا گْزر ہوتا ہے اور اْنہیں وہاں پر عبور و مرور میں انتہائی دشواریوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اْنہوں نے بتایا کہ پنچایت اڈبیس شبراس کے تمام لوگ اس راستے سے پیدل سفر طے کرکے بدر کے مقام سے ضروری اشیاء اور راشن لاتے ہیں لیکن مذکورہ علاقہ کے لوگوں کو وہاں پر پْل نہ ہونے کی وجہ سے کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے جہاں کم از کم 50 فٹ کے پق ڈنڈی پْل کی ضرورت ہے۔